Express News:
2025-11-27@15:11:38 GMT

بھارت اور جھوٹے خوابوں کی اسیری

اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT

بھارت کب سے ایک خواب کا اسیر ہے۔ ایسا خواب جس کی تعبیر تاریخ نے صدیوں پہلے ہی بدل دی تھی مگر زمینی حقائق سے لاتعلق مودی سرکار اب بھی اس خواب کو اپنے سینے میں چراغِ آرزو کی طرح جلائے بیٹھا ہے۔

’اکھنڈ بھارت‘ کا یہ تصور کبھی چند پنڈتوں کے تصورات، سنسکرت میں لکھی ویدوں کے کچھ حوالوں اور بعض انتہاپسند ذہنوں کی سوچ تک محدود تھا، مگر اب اسے اقتدار کی میز پر یوں سجا دیا گیا ہے جیسے بس قلم اٹھے گا اور نقشہ بدل جائے گا۔ خواب دیکھنا منع نہیں مگر تاریخ کے دروازے پر خواب کی دستک ہمیشہ جواب نہیں پاتی۔ یوں بھی بھارت کے حالیہ سیاسی مزاج میں یہ خواب کوئی جمالیاتی سوچ نہیں بلکہ شکست کے دھبوں کو چھپانے کی ایک ایسی بے بسی ہے جس نے پورے خطے کو بےچینی کی دھند میں لپیٹ دیا ہے۔

اصل معاملہ یہ ہے کہ مئی 2025 کی جنگ میں دہلی کو جو ہزیمت اٹھانا پڑی، وہ محض ایک عسکری شکست نہ تھی۔ وہ ایک ذہنی، فکری اور سیاسی بھونچال تھا جس نے ’ناقابل شکست‘ بھارتی عسکری بیانیے کا ملبہ سامنے  لاکر پوری دنیا میں بکھیر دیا تھا۔ بھارت نہ اس شکست کو تسلیم کرسکتا ہے، نہ بھلا سکتا ہے۔ سو آج بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیانات، مودی حکومت کی گرجتی تقریریں اور فوجی قیادت کے متضاد دعوے، سب اسی شکست کی بازگشت ہیں۔ یہ ایک ایسا طبلِ جنگ ہے جس کی کھنکار سے خوف نہیں، اضطراب سنائی دیتا ہے۔

راج ناتھ سنگھ کا یہ بیان کہ ’سرحدیں بدلتی رہتی ہیں، سندھ کل دوبارہ بھارت کا حصہ بن سکتا ہے‘، یہ واقعتاً الفاظ نہیں بلکہ ایک ذہنی کیفیت کی تصویر ہے۔ جیسے کسی شکست خوردہ سپاہی کے ہاتھ میں تلوار تو نہ ہو لیکن وہ محض چیخ چنگھاڑ کر مخالف کو زیر کرنے کی کوشش کرے۔ سندھ کے تہذیبی رشتوں کا حوالہ دے کر یہ تاثر پیدا کرنا کہ تاریخ کا فیصلہ آج بدل سکتا ہے، ایک ایسا مغالطہ ہے جو عقل و شعور کو نہیں، صرف سیاسی اضطراب کو سہارا دیتا ہے۔ پاکستان نے بجا کہا کہ یہ بیان ’ہندوتوا کی توسیع پسند ذہنیت‘ کا عکاس ہے۔ ایسی ذہنیت جس کا تعلق عقل سے زیادہ خواہش سے اور حقیقت سے زیادہ فریب سے ہوتا ہے۔

یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں کہ مئی کی جنگ میں بھارتی عسکری منصوبہ بندی ایسے پگھلی جیسے موم کو دھوپ میں رکھ دیا جائے۔ رافال طیاروں کا غرور، میزائلوں کی ٹیکنالوجی اور ’چند گھنٹوں میں فتح‘ کے نعرے، سب اسی جنگ کی آگ میں بھسم ہوگئے۔ تبھی تو کبھی بھارتی فوجی کمانڈر کہتے ہیں کہ پاکستان زیرِ دست آگیا اور اُسی سانس میں یہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ اگر بھارت کو مستقبل میں جنگ جیتنی ہے تو اسلحے کے انبار جمع کرنا ہوں گے۔ یہ تضاد، یہ الجھن اور یہ گرتی دیوار کی آوازیں، سب کچھ بتاتا ہے کہ کسی مضبوط دلیر فوج کا لہجہ ایسا نہیں ہوسکتا۔ ایسا تو تب ہوتا ہے جب شکست کی دھوپ میں آنکھیں چندھیا جائیں اور راستہ دکھائی نہ دے۔

مودی حکومت کے پاس داخلی مسائل کی ایک بھیڑ ہے۔ معیشت کی سسکتی شہ رگ، بے روزگاری کا بوجھ، اقلیتوں کی دل گرفتگی، مذہبی بے چینی اور ایک ایسا سماج جس کے چہروں پر خوف اور اضطراب کی شکنیں نمایاں ہیں۔ ایسی حکومتوں کے پاس اکثر ایک آسان حل ہوتا ہے، یعنی ’خارجی دشمن‘ کو بڑا دکھاؤ، ’خطرے‘ کی گھنٹیاں بجاؤ اور اپنے عوام کو جذبات کی آندھی کے حوالے کردو۔ یہی کھیل آج نئی دہلی کھیل رہا ہے۔ مگر تاریخ ہنستی ہے کہ بھلا آنکھوں پر پٹی باندھ لینے سے راستے بدل جاتے ہیں؟

سندھ کی تاریخ ہزاروں برس پرانی ہے۔ یہ صرف جغرافیہ نہیں، ایک تہذیب کا سرمدی سلسلہ ہے۔ اگر تہذیبی رشتے سرحدیں بدلنے کا جواز بن جائیں تو پھر دنیا کے بیشتر ممالک کا نقشہ ہر روز نیا ہو۔ تہذیب رشتے بناتی ہے، مگر سرحدوں کا فیصلہ دستور، معاہدوں اور اقوام کے حقِ خود ارادیت سے ہوتا ہے۔ راج ناتھ سنگھ چاہے کچھ بھی کہہ لیں، حقیقت یہی ہے کہ سندھ پاکستان کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا۔ اس کی مٹی، اس کی خوشبو، اس کی ہوا اور اس کا آسمان، سب پاکستان کی وحدت کے امین ہیں۔

پاکستان نے بھارت کے بیانات کے جواب میں بین الاقوامی اصولوں کی بات کی ہے۔ یہی فرزانگی ہے۔ کتنا خوب کہا ہے کسی نے کہ ’’جو قومیں خالی نعروں سے اٹھتی ہیں، وہ توپوں کے شور میں گم ہو جاتی ہیں‘‘۔

پاکستان نے مئی کی جنگ میں بھی یہی راستہ اپنایا۔ نہ اشتعال، نہ غرور اور نہ فتح کا ڈھول۔ بس سول ذمے داری اور وہ عسکری مہارت، جس پر دنیا نے حیرت کا اظہار کیا۔ دوسری جانب بھارت نے سیاسی دعووں کی چنگاریاں اڑائیں اور پاکستان نے سفارتی وقار کی لکیر برقرار رکھی۔ لیکن بھارتی قیادت آج بھی شکست کے ایک چرکے کو سہلا رہی ہے اور سچ یہ ہے کہ زخم وقت سے نہیں، چوٹ کو تسلیم کرنے سے بھرتے ہیں، مگر بھارت شکست کا وہ لمحہ قبول نہیں کر پا رہا۔ ایک ریگستانی قافلے کی طرح جس کے اونٹ پر بوجھ بڑھ گیا ہو، بھارت بھی شکست کے وزن تلے دبتا جا رہا ہے مگر بوجھ اتارنے کی ہمت نہیں۔

دہلی کے کمانڈر کبھی ’آپریشن سندور‘ کو ’ٹیزر‘ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اصل ’فلم‘ ابھی باقی ہے۔ افسوس کہ دھمکیوں کے اسی اسٹیج پر وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ بھارت کے پاس طویل جنگ لڑنے کا ذخیرہ موجود نہیں۔ ایسی متضاد باتیں مضبوط اعصاب نہیں بلکہ کمزور اعصاب کی چغلی کھاتی ہیں۔ فوجی قیادت اگر ایک ہی تقریر میں فتح کے ترانے اور کمزوری کے اعتراف یکجا کردے تو پھر سمجھ لینا چاہیے کہ کوئی نہ کوئی دروازہ اندر سے ہل چکا ہے۔

جنوبی ایشیا اب جنگ کے دھوئیں اور توپوں کی اڑتی خاک کا جہنم برداشت نہیں کرسکتا۔ اسے امن چاہیے، خوش حالی چاہیے اور وہ عقل چاہیے جو سیاست کے بدن کو جنگ کے بخار سے باہر نکال سکے۔ سیاست کے کوچے میں یہ اصول ہمیشہ سے معتبر ہے کہ ’جیت اس کی ہوتی ہے جو حقیقت کو آنکھ بھر کر دیکھے‘۔

بھارت کے لیے راستہ آج بھی کھلا ہے۔ یا وہ اپنی شکست کو ایک سبق بنالے، تاریخ کی گواہی قبول کرلے اور خطے میں نئے باب کا آغاز کرے ، یا پھر دھوکے کے آئینے میں اپنا جعلی عکس دیکھتا رہے اور ہر آنے والے کل کے میدان میں ایک اور غلطی کا اہل بنتا چلا جائے۔

وقت کا صفحہ کبھی خالی نہیں رہتا۔ تاریخ کے کاتب ہر بات لکھتے ہیں۔ مئی 2025 کی سطور ابھی تک دہلی کے سیاسی چہرے پر روشن دکھائی دیتی ہیں۔ اٹل، انمٹ اور کامل شدت کے ساتھ۔ پاکستان نے اپنی ذمے داری پوری کی۔ اب فیصلہ بھارت کے ہاتھ میں ہے کہ وہ عقل کی راہ اختیار کرتا ہے یا پھر خود کو اسی فریب کے شکنجے میں جکڑتا چلا جاتا ہے۔

آخر میں بس اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ ’’سرحدیں تلوار سے نہیں، ادراک سے بدلتی ہیں اور ادراک ان قوموں کے حصے میں آتا ہے جو شکست سے بھاگتی نہیں، اس سے سیکھتی ہیں‘‘۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان نے بھارت کے ہوتا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

شنگھائی ائرپورٹ پر ارونا چل پردیش کی رہائشی خاتون کو روکنے پر بھارت اور چین میں تنازع

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251127-01-19
نئی دہلی(خبرایجنسیاں) شنگھائی ائرپورٹ پر ارونا چل پردیش کی رہائشی خاتون کو روکنے پر بھارت اور چین میں تنازع پیدا ہوگیاہے۔نئی دہلی نے بیجنگ کے اروناچل پردیش پر دعوے کے جواب میں کہا ہے کہ یہ علاقہ بھارت کا ’لازمی اور ناقابلِ تنسیخ حصہ‘ ہے، بھارت نے شنگھائی ائرپورٹ پر اروناچل پردیش کی رہائشی برطانیہ میں مقیم خاتون پریما وانگجوم تھونگڈوک کی حراست پر چین کے سامنے احتجاج درج کرایا تھا، تھونگڈوک نے کہا تھا کہ امیگریشن اہلکاروں نے انہیں 18 گھنٹے تک روکا اور یہ کہہ کر تضحیک کی کہ یہ علاقہ بھارت کا حصہ نہیں ہے۔چین کا مؤقف ہے کہ اروناچل پردیش، جسے بیجنگ زانگنان کہتا ہے، جنوبی تبت کا حصہ ہے، اس دعوے کو بھارت بارہا مسترد کر چکا ہے، بیجنگ نے اس شمال مشرقی ہمالیائی ریاست کے مقامات کے نام کئی بار تبدیل کیے ہیں، جس پر نئی دہلی کی طرف سے سخت ردعمل آیا ہے۔ایک پریس بریفنگ میں چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ زانگنان، چین کی سرزمین ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی فریق نے کبھی بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے اس فرضی ’اروناچل پردیش‘ کو تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ شنگھائی پوڈونگ بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خاتون کی ’حراست یا ہراسانی‘ کا کوئی معاملہ نہیں تھا اور تمام جانچ قانونی دائرہ کار میں کی گئی۔بعد ازاں بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ نئی دہلی نے تھونگڈوک کی ’من مانی حراست‘ کے بارے میں چین کے بیانات دیکھے ہیں۔رندھیر جیسوال نے کہا کہ اروناچل پردیش بھارت کا لازمی اور ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے، اور یہ ایک واضح حقیقت ہے، چینی فریق کی کسی بھی قسم کی تردید اس ناقابلِ تردید حقیقت کو بدل نہیں سکتی۔خاتون کی حراست کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ چینی حکام کے ساتھ سختی سے اٹھایا گیا، جنہوں نے اب تک اپنے اقدامات کی وضاحت نہیں کی، جو بین الاقوامی ہوائی سفر سے متعلق کئی کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بھارتی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان ، نیا اُبھرتا خطرہ
  • شنگھائی ائرپورٹ پر ارونا چل پردیش کی رہائشی خاتون کو روکنے پر بھارت اور چین میں تنازع
  • جنوبی افریقا سے عبرتناک شکست، بھارت رینکنگ میں پاکستان سے پیچھے چلا گیا
  • ضمنی الیکشن کامیابی حق اور سچ کی جیت، نفرت و فتنہ کو شکست ہوئی: نوازشریف
  • بھارت میں کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا، ماہرہ خان
  • آگ کے تابوت
  • بھارت سندھ کی طرف سے کوئی مس ایڈونچر کرسکتا ہے، ایئرمارشل (ر) ارشد ملک
  • قیدی نمبر 804 کو گھر میں گھس کر شکست دی‘مریم نواز
  • ہری پور ن لیگ کا قلعہ ثابت ہوا،جھوٹے پروپیگنڈے کوبےنقاب کرنےکاوقت آ گیا،امیر مقام