data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تلہار (نمائندہ جسارت) تلہار موسم سرما کے آتے ہی سندھ کے ساحلی علاقوں میں سائبیرین پرندوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا مہمان پرندوں کی آمد کے ساتھ ہی شکاریوں نے پرندوں کے شکارکے لیے مختلف جھیلوں پر ڈیرے ڈال لیے بدین، تلہار، گولارچی، ماتلی، ٹنڈوباگو شہر میں مختلف سائبیرین پرندے 300روپے سے 600روپے فی عدد سرعام فروخت ہونے لگے مہمان پرندوں کی نسل کشی پر محکمہ ایکسائز اور محکمہ وائلڈ لائف نے مکمل خاموشی اختیار کرلی۔تفصیلات کے مطابق.

ہر سال کی طرح اس سال بھی موسم سرما کے آمد کے ساتھ ہی سندھ کے ساحلی علاقوں بدین، ٹھٹھہ ،اور سجاول میں سیکڑوں کی تعداد میں سائبیرین مہمان پرندے مختلف جھیلوں کارخ کرتے ہیں اور موسم سرما کے دو ماہ یہاں گزارتے ہیں۔ سائبیرین پرندوں کی آمد کے ساتھ ہی ساحلی علاقوں میں ان مہمان پرندوں کا بے رحمی سے شکار کیا جانے لگتا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے ان مہمان پرندوں کے شکار پر گزشدہ کئی دہائیوں سے پابندی عائد ہونے کے باوجود علاقے کے بااثر افراد وڈیرے سرعام ان پر دون کا شکار کرتے ہیں اور دعوتیں کرتے ہیں مقامی مچھیرے بھی ان پرندوں کو پکڑ کر بازار میں 300سے 600روپے میں فی پرندا فروخت کردیتے ہیں۔ شہر کے باشعور بزرگوں کے مطابق ماضی کی نسبت اب ان مہمان پرندوں کی تعداد میں ہر سال کمی ہوتی جارہی ہے 20سے 25سال قبل یہی سائبیرین پرندے ہزاروں کی تعداد میں آتے تھے جو اب گھٹ کرسیکڑوں تک پہنچ گئے ہیں۔ مقامی شکاریوں کے مطابق اب زیادہ تر آڑی اور چیکلا پرندہ ہی ان علاقوں کا رخ کرتا ہے جبکہ کبھی کبھار ہی کونج پرندا پکڑا جاتا ہے جس کا گوشت سب سے زیادہ لزیز ہوتا ہے ایک دور تھا جب سیکڑوں کی تعداد میں کونج پرندا سندھ کی جھیلوں کا رخ کرتا تھا لیکن ان کی بے رحمانہ نسل کشی کی وجہ سے ان کی نسل ناپید ہوگئی ہے جبکہ اس سرعام ان پرندوں کے شکار پرمحکمہ ایکسائز اور محکمہ وائلڈ لائف نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اگر اسی طرح ان پرندوں کی نسل کشی جاری رہی تو آنے والے دور میں ان پرندوں کی داستانیں کتابوں میں ہی لکھی ملیں گی۔

نمائندہ جسارت گلزار

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مہمان پرندوں کی پرندوں کی ا مد کی تعداد میں ان پرندوں کی

پڑھیں:

اجتماع عام میں اضلاع سے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی، حافظ طاہر مجید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)امیر ضلع جماعت اسلامی حیدرآباد انجینئر حافظ طاہر مجید نے کہا ہے جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام پورے ضلع سے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہو گی ملک میں جتنی سیاسی جماعتیں ہیں انھوں نے صرف اپنے مفادات کی سیاست کی ہے عوام کو ہمیشہ نظر انداز کیا ہے جماعت اسلامی نے صرف عوام کے لیے جدوجہد کی ہے اور کر رہی ہے یہ بات انھوں نے اجتماع عام کے سلسلے میں جماعت اسلامی ٹنڈوجام کا جائزہ لیتے ہوئے اراکین جماعت اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہی انھوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیاسی بحران موجود ہے حکمران عوام کے لیے کام کرنے کے بجائے اپنے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے سرگرم ہیں آئین پاکستان اور اسلامی شرعی قانون سے متصادم 27ترمیم اسی وجہ منظور کی گئی ہے انھوں نے کہا عوام کو اب ان مفاد پرست حکمرانوں سے نجات حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنی ہو گی جماعت اسلامی کا اجتماع عام سے یہ بڑی عوامی جدوجہد کا آغاز ہو گا کہ چہرے نہیں ہمیں نظام کو بدلنا ہے اس سامراجی نظام میں رہتے ہوئے کبھی بھی عوام کو نہ حق مل سکتا اور نہ ریلیف انھوں نے کہا جماعت اسلامی کے تمام کارکنان کو نظام بدلو تحریک میں عوام کی بھرپور شرکت کے لیے انتھک محنت اور جدوجہد کرنی ہو گی اور ایک ایک گھر تک ہمیں نظام بدلو مہم کا پیغام پہنچا کر انھیں اس تحریک کا حصہ بنانا ہو گا انھوں نے کہا پورے ضلع سے عوام کی بڑی تعداد اجتماع عام میں شرکت کرے گی اور تاریخی جدجہد کا حصہ بنے گی اور پاکستان کو مفاد پرست سیاست دانوں کی سیاست بچا کر قران وسنت کے نظام کے نافذ کرنے کی تحریک کا حصہ بنے گی اس موقع پر امیر جماعت اسلامی ٹندوجام حافظ غیور احمد نے انھیں اجتماع کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔

نمائندہ جسارت گلزار

متعلقہ مضامین

  • نیشنل لیبریشن فیڈریشن کی بڑی تعداد بھی اجتماع کیلیے روانہ
  • سولرصارفین میں بڑا اضافہ، تعداد 4 لاکھ 24 ہزار سے بڑھ گئی، پاورڈویژن
  • پاکستان میں سولر صارفین کی تعداد میں بڑا اضافہ
  • مہمان نوازی سے لبریز، وائلڈ کارلوس کا پاکستان
  • پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فضائی آلودگی کے ڈیرے برقرار
  • شہباز شریف سے امریکا میں مقیم سکھ تنظیم کے صدر کی ملاقات
  • اجتماع عام میں اضلاع سے لوگوں کی بڑی تعداد شریک ہوگی، حافظ طاہر مجید
  • تلہار،موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی نجی و سرکاری اسپتالوں میں رش
  • پنجاب کی شان نایاب نسل کے اڑیال کی تعداد میں بتدریج اضافہ