پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر ڈاکٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث نہ صرف دونوں ممالک کو جانی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے بلکہ معاشی اعتبار سے بھی سنگین صورتحال پیدا ہوچکی ہے، دہشت گردی پر قابو پانے کیلیے پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث کئی دنوں سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جس کے نتیجے میں خیبر پختون خوا اور افغانستان کے تاجروں کے اربوں روپے ڈوب چکے ہیں جبکہ بارڈر پر کنٹینرز کی لمبی قطاریں کھڑی ہیں۔

بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان برادر اسلامی ممالک ہیں، اس لیے جنگ یا کشیدگی کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف عمران خان نے بھی پاک افغان کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں دونوں ممالک کے تعلقات بہترین سطح پر تھے، جس کے نتیجے میں پاکستان خصوصاً خیبر پختون خوا میں مثالی امن قائم ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پاک افغان کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔ عمران خان کے مطابق اگر انہیں پے رول پر رہائی دی جائے تو وہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ختم کرکے خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں پیش کر رہے ہیں، تاہم وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث دہشت گردی کا خطرہ بدستور موجود ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے دور کی پالیسیوں پر عمل کیا جائے۔

انہوں نے کاہ کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں ہم نے افغانستان کو مذاکرات کے عمل میں شامل کیا تھا اور بات چیت کے ذریعے خطے میں امن قائم رکھا تھا۔

 بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ موجودہ پاک افغان کشیدگی وفاقی حکومت کی ناقص اور ناکام پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ ان کے بقول جعلی وفاقی حکومت کی نااہلی کے باعث پورے خطے کا امن خطرے میں ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاک افغان کشیدگی دونوں ممالک کہ پاکستان سیف نے کہا نے کہا کہ حکومت کی انہوں نے کے باعث کہ پاک

پڑھیں:

ایران پاک افغان کشیدگی کم کرنے وسائل استعمال کریگا؛مسعود پزشکیان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نےکہا ہےکہ ایران پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے، مذاکرات کے فروغ اور تعلقات کو مضبوط بنانےکے لیے تمام وسائل استعمال کرے گا، خطےکو پہلے سے کہیں زیادہ امن، ہم آہنگی اور تعاون کی ضرورت ہے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق مسعود پزشکیان نے حالیہ پاک افغان جھڑپوں پر ردعمل دیتے ہوئےکہا کہ مسلم ممالک تنازعات اور تقسیم کو مسترد کرتے ہیں، اس طرح کی بےامنی مسلم دشمنوں اور بین الاقوامی سازشوں کا نتیجہ ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان نئے سرے سےکشیدگی نے ایران سمیت خطے میں موجود دیگر ممالک میں تشویش پیدا کردی ہے، مشترکہ جڑوں اور ثقافت والی مسلم قومیں “عقیدے اور ثقافت کا اٹوٹ رشتہ” رکھتی ہیں، انہیں امن، انصاف اور ترقی کو آگے بڑھانےکے لیے مل کرکام کرنا چاہیے۔

ایرانی صدر نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کی حکومتیں اور عوام اپنے اختلافات کو حکمت کے ذریعے حل کریں گے۔

ویب ڈیسک عادل سلطان

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کے لیے پاکستان لائف لائن، جنگ کے سبب افغانستان کو کتنا بڑا معاشی نقصان ہورہا ہے؟
  • اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
  • پاک افغان کشیدگی کم کرنےکیلئے تمام وسائل استعمال کریں گے،ایرانی صدر
  • پاک افغان کشیدگی کم کرنےکیلئے تمام وسائل استعمال کریں گے: ایرانی صدر
  • غزہ امن معاہدہ ،پاک افغان بڑھتی کشیدگی
  • ایران پاک افغان کشیدگی کم کرنے وسائل استعمال کریگا؛مسعود پزشکیان
  • چین کا پاک افغان فائر بندی کے فیصلے کا خیرمقدم، دونوں ممالک سے امن کی اپیل
  • چین کی پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی کی حمایت، امن کیلئے کردار ادا کرنے کی پیشکش
  • چین پاک افغان تعلقات میں مسلسل بہتری کیلئے تعمیری کردار ادا کرنےکو تیار ہے،چینی وزارت خارجہ