چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے جرمن و الجیرین سفیروں کی ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) الجیریا کے سفیر برائے پاکستان ابراہیم رُومانی اور جرمنی کی سفیر انا لیپل نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی۔
سینیٹ سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق الجیریا کے سفیر برائے پاکستان ابراہیم رُومانی نے پالیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، پارلیمانی تعاون، علاقائی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تباد لہ خیال کیا گیا، چیئرمین سینیٹ نے سفیر کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے بین الپارلیمانی اسپیکرز کانفرنس میں الجیریا کی فعال شرکت کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ الجیریا کے وفد کی شرکت پاکستان اور الجیریا کے درمیان دیرینہ دوستی، باہمی احترام اور مشترکہ اصولوں کی عکاس ہے، چیئرمین سینیٹ نے اعلیٰ سطح کے روابط بڑھانے، باقاعدہ پارلیمانی وفود کے تبادلوں اور بڑھتے ہوئے باہمی روابط کے اہمیت کو اجاگر کیا۔
الجیریا کے سفیر نے الجیریا کی قیادت کا خصوصی پیغام چیئرمین سینیٹ تک پہنچایا اور الجیریا کی سینیٹ کے صدرِ کی جانب سے چیئرمین گیلانی کو دورے کی باضابطہ دعوت بھی پیش کی۔
اعلامیے کے مطابق سفیر نے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی قیادت اور ان کے وژن کو بھی سراہا اور علاقائی امن، ترقی اور تعمیری پارلیمانی روابط کے لیے ان کی کوششوں کی تعریف کی۔
بعدازاں، جرمنی کی سفیر انا لیپل نے بھی چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کی۔
اعلامیے کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے پاکستان اور جرمنی کے دیرینہ تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی سفارت کاری، اقتصادی تعاون اور دفاعی شراکت داری میں مزید پیش رفت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ادارہ جاتی تعاون سی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جرمنی کے لیے پارلیمانی فرینڈشپ گروپ پہلے ہی فعال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے ارکانِ پارلیمنٹ جرمنی کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے خواہاں ہیں، انہوں نے عوامی سطح پر روابط کے فروغ کے لیے پارلیمانی سفارت کاری سے استفادہ کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
چیئرمین سینیٹ نے موسمیاتی تبدیلی کو دونوں ممالک کی مشترکہ ترجیح قرار دیتے ہوئے ’کلائمیٹ اینڈ انرجی پارٹنرشپ کو بڑھانے کے لیے اقدامات پر زور دیا، انہوں نے قابلِ تجدید توانائی اور گرین انرجی کے شعبوں میں وسیع مواقع کی نشاندہی بھی کی۔
چیئرمین سینیٹ نے فنی و پیشہ ورانہ تربیت میں تعاون بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی تربیت یافتہ نوجوان جرمن لیبر مارکیٹ کے لیے مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
چیئرمین سینیٹ نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حصول میں جرمنی کی مستقل حمایت پر شکریہ ادا کیا، انہوں نے تجارتی شعبے میں تعاون کے مزید اضافے مزید اضافے پر زور دیتے ہوئے جرمن کاروباری اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیلی رجیم کو اپنی جارحیتوں کا جواب دینا ہوگا، ایران
نمائندے نے ایران کی صنعت پر عائد یکطرفہ قہری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات اور ان کے سرحد پار اثرات نے بین الاقوامی تعاون اور کثیرالجہتی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جو اقوام متحدہ کے منشور اور یونیدو کے مقاصد کے سراسر منافی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب میں ایران کے سفیر نے اقوام متحدہ کی صنعتی ترقیاتی تنظیم (یونیدو) کی جنرل کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے امریکا اور صہیونی رجیم کی جانب سے ایران کے صنعتی ڈھانچے پر حملے کی جانب اشارہ کیا اور زور دیا کہ جارح قوتوں کو اپنی جنایات کا جواب دینا ہوگا۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے شعبۂ خارجہ امور کے مطابق، علیرضا عنایتی، سعودی عرب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر، نے 5 آذر کو یونیدو کی 21ویں جنرل کانفرنس میں ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے گروپ 77 اور چین کے بیان، نیز ہم فکر ممالک کے گروپ کے بیان میں یونیدو کے رکن ممالک پر یکطرفہ زورآور اقدامات کی مذمت کی گئی تھی، اس کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔ عنایتی نے زور دیا کہ صہیونی رژیم نے امریکا کی شراکت سے ایران کے عوام اور صنعتی تنصیبات پر حملہ کیا، جو ایک کھلی جارحیت تھی اور اس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ افراد، جن میں خواتین، بچے، سائنس دان اور صنعتی شعبے کے کارکنان شامل ہیں، شہید ہوئے یا زخمی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کو ان جنایات کے لیے جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔ ایران کے نمائندے نے ایران کی صنعت پر عائد یکطرفہ قہری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات اور ان کے سرحد پار اثرات نے بین الاقوامی تعاون اور کثیرالجہتی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جو اقوام متحدہ کے منشور اور یونیدو کے مقاصد کے سراسر منافی ہے۔ آخر میں ایرانی سفیر نے پائیدار صنعتی ترقی کے فریم ورک کے تحت یونیدو کی سرگرمیوں کے لیے ایران کی مستقل اور بھرپور حمایت پر زور دیا۔