اسرائیل کی بدنیتی پر خدشات موجود ہیں: ملیحہ لودھی
اشاعت کی تاریخ: 13th, October 2025 GMT
---فائل فوٹو
سابق سفیر ملیحہ لودھی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی بدنیتی پر خدشات موجود ہیں، ایسا نہ ہو کہ اسرائیل یرغمالی رہا ہونے کے بعد غزہ پر حملہ کر دے۔
ملیحہ لودھی نے جیونیوز کے مارننگ پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کے دوران کہا ہے کہ آج غزہ جنگ کے خاتمے کے معاہدے کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے اہم دن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ابھی شروعات ہے، اس معاہدے کے بہت سے مراحل ابھی طے ہونا باقی ہیں۔
یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان آج اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ ہوا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی حمایت یافتہ گینگ کے ہاتھوں فلسطینی صحافی صالح الجعفراوی شہید کر دیے گئے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق تبادلے کے عمل میں 20 اسرائیلی یرغمالی ریڈ کراس کے سپرد کر دیے گئے ہیں۔
دوسری جانب حماس نے بھی اسرائیلی یرغمالیوں کو ریڈ کراس کے سپرد کرنے کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق رہائی کے لیے 1 ہزار 966 فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں سے بس میں سوار ہو گئے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی قیدیوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے جنوبی غزہ میں بڑی تعداد میں فلسطینی جمع ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کی جنوبی غزہ میں النصر اسپتال میں آمد متوقع ہے، اسرائیلی جیلوں سے رہا 1716 فلسطینی قیدی نصر اسپتال پہنچائے جائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
اسرائیل نے مغربی کنارے میں موجود الجزیرہ کے دفتر کی بندش 7ویں بار بڑھا دی
اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر راملہ میں الجزیرہ کے دفتر کی بندش ایک بار پھر بڑھا دی ہے۔
الجزیرہ عربی کی رپورٹ کے مطابق، یہ 7ویں مرتبہ ہے کہ دفتر کو بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ نئی پابندی 60 دن کے لیے ہفتے کی صبح سے نافذ العمل ہو گئی ہے۔ اسرائیلی فوجی کمانڈر کے حکم نامے پر مشتمل ایک نوٹس سٹی سینٹر بلڈنگ کے دروازے پر چسپاں کیا گیا جہاں الجزیرہ کا دفتر واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں جنگ بندی برقرار، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی تیاری
اسرائیل نے قطری نیوز نیٹ ورک پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام عائد کیا ہے کیونکہ الجزیرہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھرپور کوریج کی ہے۔
اسرائیل نے ستمبر 2024 میں پہلی بار راملہ میں الجزیرہ کے دفتر پر چھاپہ مار کر 45 دن کے لیے بند کیا تھا۔ بعد ازاں مئی 2024 میں چینل پر اسرائیل سے براہِ راست نشریات پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کے بعد، الجزیرہ کے صحافیوں کے پریس کارڈ بھی منسوخ کر دیے گئے تھے۔
الجزیرہ نے ان پابندیوں کو دنیا کو مقبوضہ علاقوں کی حقیقی صورتحال اور غزہ میں جاری تباہ کن جنگ کے مناظر دکھانے سے روکنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا کا الجزیرہ صحافیوں کے قتل پر اسرائیل سے جواب لینے کا مشورہ
رپورٹس کے مطابق، اسرائیل کی جانب سے یہ اقدام ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے والے ذرائع ابلاغ کو خاموش کرنا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، غزہ جنگ کے دوران اب تک تقریباً 300 صحافی اور میڈیا ورکرز شہید ہو چکے ہیں، جن میں الجزیرہ کے 10 کارکنان بھی شامل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل راملہ غزہ مغربی کنار