نوجوانوں کو مارشل آرٹ کی تربیت فراہم کرنے کے لئے حکومتی سرپرستی درکارہے: گرینڈ ماسٹر اشرف طائی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستان میں کراٹے کے بانی اور مارشل آرٹس کے گرینڈ ماسٹر، محمد اشرف طائی، جنہوں نے ملک بھر میں 26 لاکھ سے زائد کھلاڑیوں کو کراٹے کی تربیت دی، ان دنوں شدید ذہنی اور جسمانی بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دل اور گردوں کے عارضے سمیت دیگر بیماریوں کا شکار ہونے والے ماسٹر طائی نے حکومت سندھ اور وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ ان کے علاج میں مدد فراہم کی جائے۔ ماسٹر طائی نے اپنی اکیڈمیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نمائش چورنگی پر قائم تاریخی ”گوونز کرکٹ کلب” اور کورنگی میں موجود ”طائی کراٹے اکیڈمی” کرائے کی عمارتوں میں ہیں، جو ان کے لیے مالی بوجھ کا سبب بن چکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری علالت کے باعث اکیڈمی میں سیکھنے والوں کی تعداد اب اتنی نہیں ہے کہ ان اکیڈمیوں کا کرایہ اٹھایا جا سکے، اور یہ بوجھ ان کے لیے مزید ذہنی پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ حکومت سے اپیل کی کہ ان کی اکیڈمیوں کو ان کے نام پر الاٹ کیا جائے تاکہ یہ تاریخی ادارے بچائے جا سکیں اور کراٹے کے کھیل کو فروغ دیا جا سکے۔
گرینڈ ماسٹر اشرف طائی کا کہنا تھا کہ ”نصف صدی سے زائد کا عرصہ گزرا ہے جس میں میں نے اپنی زندگی کو اس کھیل کے لیے وقف کیا ہے اور پاکستان میں کراٹے کو ایک شناخت دلائی ہے۔
انہوں نے وزیراعظم و صدر پاکستان، سندھ کے وزیراعلیٰ، وزیر صحت، وزیراعلیٰ پنجاب اور گورنر سندھ کے علاوہ بلاول بھٹو زرداری اور میئر کراچی سے اپیل کی کہ کم از کم کورنگی میں قائم ان کے سینٹر کو ان کے نام الاٹ کیا جائے تاکہ اس کھیل کو زوال سے بچایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سینٹر کرائے کی عمارتوں میں ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ حکومت ان کی سرپرستی کرے تاکہ کراٹے کے نوجوان کھلاڑیوں کو بہتر تربیت فراہم کی جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جا سکے
پڑھیں:
الٹرا پروسیسڈ غذائیں نوجوانوں میں سنگین صحت مسائل کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا معمولی سا اضافہ بھی نوجوانوں میں پری ڈائیبیٹیز اور خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کے خطرات کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فاسٹ فوڈ، تیار شدہ پیکجڈ اسنیکس، میٹھی اور نمکیات سے بھرپور ڈرنکس اور غیر صحت بخش چکنائی والی خوراکیں نوجوان جسم پر تیزی سے منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، جس سے مستقبل میں ذیابیطس کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
مطالعے کی مرکزی محققہ ڈاکٹر وائیا لیڈا چاٹزی کا کہنا ہے کہ نوجوانی انسان کی طویل المدتی صحت کی بنیاد رکھنے کا دور ہے، اور اگر اسی مرحلے پر غذا کے حوالے سے احتیاط برتی جائے تو پری ڈائیبیٹیز جیسے خدشات کو ابتدا ہی میں روکا جا سکتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اس تحقیق کے لیے 17 سے 22 برس کے 85 نوجوانوں کو چار سال تک مسلسل مانیٹر کیا، جن کی غذائی عادات اور بالخصوص الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے استعمال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق ایسے غذائی رجحانات براہِ راست شوگر لیول میں بگاڑ اور پری ڈائیبیٹیز کی نشوونما سے منسلک پائے گئے۔
ماہرین کے مطابق والدین اور نوجوانوں کو اپنی روزمرہ غذا میں صحت بخش متبادل شامل کرنے اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے استعمال کو کم کرنے کی فوری ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں ذیابیطس سمیت دیگر پیچیدہ امراض سے محفوظ رہا جا سکے۔