سوئٹزرلینڈ میں سائنسدانوں نے انسانی دماغ کے خلیات سے چلنے والے کمپیوٹر تیار کرنے کا تجربہ شروع کر دیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں دماغی خلیوں سے بنے پروسیسر وہ چِپس بدل سکتے ہیں جو آج مصنوعی ذہانت (AI) کو طاقت دے رہے ہیں۔

سوئس اسٹارٹ اپ کمپنی فائنل اسپارک کے شریک بانی فریڈ جارڈن کے مطابق روایتی کمپیوٹر انسانی دماغ کے نیورونز اور نیٹ ورکس کی نقل بناتے ہیں، لیکن اب سائنسدانوں نے فیصلہ کیا ہے کہ نقل کے بجائے اصل خلیوں کو ہی استعمال کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی نے یورپ کا تیز ترین سپر کمپیوٹر ’جوپیٹر‘ لانچ کر دیا

فریڈ جارڈن کا کہنا ہے کہ حیاتیاتی نیورونز، مصنوعی نیورونز کے مقابلے میں 10 لاکھ گنا زیادہ توانائی مؤثر ہیں، جو مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے توانائی کے بحران کا حل ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان خلیوں کو لیبارٹری میں بار بار پیدا کیا جاسکتا ہے، جب کہ چِپس کی عالمی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

فائنل اسپارک انسانی جلد کے خلیات سے سٹیم سیلز خریدتی ہے، جنہیں لیبارٹری میں نیورونز میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ پھر انہیں ملی میٹر سائز کے چھوٹے دماغی جھرمٹوں (برین آرگنوئیڈ) کی شکل میں جمع کیا جاتا ہے، جن کا سائز تقریباً ایک مکھی کے لاروا کے دماغ کے برابر ہوتا ہے۔

ان آرگنوئیڈز پر الیکٹروڈ لگائے جاتے ہیں تاکہ سائنسدان ان کے اندرونی سگنلز کی نگرانی کر سکیں، اور چھوٹے برقی جھٹکوں کے ذریعے ان کے ردِ عمل کو جانچ سکیں، جو کمپیوٹنگ میں ’0‘ اور ’1‘ کے برابر تصور کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کمپیوٹر چپ کی تیاری: چین 2025 میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے پُرعزم

فائنل اسپارک کے مطابق دنیا کی 10 جامعات ان کے آرگنوئیڈز پر تحقیق کر رہی ہیں، اور کمپنی کی ویب سائٹ پر ان خلیوں کی سرگرمی براہِ راست دیکھی جا سکتی ہے۔

برطانیہ کی بریسٹل یونیورسٹی کے محقق بینجمن وارڈ شیریر نے ایک آرگنوئیڈ کو ایک روبوٹ کا دماغ بنایا جو مختلف بریل حروف کی پہچان کرنے کے قابل ہو گیا۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ڈیٹا کو اس انداز میں انکوڈ کرنا کہ دماغی خلیے اسے سمجھ سکیں، سب سے مشکل مرحلہ ہے۔

انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ روبوٹ کے ساتھ کام کرنا ان خلیوں کے مقابلے میں بہت آسان ہے، کیونکہ یہ جیتے جاگتے خلیے ہیں اور آخرکار مر جاتے ہیں۔ وارڈ شیریر کا کہنا ہے کہ ان کے تجربے کے دوران ایک آرگنوئیڈ مر گیا، جس کے بعد ٹیم کو نیا تجربہ شروع کرنا پڑا۔

فائنل اسپارک کے مطابق ایک آرگنوئیڈ 6 ماہ تک زندہ رہ سکتا ہے۔

امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی میں لینا اسمیرنووا انہی آرگنوئیڈز کو استعمال کر کے آٹزم اور الزائمر جیسی دماغی بیماریوں پر تحقیق کر رہی ہیں، تاکہ نئی ادویات کی راہیں تلاش کی جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: استعمال شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس اور پرنٹرز کی قیمتوں میں کتنی کمی ہونے جا رہی ہے؟

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، لیکن اگلے 20 برسوں میں حیاتیاتی کمپیوٹنگ (biocomputing) ٹیکنالوجی میں انقلابی پیش رفت ممکن ہے۔

جہاں تک ان آرگنوئیڈز کے ’شعور‘ حاصل کرنے کے امکان کا تعلق ہے، تمام ماہرین اس خیال کو مسترد کرتے ہیں۔ فریڈ جارڈن کا کہنا ہے کہ یہ خلیے نہ تو درد محسوس کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی قسم کی آگاہی رکھتے ہیں، کیونکہ ان میں صرف 10 ہزار نیورونز ہوتے ہیں، جب کہ انسانی دماغ میں تقریباً 100 ارب نیورونز پائے جاتے ہیں۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ سائنسدانوں نے مشاہدہ کیا ہے کہ جب لیبارٹری کا انکیوبیٹر کھولا جاتا ہے تو یہ خلیے اچانک متحرک ہو جاتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس یہ جاننے کا کوئی معروف طریقہ نہیں کہ دروازہ کھولا گیا ہے۔ فریڈ جارڈن کے مطابق وہ اب تک نہیں سمجھ پائے کہ یہ خلیے اس تبدیلی کا احساس کیسے کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news انسانی دماغ برین آرگنوئیڈ سائنسدان فریڈ جارڈن کمپیوٹر نیورونز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: برین آرگنوئیڈ فریڈ جارڈن کمپیوٹر نیورونز کا کہنا ہے کہ فائنل اسپارک فریڈ جارڈن جاتے ہیں کے مطابق دماغ کے

پڑھیں:

آئی فون کی خاطر گردہ فروخت کرنے والا نوجوان ڈائیلاسز کا محتاج

وانگ شانگ کن نامی چینی نوجوان کے نوعمری کے ایک فیصلے نے اسے زندگی بھر کے لیے معذور کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2011 میں چینی نوجوان نے آئی فون اور آئی پیڈ خریدنے کی خاطر اپنا ایک گردہ فروخت کردیا تھا تاہم اب یہ نوجوان اپنے فیصلے پر پچھتا رہا ہے۔

غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے اس نوجوان کو 17 برس کی عمر میں آئی فون 4 خریدنے کی خواہش ہوئی، جسے ہر صورت پورا کرنے کے جنون نے اسے اپنے جسمانی اعضاء بیچنے کے لیے بلیک مارکٹ تک پہنچا دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی نوجوان نے ایک آن لائن پوسٹ پڑھنے کے بعد اسمگلر کی پیشکش کی لالچ میں آکر غیرقانونی سرجری کروا کر اپنا ایک گردہ بیچنے کا فیصلہ کیا، جس کے اسے 20 ہزار یوآن ملے۔

چینی نوجوان نے مذکورہ رقم سے اُس وقت کے جدید ترین گیجٹس آئی فون 4 اور آئی پیڈ 2 خریدے اور اس کا یہی فیصلہ زندگی بھر کے المیے میں تبدیل ہوگیا۔ جلد ہی اس کی صحت بگڑنے لگی اور اسے شدید انفیکشن ہوگیا، جس نے اس کے دوسرے گردے کو بھی متاثر کردیا۔

مذکورہ چینی نوجوان اب 31 برس کا ہے اور اس کا گردہ صرف 25 فیصد کام کر رہا ہے، جس کی وجہ سے یہ پوری زندگی ڈائیلاسز کا محتاج ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت چینی نوجوان نے ہر کسی کی توجہ اُس وقت حاصل کی جب اس کی مدد سے حکام نے غیرقانونی جسمانی اعضاء فروخت کرنے والے نیٹ ورک کو پکڑا اور بطور انعام مذکورہ نوجوان کو 14 لاکھ 8 ہزار یوآن دے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • سائنس دان لیبارٹری میں انسانی دماغ کی کاپی بنانے میں کامیاب
  • غزہ میں جنگ بندی بڑی انسانی خدمت، پاکستان کو اس میں اپنا کردار ادا کرنے پر فخر ہے؛ وزیراعظم
  • اسرائیل نے فلسطینی شہدا کی لاشوں سے انسانی اعضا چرا لیے
  • فوڈ اتھارٹی کا کریک ڈائون ،رہائشی علاقے میں چھپ کر جعلی دودھ تیار کرنا والا گروہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا
  • آئی فون کی خاطر گردہ فروخت کرنے والا نوجوان ڈائیلاسز کا محتاج
  • طویل ملاقات،وزیراعظم کی بلاول کوتحفظات دور کرنے کی یقین دہانی،ملکر چلنے پر اتفاق
  • اے آئی کے ذریعے جعلی کرامات بیچنے والا گروہ پکڑا گیا، 35 افراد گرفتار
  • راولپنڈی: 17 سالہ نوجوان سے زیادتی کرنے والا شخص گرفتار
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خوراک کا عالمی دن منایا جارہا ہے