کانگریس نے ٹرمپ کے روسی تیل کے دعوے پر نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ اپریل ستمبر 2025ء کے دوران چین کیساتھ ہندوستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 54.4 بلین امریکی ڈالر ہوگیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 49.6 بلین امریکی ڈالر تھا۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی نے وزیراعظم نریندر مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہوں نے "آپریشن سندور" رُکوا دیا ہے یا ہندوستان روس سے تیل کی درآمدات کم کر دے گا، وزیراعظم اچانک "مونی بابا" بن جاتے ہیں۔ جے رام رمیش نے یہ تبصرہ ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیراعظم نریندر مودی پر طنز کرتے ہوئے کیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اور کمیونیکیشن آفیسر جے رام رمیش نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ان کے "اچھے دوست" نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ہندوستان روس سے تیل کی درآمدات کم کرے گا، لیکن جب بھی صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ انہوں نے "آپریشن سندور" رُکوا دیا ہے اور اب جب وہ کہتے ہیں کہ بھارت روس سے تیل کی درآمدات کم کرے گا تو وہ اچھا دوست اچانک "مونی بابا" بن جاتا ہے۔
دریں اثنا کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ اپریل ستمبر 2025ء کے دوران چین کے ساتھ ہندوستان کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 54.
یہ بیان ٹرمپ کے اس دعوے کے چند گھنٹے بعد آیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا تھا کہ نئی دہلی روسی خام تیل کی خریداری بند کر دے گا۔ ٹرمپ کے ریمارکس کا جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستانی صارفین کے مفادات کا تحفظ نئی دہلی کی مستقل ترجیح توانائی کے غیر مستحکم منظرنامے میں رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی درآمدی پالیسیاں صرف اور صرف قومی مفاد پر مبنی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان امریکہ کے ساتھ توانائی کے تعلقات کو وسعت دینے پر غور کر رہا ہے۔ جمعرات کو کانگریس نے الزام لگایا کہ نریندر مودی ٹرمپ سے "خوفزدہ" ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے اہم فیصلے امریکہ کو آؤٹ سورس کئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بلین امریکی ڈالر کہ ہندوستان روس سے تیل نے کہا کہ انہوں نے ہیں کہ تیل کی
پڑھیں:
پاکستان کی باہمت بیٹی علینہ اظہر مراکش یوتھ کانگریس میں غزہ کی طاقتور آواز بن گئیں
لاہور:پاکستان کی باہمت بیٹی علینہ اظہر مراکش یوتھ کانگریس میں غزہ کے مظلوموں کے لیے طاقتور آواز بن گئیں۔
مراکش میں منعقدہ انٹرنیشنل یوتھ کانگریس میں لاہور سے تعلق رکھنے والی نوجوان سماجی کارکن اور عالمی سطح پر انسانی حقوق کی نمایاں آواز، علینہ اظہر نے غزہ کے انسانی المیے اور فلسطینیوں کے حقِ زندگی کے لیے دنیا بھر کے نوجوانوں کی یکجہتی کو اجاگر کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان آزاد اور خود مختار فلسطین کا حامی ہے اور غزہ میں ہزاروں بچے اور خاندان جنگ سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ علینہ اظہر کے مطابق عالمی نوجوان ہیومین رائٹس ایکٹویسٹ اس وقت ایک مشترکہ انسانی مقصد کے تحت اکٹھے ہو رہے ہیں تاکہ مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کو مضبوط بنایا جا سکے۔
انٹرنیشنل رباط یونیورسٹی میں ہوئی اس یوتھ کانگریس کا اہتمام وائس فور رائٹس انٹرنیشنل، یوتھ کانگریس مراکش اور انٹرنیشنل رباط یونیورسٹی نے مشترکہ طور پر کیا، جس میں پاکستان اور بھارت سمیت مختلف خطوں سے آئے نوجوان انسانی حقوق کے کارکنوں نے شرکت کی۔
علینہ اظہر کم عمری میں نمایاں سماجی خدمات اور لیڈی ڈیانا ایوارڈ سمیت متعدد بین الاقوامی اعزازات حاصل کرنے والی نوجوان پاکستانی خواتین میں نمایاں مقام رکھتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایسے ماحول میں پلی بڑھیں جہاں معاشرتی عدم استحکام اور تشدد عام تھا، جبکہ 16 برس کی عمر میں والد کے انتقال نے ان کی زندگی پر گہرا اثر چھوڑا۔ اس صدمے کو انہوں نے کمزوری کے بجائے اپنی قوت میں بدلا اور فیصلہ کیا کہ وہ دوسروں کے لیے سہارا بنیں گی۔
اسی جذبے کے تحت انہوں نے 18 برس کی عمر میں آسرا پاکستان قائم کیا، جو بزرگ شہریوں، یتیم بچوں، کچی آبادیوں میں رہنے والے خاندانوں، ٹرانس جینڈر کمیونٹی اور دیگر کمزور طبقات کے لیے مدد اور تحفظ کا ذریعہ ہے۔ بعدازاں 22 برس کی عمر میں انہوں نے آسرا ترکی کی بنیاد رکھی، جو استنبول میں شامی مہاجر خاندانوں کو خوراک، گرم لباس، حفظانِ صحت کی اشیا اور دیگر ضروری سامان فراہم کرتا ہے۔
علینہ اظہر نے نوجوانوں کو یہ پیغام دیا کہ انسان ٹوٹ کر بھی دوبارہ جڑ سکتا ہے، تنہا ہو کر بھی اٹھ سکتا ہے اور سب کچھ کھو دینے کے باوجود نئی سمت پیدا کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حقیقی تبدیلی کے لیے کسی منصب یا منظوری کی نہیں بلکہ حوصلے اور یقین کی ضرورت ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل یوتھ کانگریس میں ان کی شرکت کو پاکستان کی نوجوان نسل کی مؤثر نمائندگی قرار دیا گیا۔ ان کے خطاب کو انسانی حقوق، سماجی انصاف اور نوجوانوں کے کردار کے حوالے سے ایک واضح اور بامعنی پیغام سمجھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کانگریس کے دوران انہوں نے ٹی آر ٹی ورلڈ کے ایک پروگرام میں بھی شرکت کی، جہاں ان کی ملاقات اسکاٹ لینڈ کے سابق فرسٹ منسٹر حمزہ یوسف، ترکیہ کے نائب وزیرِ خارجہ نو یلماز اور ترک صدر کے خارجہ پالیسی و سیکیورٹی کے مشیر آقِف چاعتائے قلیچ سے ہوئی۔ اس ملاقات میں غزہ اور فلسطین کی موجودہ صورتحال، انسانی بحران اور عالمی برادری کی ذمہ داریوں پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ علینہ اظہر کے مطابق فلسطین کا مسئلہ صرف سیاسی تنازع نہیں بلکہ عالمی ضمیر کا امتحان ہے۔