اسرائیلی فوج نے سفاکیت کی انتہا کردی؛ نہتے فلسطینی نوجوانوں کو بھون ڈالا؛ ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
غزہ کے بعد اسرائیلی فوج نے اب مغربی کنارے کو بھی اپنی سفاکیت، جارحیت اور مشقِ جنگ کا نیا مرکز بنالیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے جنین میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی تمام حدیں پار کرلیں۔
اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار سرچ آپریشن کے لیے ایک عمارت پر پہنچے تھے جس کے گیراج سے دو فلسطینی نوجوان ہاتھ اُٹھائے باہر آتے ہیں اور دونوں کے پاس اسلحہ بھی نہیں ہوتا۔
صیہونی سیکیورٹی فورسز کے جارح مزاج اہلکاروں نے دونوں نوجوانوں کو زمین پر بٹھایا اور پوچھ گچھ کے بعد دوبارہ گیراج میں جانے کی ہدایت کی۔ جیسے ہی نوجوان اندر جانے کے لیے مڑے۔ گولیوں کی ترتراہٹ سے فضا گونج اُٹھی۔
جيش الاحتلال يعدم شابين بعد اعتقالهما في محيط مخيم جنين#قناة_الغد pic.
جس کے دوران دونوں فلسطینی نوجوان گولیاں لگنے سے موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ سامنے کی عمارت سے کسی نے اس دردناک لمحے کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال کر اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کا چہرہ بے نقاب کردیا۔
ویڈیو وائرل نہ ہوتی تو یہ سفاکانہ عمل بھی ایسے ہزاروں قتل کے ساتھ ہمیشہ کے لیے دب جاتا لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ جس پر چار و ناچار اسرائیلی اسٹیٹ اٹارنی نے گولی مارنے والے اہلکار خلاف فوجداری تحقیقات شروع کر دیں۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ نے مشترکہ بیان میں اسرائیل سے مغربی کنارے میں پرتشدد اقدامات روکنے، یہودی بستیوں کی توسیع کو ختم کرنے اور فلسطینی اتھارٹی کے روکے گئے ٹیکس فنڈز بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
فلسطینی میڈیا کے مطابق شہید ہونے والوں کی شناخت 26 سالہ محمود قاسم عبداللہ اور 37 سالہ یوسف عساسہ کے نام سے ہوئی۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ دونوں مشتبہ افراد دھماکوں اور فائرنگ کے حملوں میں ملوث تھے اور جنین کی اسلامک جہاد سے منسلک ہیں جس کی تصدیق اسلامک جہاد نے کی۔
اقوامِ متحدہ نے اور فلسطینی اتھارٹی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار دیا اور عالمی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے ملوث اہلکاروں کی بھرپور حمایت کی اور کہا کہ دہشتگردوں کو مار دینا چاہیے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مغربی کنارے میں بھی فوجی کارروائیوں میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔
مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
جس پر اسرائیل کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں مسلح افراد یا مظاہرین سے جھڑپوں کے دوران ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز کے بعد
پڑھیں:
غزہ؛ فلسطینیوں کی نسل کشی میں اسرائیل بھارت گٹھ جوڑ بے نقاب، تجارتی معاہدے سامنے آگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ میں فلسطینیوں پر گزشتہ برسوں سے جاری بہیمانہ کارروائیوں نے نہ صرف خطے کو برباد کیا ہے بلکہ عالمی سیاست کی سیاہ حقیقتیں بھی پوری طرح بے نقاب کر دی ہیں۔
اسرائیلی جارحیت کے دوران جو قوتیں پس پردہ صیہونی ریاست کو مدد فراہم کرتی رہیں، اب اُن کے اصل عزائم بھی سامنے آ رہے ہیں۔ تازہ ترین پیش رفت میں بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایسا گٹھ جوڑ کھل کر سامنے آ گیا ہے جو فلسطینیوں کی نسل کشی کے دوران قائم ہوا تھا اور اب اسے مختلف معاہدوں اور تجارتی روابط کی صورت میں استحکام دیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں بھارتی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ تل ابیب میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان ایک اہم مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں مستقبل کے تعلقات کو نئی سمت دینے کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔
اجلاس میں بھارتی وزیر برائے کامرس و صنعت پیوش گوئل اور ان کے اسرائیلی ہم منصب نیر برکت نے ایک اہم ٹی او آر دستاویز پر دستخط کیے، جس کا مرکزی نکتہ دونوں ریاستوں کے درمیان تجارتی سرگرمیوں کو تیزی سے وسعت دینا ہے۔
اس دستاویز میں یہ بھی شامل ہے کہ بھارت اور اسرائیل اپنی باہمی تجارت کی راہ میں حائل ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو بتدریج ختم کریں گے اور تجارت کے ضابطوں میں نرمی لاتے ہوئے سرمایہ کاری کے لیے مزید سازگار ماحول پیدا کیا جائے گا۔
دونوں وزرا نے مشترکہ پریس گفتگو میں کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا مقصد ایک جیسا ہے اور دونوں ملک مستقبل میں ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کے معصوم شہری مسلسل اسرائیلی جارحیت کا شکار رہے، ہزاروں بے گناہ فلسطینی شہید ہوئے اور پورا خطہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے بارہا آواز اٹھائی گئی کہ اسرائیل کی کارروائیاں کھلی جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں، مگر بھارت نے نہ صرف اسرائیلی پالیسیوں کی خاموش حمایت جاری رکھی بلکہ کئی مواقع پر فوجی، تکنیکی اور سفارتی سطح پر بھی تعاون فراہم کیا۔