الٹرا پروسیسڈ غذائیں نوجوانوں میں سنگین صحت مسائل کا خطرہ بڑھا سکتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایک تازہ سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا معمولی سا اضافہ بھی نوجوانوں میں پری ڈائیبیٹیز اور خون میں شوگر کی سطح بڑھنے کے خطرات کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ فاسٹ فوڈ، تیار شدہ پیکجڈ اسنیکس، میٹھی اور نمکیات سے بھرپور ڈرنکس اور غیر صحت بخش چکنائی والی خوراکیں نوجوان جسم پر تیزی سے منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، جس سے مستقبل میں ذیابیطس کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
مطالعے کی مرکزی محققہ ڈاکٹر وائیا لیڈا چاٹزی کا کہنا ہے کہ نوجوانی انسان کی طویل المدتی صحت کی بنیاد رکھنے کا دور ہے، اور اگر اسی مرحلے پر غذا کے حوالے سے احتیاط برتی جائے تو پری ڈائیبیٹیز جیسے خدشات کو ابتدا ہی میں روکا جا سکتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اس تحقیق کے لیے 17 سے 22 برس کے 85 نوجوانوں کو چار سال تک مسلسل مانیٹر کیا، جن کی غذائی عادات اور بالخصوص الٹرا پروسیسڈ فوڈ کے استعمال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ نتائج کے مطابق ایسے غذائی رجحانات براہِ راست شوگر لیول میں بگاڑ اور پری ڈائیبیٹیز کی نشوونما سے منسلک پائے گئے۔
ماہرین کے مطابق والدین اور نوجوانوں کو اپنی روزمرہ غذا میں صحت بخش متبادل شامل کرنے اور الٹرا پروسیسڈ فوڈز کے استعمال کو کم کرنے کی فوری ضرورت ہے، تاکہ مستقبل میں ذیابیطس سمیت دیگر پیچیدہ امراض سے محفوظ رہا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الٹرا پروسیسڈ
پڑھیں:
انتظامیہ پارکنگ کے دیرینہ مسائل کا جامع حل پیش کرے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے رہنمائوںپروفیسرمحبوب الزماںبٹ ، میاںانوارلحق ایڈووکیٹ،میاںطاہرایوب نے 8 بازاروں کو وہیکل فری قرار دینے کے فیصلہ کی ناکامی کو انتظامیہ کی نااہلی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ 6ماہ سے زائدکاعرصہ گزرجانے کے باوجود پارکنگ کے غیر مؤثر انتظامات اور مناسب سہولیات کے فقدان نے شہریوںکی مشکلات میںشدیداضافہ کردیاہے۔ متبادل پارکنگ ایریازاور ٹریفک مینجمنٹ پلان کے بغیر اس فیصلے نے عوامی سہولت کے بجائے پریشانی بڑھا دی ہے۔انہوںنے انتظامیہ سے فوری طور پر حکمت عملی پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ فوری طورپر پارکنگ کے دیرینہ مسائل کا جامع حل پیش کیا جائے اور بازاروں میں عوام کے لیے قابلِ عمل متبادل سہولیات فراہم کی جائیں۔ بڑے فیصلوں سے قبل مناسب مشاورت، پلاننگ اور عوامی آسانی کو یقینی بنانا ضروری ہے تاکہ شہر کی رونق اور کاروباری سرگرمیاں متاثر نہ ہوں ۔انہوںنے کہا کہ8 بازاروں کو وہیکل فری قرار دینے سے ٹریفک کا بوجھ اطراف کی سڑکوں پر منتقل ہوگیا، جہاں پہلے ہی گنجائش محدود ہے۔بازاروں میں کاروباری سرگرمیوں کیلیے آنے والے شہری، خواتین، بزرگ اور مریض شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی ا علانات کے باوجود 10 سال بعد بھی پارکنگ پلازہ نہ بن سکا۔گھنٹہ گھر، آٹھ بازاروں ،ملحقہ گلیوں سمیت شہر میں پارکنگ سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ شہر بھر میں پارکنگ کی کوئی مناسب جگہ موجود نہیں،شہری مین شاہراہوں پر ہی گاڑیاں اور موٹرسائیکل پارک کرنے پر مجبور ہیں ۔ بے ہنگم پارکنگ پرشہریوں کو ٹریفک مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ گھنٹہ گھر، آٹھ بازاروں ور ارد گرد کے تجارتی مراکز سمیت ضلع کچہری جانے والے شہریوں کو گاڑیاں اور موٹرسائیکل پارک کرنے میں شدید پریشانی کا سامنا کرناپڑتا ہے،سڑکوں پر پارکنگ سے ٹریفک کا بہائوشدید متاثر ہورہاہے۔