کوئٹہ میں انٹرنیٹ سروس کا بند ہونا قابل مذمت ہے ،مولانا عبدالمالک
اشاعت کی تاریخ: 21st, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوئٹہ ( آئی این پی )جمعیت علما اسلام پاکستان کے صوبائی امیر مولانا عبدالمالک،حاجی عبدالرزاق لانگو، پروفیسر حسین احمد شیرانی، مولانا عبدالغنی ساسولی اور ڈاکٹر حفیظ الرحمن کھوسہ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں روزانہ کی بنیاد پر سیکورٹی وجوہات کے نام پر موبائل ڈیٹا اور انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کا سلسلہ اب ناقابلِ برداشت ہو چکا ہے یہ اقدامات نہ صرف حکومت کی شدید انتظامی ناکامی ظاہر کرتے ہیں بلکہ لاکھوں شہریوں کو معاشی، تعلیمی اور سماجی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیتے ہیں ڈیٹا سروس کی اچانک بندش نے کوئٹہ کے عوام کو جدید دنیا سے کاٹ کر رکھ دیا ہے۔ آج کے دور میں انٹرنیٹ بنیادی ضرورت ہے کاروبار، تعلیم، بینکنگ، ٹرانسپورٹ، اسپتال، اور روزمرہ مواصلات کا انحصار اسی پر ہے۔ صرف سکیورٹی خدشات کے نام پر پورے شہر کو ہر بار ڈیجیٹل بلیک آٹ کرنا نہ کوئی حل ہے، نہ ذمہ دارانہ طرزِ حکمرانی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر سکیورٹی خطرات واقعی موجود ہیں تو یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان کا مستقل اور پیشہ ورانہ حل نکالے شہریوں کو بار بار اندھیرے میں دھکیل دینا، مسائل سے بھاگنے کا طریقہ ہے حقیقت یہ ہے کہ حکومت سیکورٹی کے نام پر اپنی کمزور کارکردگی اور ناکامی چھپا رہی ہے، جب کہ شہری ہر روز معاشی نقصانات، تعلیمی تاخیر، اور رابطے کے بحران کا بوجھ اٹھا رہے ہیں کوئٹہ کے عوام کے ساتھ یہ رویہ کھلی ناانصافی ہے تاجر ڈیٹا پر چلنے والے کاروباری نظام سے محروم ہو جاتے ہیں، طلبہ آن لائن کلاسز سے، ڈاکٹرز اور مریض اہم رابطوں سے، بینکنگ سسٹم معطل ہو جاتا ہے، جبکہ ہر شہری شدید ذہنی دبائو کا شکار ہے کہ انٹرنیٹ آج کب بند ہوگا اور کب کھلے گا ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی سے 17 سالہ جعلی حکومت کا خاتمہ ہونا چاہیے: خالد مقبول صدیقی
متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی کے ماسٹر پلان کو کرپشن پلان میں بدلنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں. ایوان اور عدالتوں سے انصاف نہ ملا تو سڑکوں پرآئیں گے. اس شہر میں 17 سالہ جعلی حکومت کا اب خاتمہ ہونا چاہیے۔کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ڈاکٹر فاروق ستار کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کے ماسٹر پلان کو کرپشن پلان میں بدلنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں. عام شہریوں کے مسائل پر ہمارے وکلا عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں، ہم عدالتوں سے رجوع کرکے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج کی پریس کانفرنس کی بنیادی وجہ ہماری لیگل ایڈ کمیٹی کے آئندہ کا پروگرام دینا ہے. آج ہماری کراچی ماسٹر پلان 2047 کے خلاف مہم کا آخری دن تھا،لیکن اس مہم کو اب ہم مزید 10 دن کے لیے بڑھا رہے ہیں۔خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ہمارے کارکنان اس شہر کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، اس شہر میں 17 سالہ جعلی حکومت کا اب خاتمہ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس حکومت میں رہ کر کراچی اور حیدرآباد کے لیے پیکیج لیا ہے، 77 سال کے بعد حیدرآباد میں ایک یونیورسٹی قائم ہوئی ہے اور کراچی کے کئی کالجز کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جا رہا ہے۔کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ کراچی لوٹ کا مال نہیں سندھ کا 97 فیصد بجٹ دیتا ہے جبکہ ایک فیصد ٹیکس نہ دینے والے سو فیصد اختیار استعمال کررہے ہیں اور سندھ میں سو فیصد دینے والوں کوایک فیصد اختیار نہیں۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایسے تو گھر بھی نہیں چلتے خاندان تقسیم ہوجاتے ہیں.ایوان اورعدالتوں سے انصاف نہ ملاتوسڑکوں پرآئیں گے۔