باڈی اگر فِٹ ہو تو دماغ بھی ’جوان‘ رہتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
یہ بات سائنس سے ثابت شدہ ہے کہ اگر جسم فِٹ رہے تو دماغ بھی زیادہ عرصے تک تیز، توانا اور ’جوان‘ رہتا ہے۔
اسے Body–Brain Connection کہا جاتا ہے۔ جسمانی سرگرمی دل کو مضبوط کرتی ہے، جس سے دماغ تک زیادہ آکسیجن اور غذائی توانائی پہنچتی ہے۔ نتیجہ:
یادداشت بہتر
توجہ میں اضافہ
ذہنی تھکن کم
اسی طرح ورزش، خاص طور پر تیز چہل قدمی، دوڑ، سائیکلنگ، دماغ میں ایسے کیمیکلز بڑھاتی ہے جو نئے نیورونز پیدا کرتے ہیں۔ یہ عمل neurogenesis کہلاتا ہے اور یہ دماغ کو ’جوان‘ رکھنے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
ورزش کورٹیسول کم کرتی ہے اور اینڈورفنز بڑھاتی ہے جو خوشی کا احساس دیتے ہیں۔ کم تناؤ، بہتر ذہنی صحت، کم ڈپریشن اور کم بے چینی کی کیفیت محسوس ہوتی ہے۔
فِٹ باڈی نیند کو بھی منظم کرتی ہے۔ اچھی نیند دماغ کے لیے ایسے ہے جیسے کمپیوٹر کی ڈیپ کلیننگ۔ اس سے یادداشت، فیصلہ سازی اور سیکھنے کی صلاحیت میں بہتری ہوتی ہے۔
لمبے عرصے تک ورزش دماغی بیماریوں کے خطرے کو بھی نمایاں طور پر گھٹاتی ہے۔ خاص طور پر روزانہ 30 منٹ کی واک بھی دیرپا اثرات رکھتی ہے۔ جب جسم بہتر ہوتا ہے تو انسان خود کو بہتر محسوس کرتا ہے۔ موڈ اور موٹیویشن بڑھتی ہے اور دماغ زیادہ فعال رہتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں گورنر راج، اے این پی کا ردعمل بھی آگیا
پشاور:خیبرپختونخوا میں گورنر کے لیے سابق وزیراعلیٰ امیرحیدر خان ہوتی کی نامزدگی کی خبروں کو عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے صوبے میں گورنر راج کی خبروں سے خود کو الگ کر دیا ہے۔
اے این پی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ گورنر راج کے معاملے سے عوامی نیشنل پارٹی کو باہر رکھا جائے، اے این پی کی بنیاد خدائی خدمتگار تحریک کے عدم تشدد اور انسانی وقار کے اصولوں پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ امن، برداشت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا علم بردار ہے، پشتون قوم نے ہمیشہ نوآبادیاتی ظلم کے مقابل باوقار اور اصولی مؤقف اپنایا ہے اور اے این پی 1986 سے جمہوری سوشلزم اور وفاقیت کی مضبوط آواز ہے۔
صدر اے این پی نے کہا کہ ہم پشتون قوم پرستی کو امن، ترقی اور انصاف کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھتے ہیں اور اے این پی آج بھی پاکستان میں جمہوریت، برداشت اور ترقی کی علامت ہے۔
اے این پی کے مرکزی ترجمان احسان اللہ خان نے ردعمل میں گورنر خیبرپختونخوا کے لیے سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر ہوتی کی نامزدگی کو قیاس آرائی قرار دے دیا اور کہا کہ امیر حیدر ہوتی کا نام پیش کرنا حکومت کے مرکزی حصہ داروں کی ذہنی احتراع ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیر حیدر ہوتی انتخابات میں اے این پی کے اہم امیدوار ہیں، صوبے میں گورنر راج کے حوالے سے اے این پی کے ساتھ تاحال کوئی رابطہ نہیں ہوا، تاہم اے این پی منتخب اداروں کو معطل کرنے کی قائل نہیں۔
احسان اللہ خان نے کہا کہ صوبے کے مسائل 6 ماہ کے گورنر راج سے نہیں بلکہ گڈ گورننس سے حل ہوں گے، صوبائی حکومت کو بھی عوام کے مسائل کے حل کے لیے گورننس پر توجہ دینی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں 32 لاکھ ووٹرز نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، پی ٹی آئی کے خلاف 70 لاکھ ووٹ پڑے تھے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اکثریت نے بانی کی رہائی سے اتفاق نہیں کیا۔