افغانستان کے لیے پاکستان لائف لائن، جنگ کے سبب افغانستان کو کتنا بڑا معاشی نقصان ہورہا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
رواں برس افغانستان کی کل برآمدات کا 41.2 فیصد پاکستان کو گیا جبکہ سمندری راستے سے ہونے والی 20 فیصد برآمدات پاکستان کے راستے دوسرے ممالک گئیں۔
افغانستان کے زیادہ تر تجارتی راستے پاکستان میں کھلتے ہیں یہیں سے وہ بآسانی اپنی مصنوعات نہ صرف پاکستان بلکہ سمندری راستے سے برآمد بھی کر سکتا ہے۔
اس وقت پاکستانی سرحدیں افغانی برآمدات کے لیے بند ہیں جس سے افغانستان کو سالانہ 2 ارب ڈالر کا نقصان پہنچتا ہے۔ سنہ 2025 کے پہلے 6 ماہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کا حجم 1.
افغانستان کے زیادہ تر صوبے پاکستانی سرحد کے ساتھ ہیں جبکہ ایرانی بندرگاہ تک فاصلہ طویل اور خرچ زیادہ ہے۔ پاکستان، افغانستان کا ایک ایسا پڑوسی ملک ہے جس کی زیادہ تر تجارت، درآمدات و برآمدات کا انحصار پاکستان پر ہے۔ پاکستان نہ صرف افغان مصنوعات کے لیے ایک بڑی منڈی ہے بلکہ افغان برآمدات بھی کراچی بندرگاہ سے دوسرے ملکوں کو بھجوائی جاتی ہیں۔
12/11 اکتوبر کو ہونے والی سرحدی کشیدگی کے بعد اس وقت تجارت، درآمدات و برآمدات کے لیے پاک افغان سرحد مکمل طور پر بند ہے سوائے چمن کے جہاں سے افغان غیر قانونی مہاجرین کو وطن واپس بھجوایا جا رہا ہے۔
پاکستانی سرحد کی بندش سے عام افغان کس طرح متاثر ہوتا ہے؟
دونوں مُلکوں کے درمیان سرحد کی بندش شاید افغان حکمرانوں کو اُس طرح سے متاثر نہیں کرتی جس طرح ایک عام افغان شہری اِس سے متاثر ہوتا ہے۔ افغان تعلیم، علاج اور کاروبار کے لیے ہر طرح سے پاکستان پر انحصار کرتے ہیں۔
اس وقت بھی ہزاروں افغان تعلیم اور علاج معالجے کے لیے پاکستان میں مقیم ہیں۔ زراعت افغان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جس میں 60 سے 65 فیصد افغان کام کرتے ہیں۔
افغانستان کی برآمدات میں ایک بڑا حصہ وہاں کی زرعی مصنوعات کا ہے۔ اس وقت بھی پاک افغان سرحد کے سینکڑوں ٹرک حالات کی بہتری کے انتظار میں کھڑے ہیں۔
امیر خان متقی کی درفطنی اور پاکستان کا جواب
دورہ بھارت کے دوران افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ کئی دوسرے ممالک کی سرحدیں بھی متصل ہیں لیکن اُن کو پاکستان سے شکایت نہیں جبکہ پاکستان کو یہ شکایت کیوں رہتی ہے۔
گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے افغان قائم مقام وزیرِخارجہ کی اِس دُرفطنی کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک تو باقی تمام ممالک چاہے وہ ایران ہو ازبکستان یا تاجکستان اُن سب کو بھی افغانستان سے شکایات رہتی ہیں دوسرے یہ کہ افغانستان کے کسی اور ہمسایہ مُلک نے 40 لاکھ پناہ گزینوں نہیں آنے دیے۔
افغانستان برآمدات کے لیے کس طرح پاکستان پر انحصار کرتا ہے؟
افغانستان ایک لینڈ لاکڈ یعنی ایک ایسا ملک ہے یعنی اس کے ساتھ بندرگاہ نہیں لگتی۔ افغانستان اپنی تجارت اور معیشت کے لیے پاکستان پر کافی حد تک انحصار کرتا ہے۔ یہ انحصار خاص طور پر برآمدات، درآمدات، اور ٹرانزٹ ٹریڈ یعنی بحری راستوں تک رسائی اور افغانستان کی بھارت کو کی جانے والی درآمدات و برآمدات میں نمایاں ہے۔
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اِس سال 22 اپریل کو پہلگام واقعے کے فوراً بعد جب دونوں مُلکوں کے درمیان جنگ کا ماحول بنا اور بھارت نے پاکستان کے خلاف سخت اقدامات کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ اپنے سرحدی راستے بند کر دیے تو افغانستان نے بھارت مال لے جانے والے ٹرکوں کے حوالے سے پاکستان سے درخواست کی جو پاکستان میں پھنس گئے تھے۔
اُس وقت پاکستانی وزارت خارجہ نے خصوصی طور پر افغانستان کو اجازت دی تھی کہ وہ اپنے ٹرک بھارت لے جا سکتا ہے۔ بھارت اور دیگر ممالک کے ساتھ، افغانستان زمینی راستے سے تجارت کرے یا سمندری راستے سے اُسے بحرحال پاکستان سے گزرنا پڑتا ہے۔
گو کہ ایرانی بندرگاہ چاہ بہار بھی افغانستان کو میّسر ہے لیکن وہ کراچی کی نسبت ایک لمبا راستہ اور اب ایران نے بھی افغان سرحد پر اپنی سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔
افغان تجارت کے اعداد و شمار
ورلڈ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس سال 2025 میں افغانستان کی کُل برآمدات کا 41 سے 43 فیصد حصہ پاکستان کو گیا۔ سال کے شروع کے 5 ماہ میں افغانستان کی کُل برآمدات 548.4 ملین ڈالر تھیں جن میں سے 41 فیصد پاکستان کو برآمد کی گئیں۔ جبکہ جون میں جب دونوں مُلکوں کے درمیان حالات ٹھیک تھے تو برآمدات 43 فیصد تھیں۔ پریفرنشل ٹریڈ ایگریمنٹ کے بعد اگست 2025 میں افغانستان کی پاکستان کو برآمدات 55 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو جولائی سے 50 فیصد زیادہ تھیں۔
افغانستان کی پاکستان سے درآمدات
افغانستان میں درآمدات کے لحاظ سے پاکستان تیسرے نمبر پر ہے۔ پہلے نمبر پر ایران جہاں سے 29 فیصد چیزیں افغانستان میں درآمد کی جاتی ہیں، دوسرے نمبر پر متحدہ عرب امارات جہاں سے 19 فیصد اور تیسرے نمبر پر پاکستان جہاں سے 14 سے 15 فیصد چیزیں افغانستان میں درآمد کی جاتی ہیں۔
تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار (2023-2025) کے مطابق، پاکستان سے افغانستان برآمد ہونے والی اہم اشیاء میں چاول (212 ملین ڈالر)، ادویات (103 ملین ڈالر)، اور دیگر خوراک کی تیاریاں (86.7 ملین ڈالر) شامل ہیں۔اہم درآمد شدہ اشیاء میں مشینری، ٹیکسٹائل، پلاسٹک، اور خوراک شامل ہیں۔ یہ انحصار افغانستان کی تجارتی خسارے کو بڑھاتا ہے، جو 2025 کے پہلے پانچ ماہ میں 4.8 بلین ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
ٹرانزٹ ٹریڈ اور مجموعی معیشت میں انحصار
افغانستان کی بحری راستوں تک رسائی کے لیے پاکستان کے بندرگاہوں جیسے کراچی اور سرحدی راستوں پر تقریباً مکمل انحصار ہے، کیونکہ یہ لینڈ لاکڈ ہے۔ افغانستان کی کم از کم 40 فیصد معیشت پاکستان پر منحصر ہے جبکہ پاکستان کی سرحد سے متصل افغان علاقوں کی عوام ہر طرح سے پاکستان پر انحصار کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے پاکستان افغانستان کے افغانستان کی افغانستان کو پاکستان کے پاکستان کو پاکستان پر سے پاکستان پاکستان سے برا مدات کے درمیان ملین ڈالر راستے سے درا مدات کے ساتھ جہاں سے مدات کے کرتا ہے
پڑھیں:
سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ ؛822 ارب کا نقصان ،ایک ہزار سے زائد جانیں ضائع:احسن اقبال
سٹی 42:وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے بہت تباہی آئی ہے ,حالیہ چند ہفتوں میں پاکستان نے بہت بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔
احسن اقبال نے بتایا کہ نقصانات کا ابتدائی تخمینہ رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو بھجوائی ہے۔ایک ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
ابتدائی تخمینہ کے مطابق 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے،سب سے زیادہ زرعی شعبے میں 430 ارب روپے ، انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان ہوا۔پنجاب میں دو لاکھ 13 ہزار، بلوچستان میں 6 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔جبکہ سندھ میں 3332 اور کے پی میں 3200 سے زائد گھر تباہ ہوئے ہیں۔آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3 ہزار چھے سو سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے۔
فیصل آباد میں مقیم 119 افغان مہاجروں نے رضا کار انہ طور پر پاکستان چھوڑ دیا
2267 سے سے زیادہ تعلیمی ادارے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں ۔ 0۔6 سے 1۔2 ملین ٹن چاول کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ مالی سال کی پہلی سہہ ماہی میں مہنگائی 9.2 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد پر آگئی۔
ساڑھے بارہ فیصد ٹیکس کولیکشن میں پہلی سہ ماہی میں اضافہ ہوا ہے۔نجی شعبے اور بینکوں کے کریڈیٹ میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔نجی شعبہ کاروباری وسعت کی طرف گامزن ہے ۔غیر ملکی ترسیلات زر 8۔5 فیصد اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے۔ حکموت نے 2884 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ، گزشتہ سال اسی مدت میں 2563 ارب ٹیکس جمع ہوا تھا۔
وفاقی حکومت کا سلمان بٹ پر عائد پابندی کا نوٹس، اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔غزہ امن معائدے سے پاک امریکہ تعلقات نئے سرے سے استوار ہورہے ہیں۔معرکہ حق اور سعودی عرب کے ساتھ معائدہ بھی بڑی کامیابی ہے۔اب پاکستان کو تیز ترقی کی طرف لے کر جانا ہے۔اس کیلئے ہر شعبے میں میں اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کیلئے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا،۔
احسن اقبال نے کہا غزہ میں امن معاہدہ ہوا ہے۔پاکستان کے کردار کو صدر ٹرمپ نے تسلیم کیا۔پاک سعودی معاہدہ اہم ہے۔معرکہ حق میں کامیابی ملی ۔اڑان پاکستان پروگرام کے تحت 2035 تک ایک ٹریلین کی معیشت بنانا ہے ۔ہمارے پاس ٹیلیٹ اور وسائل کی کمی نہیں۔سال 2026 کو اصلاحات اور جدت کے سال کے طور پر منایا جائے گا۔ ہم گورنس کے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دیں گے۔ ریڈ ٹیپ کے نظام کو ختم کریں گے اور کاروبار دوست ملک بنیں گے۔
ایف بی آر ملازمین کی کارکردگی کا پول کھل گیا
سال 2026 کو ایئر آف ریفارمز اینڈ ماڈرنائزیشن آف اکانومی کے طور پر منایا جائے گا۔گورننس کے ڈھانچے کو ازسر نو مرتب کیا جائے گا۔سرخ فیتے کا خاتمہ، اینٹی بزنس رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا
ریگولیٹری اصلاحات کیلئے بزنس فریم ورک قائم کیا جائے گا۔معاشرے کے اندر یکجہتی کو فروغ دینا ہے۔ معاشرتی اصلاحات میں علماء کو بھی شامل کریں گے۔کوشش کریں گے کہ ہماری سول سروس جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو ۔ ملک میں پالیسیوں کا تسلسل اور بزنس فرینڈلی ماحول ہو گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا۔ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کو پروموٹ کر نے کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستان میں نئے صوبے بنانے کے لیے ایک آئینی طریقہ موجود ہے۔نئے صوبوں اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک قومی اتفاق رائے نہ ہو۔چین کی ترقی میں لوکل حکومت کا ایک کلیدی کردار ہے۔
ڈھاکہ:جولائی چارٹر پر دستخط کی تقریب، پولیس کی جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپ،خیمے نذر آتش