چین کا پاک افغان فائر بندی کے فیصلے کا خیرمقدم، دونوں ممالک سے امن کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طے پانے والی 48 گھنٹوں کی فائر بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو کشیدگی کم کرنے اور دیرپا امن کے لیے سیاسی مذاکرات کو ترجیح دینی چاہیے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ بیجنگ ہمیشہ سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات میں بہتری کا خواہاں ہے اور چین مستقبل میں بھی اس عمل میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا، خطے کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اور افغانستان بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کا راستہ اپنائیں۔
خیال رہےکہ پاکستانی دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق دونوں ممالک نے بدھ کے روز اتفاق کیا کہ 48 گھنٹوں کی عارضی جنگ بندی کے دوران سرحدی کشیدگی کو کم کیا جائے گا اور باہمی اعتماد کی بحالی کے لیے مذاکرات کیے جائیں گے۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ یہ فیصلہ دونوں جانب سے بڑھتی ہوئی جھڑپوں کے پیشِ نظر کیا گیا ہے تاکہ امن بحال کرنے کی فضا قائم ہو سکے۔
واضح رہےکہ طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی فائر بندی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان فورسز کو جنگ بندی کا احترام کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اگر کسی جانب سے حملہ ہوا تو اس کا جواب ضرور دیا جائے گا۔
سرحدی حکام کاکہنا تھا کہ رات کے دوران کسی بھی فریق کی جانب سے فائرنگ یا تصادم کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، جو ظاہر کرتا ہے کہ فائر بندی پر عمل درآمد جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر تُرک نے بھی دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ عام شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیں اور اس فائر بندی کو پائیدار امن کے قیام کے لیے بنیاد بنائیں۔
یاد رہےکہ گزشتہ ہفتے پاک افغان سرحد پر یہ تیسرا بڑا تصادم تھا، جس میں طالبان کے حملے میں 23 پاکستانی فوجی شہید اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔ افغان حکومت نے اسے جوابی کارروائی قرار دیتے ہوئے پاکستان پر پہلے فضائی حملے کرنے کا الزام عائد کیا، اسلام آباد نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک فائر بندی کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سے تناؤ کمی میں سعودیہ‘ قطر کا کردار‘ اندرونی کہانی‘شبہ ہے جنگ بندی برقرار نہیں رہے گی: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان‘ افغانستان عارضی سیز فائر کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ افغان طالبان نے جنگ بندی کی اپیل قطر اور سعودی عرب کے ذریعے بھی کی۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ سیز فائر طالبان کی درخواست پر عمل میں آیا۔ سیز فائر کرانے میں قطر اور سعودی عرب نے کلیدی کردار ادا کیا۔ قطر اور سعودی عرب نے پاک افغان تناؤ کم کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ پاکستان کی بھرپور جوابی کارروائی کے بعد افغان طالبان نے براہ راست رابطہ بھی کیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دوست ممالک کی مداخلت پر افغان طالبان کے ساتھ 48 گھنٹے کا سیز فائر ہوا ہے۔ شبہ ہے کہ یہ جنگ بندی برقرار نہیں رہے گی۔ افغان طالبان اس وقت بھارت کی پراکسی بنے ہوئے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ یہ سیز فائر زیادہ دیر نکال پائے۔ افغانستان سیز فائر کی خلاف ورزی کرتا رہا تو ہمیں جواب دینا پڑے گا۔ نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف بولے ہم پر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو جواب دینا ہمارا حق بنتا ہے۔ طالبان کے فیصلے اس وقت دہلی سے سپانسر ہو رہے ہیں۔ اس وقت کابل دہلی کی پراکسی وار لڑ رہا ہے۔ بھارت کے جہاز گرائے جانے کی گواہ پوری دنیا ہے۔ افغانستان ایک ٹینک دکھا رہا اور دعویٰٖ کر رہا ہے کہ یہ پاکستان کا ہے۔ جو ٹینک افغانستان دکھا رہا ہے ویسا ٹینک ہمارے پاس ہے ہی نہیں‘ نجانے کہاں کس کباڑی سے انہوں نے ٹینک لیا اور اب جھوٹ بول رہے ہیں۔