شاندار سفارتکاری سے پاکستان نے ٹرمپ کو اپنا ہمنوا بنا لیا: امریکی چینل
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
—فوٹو: اے ایف پی
امریکی ٹی وی کا کہنا ہے کہ شاندار سفارت کاری سے پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنا ہمنوا بنا لیا۔
امریکی چینل سی این این کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو غزہ میں جنگ بندی کے بعد عالمی رہنماؤں کے سامنے پرجوش انداز میں پاکستان کے آرمی چیف سید عاصم منیر کو ’میرے پسندیدہ فیلڈ مارشل‘ کہہ کر پکارا۔
رپورٹ کے مطابق اپنی گفتگو ختم کرنے کے بعد ٹرمپ نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف کو اسٹیج پر بلا یا تو اس موقع پر شہباز شریف نے اعلان کیا کہ وہ ایک بار پھر صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کریں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ منظر ایک سال پہلے ناقابلِ تصور تھا کہ واشنگٹن طویل عرصے سے پاکستان سے فاصلہ رکھتا آیا تھا اور پاکستان کا چین سے قریبی تعلق بھی امریکا کے لیے ہمیشہ تشویش کا باعث رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی پوری مدت میں پاکستان کے کسی وزیرِاعظم کو فون تک نہیں کیا، 2021ء میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد انہوں نے پاکستان کو دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں سے ایک قرار دیا تھا، لیکن ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت نے امریکی سفارت کاری کی بساط ہی پلٹ دی ہے جہاں وہ پاکستان کو گلے لگا کر پرانے دوست کو ناراض کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب تک پاکستان نے اس کھیل میں کمال مہارت دکھائی ہے، پاکستانی قیادت وائٹ ہاؤس میں باقاعدہ مہمان بنی ہے اور دیگر سربراہانِ مملکت پر ہونے والی سخت تنقید سے وہ محفوظ رہے ہیں، پاکستان کی فوج امریکا میں بنے ریتھون میزائلوں کی نئی کھیپ کی منتظر ہے اور اس کے سفارت کاروں نے ایسے ٹیرف پر گفتگو کی ہے جو اس کے پڑوسی اور ازلی حریف بھارت پر لگائے گئے ٹیرف سے کافی کم ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ یہ سب پاکستان نے نایاب معدنیات کی فراہمی کے وعدے کے ذریعے حاصل کیا ہے۔
پاکستان میں اسے ایک سفارتی کامیابی کے طور پر سراہا جا رہا ہے، مگر بھارت میں اس حوالے سے سخت غصہ پایا جاتا ہے، کیونکہ روسی تیل خریدنے پر اسے بھاری امریکی ٹیکسز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اخبار نے لکھا کہ شرم الشیخ میں ٹرمپ نے کئی عالمی رہنماؤں کو زچ کیا، اطالوی وزیراعظم کے حسن کی تعریف کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاک امریکا تعلقات میں گرمجوشی لانے میں پاکستان کی طاقتور فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیرکا اہم کردار ہے۔
ایک اسکول ٹیچر کے بیٹے عاصم منیر 2022ء میں آرمی چیف بننے سے قبل آئی ایس آئی کے سربراہ رہ چکے ہیں، انہیں محتاط، کم بولنے والے اور حکمتِ عملی سے چلنے والے افسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان 4 روزہ جھڑپ کے دوران پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر عالمی منظر پر ابھرے، جس میں خدشہ پیدا ہوا تھا کہ کہیں یہ جھڑپ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان مکمل جنگ کا سبب نہ بن جائے۔
امریکی چینل کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مداخلت کی اور دونوں فریقوں سے لڑائی بند کرنے کا مطالبہ کیا اور بعد میں اس کا کریڈٹ بھی خود لے لیا، پاکستان نے ٹرمپ کے اس بیان کی کھلے عام تائید کی اور بعد میں ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد بھی کر دیا، یہ ان کی دوسری صدارت میں کسی بھی ملک کی طرف سے اس اعزاز کے لیے پہلی نامزدگی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ پاک افغان جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے۔
رپورٹ کے مطابق دوسری جانب بھارت نے غصے میں ردعمل کا اظہار کیا اور تردید کی امریکی صدر نے جنگ بندی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور اصرار کیا کہ یہ معاملہ صرف اس کے اور پاکستان کے درمیان تھا، پاکستان کی جانب سے کہا گیا کہ اس نے اس لڑائی میں بھارتی فضائیہ کے 7 طیارے مار گرائے جس کی تائید کرتے ہوئے ٹرمپ نے بھی یہ بات کئی بار دہرائی، مگر بھارت نے اسے تسلیم کرنے سے انکار کیا اور ابتدا میں شدت سے اس بات کی تردید کی تھی کہ اس کا کوئی بھی طیارہ گرایا گیا ہے۔
اس جنگ کے خاتمے کے کچھ عرصے بعد پاکستانی آرمی چیف عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی اور وہ واشنگٹن روانہ ہوئے جہاں وہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی جانب سے دوپہر کے کھانے پر مدعو تھے، یہ پہلا موقع تھا جب کوئی پاکستانی فوجی سربراہ سول حکام کے بغیر امریکی صدر سے ملاقات کر رہا تھا۔
واشنگٹن ڈی سی میں مقیم مصنف اور سیاسی و اسٹریٹیجک تجزیہ کار شجاع نواز نے سی این این سے کہا کہ ٹرمپ فاتحین کو پسند کرتے ہیں، انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر میں فوری فیصلہ کرنے والے اور فاتح کو دیکھا، ٹرمپ نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ ہارنے والوں کو پسند نہیں کرتے، شاید اسی لیے ان دونوں کے درمیان فوراً ہم آہنگی پیدا ہو گئی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں پاکستان فیلڈ مارشل امریکی صدر پاکستان نے کہنا ہے کہ کے درمیان ا رمی چیف کے مطابق کیا اور ٹرمپ کو کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم کی امریکی صدر کی چاپلوسی نے قوم کا سر شرم سے جھکا دیا، تنظیم اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251017-08-24
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے کانفرنس میں وزیراعظم پاکستان کا امریکی صدر ٹرمپ کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا نا انتہائی شرم ناک ہے۔ اسرائیلی کنیسٹ میں ٹرمپ کے اِس بیان کہ امریکا نے اسرائیل کی فتح کے لیے بے پناہ اسلحہ دیا ہے نے ثابت کر دیا ہے کہ ٹرمپ امن کا داعی نہیں بلکہ فلسطینیوں کی نسل کشی میں برابر کا شریک ہے۔ان خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان نے امریکی صدر کی جس شرم ناک انداز میں چاپلوسی کی اس سے پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔موصوف نے نہ صرف ٹرمپ کو امن کا حقیقی داعی قرار دیا بلکہ اِس بات کو پھر دہرایا کہ صدر ٹرمپ ہی امن کے نوبل انعام کا اصل حقدار تھا۔ ٹرمپ نے وزیراعظم پاکستان کی اِس تقریر کے بعد کہا کہ اب میرے کہنے کے لیے کیا بچ گیا ہے۔ یہ الفاظ پاکستانیوں کے منہ پر کسی طمانچہ سے کم نہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ وزیراعظم پاکستان نے بے حمیتی پر مبنی تقریر کس کے حکم پر کی؟ صدر ٹرمپ نے پاکستان کے فیلڈ مارشل کو بھی اپنی پسندیدہ شخصیت قرار دیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ وہی ٹرمپ نہیں جس نے اپنے پہلے دورِ حکومت میں یروشلم کو ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیا تھا اور اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیا تھا۔ عرب ممالک کو ابراہم اکارڈز کا جھانسا دے کر کئی ایک سے اسرائیل کو تسلیم کروا لیا تھا۔ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل کی پارلیمان میں خطاب کے دوران، جسے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ تمام پاکستانی ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھایا گیا، ٹرمپ نے جنگی مجرم نیتن یاہوکو کامیاب ترین لیڈر قرار دیا، جس نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ہر امریکی صدر درحقیقت اسرائیل کا بغل بچہ ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ آج بھی ٹرمپ کے امن منصوبے میں فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی غلامی کے سوا کچھ نہیں، بلکہ بین السطور اسرائیل کو باقاعدہ مشرقِ وسطی کا تھانیدار بنانے اور گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھانے کی توثیق کی گئی ہے۔ پھر یہ کہ فلسطین و غزہ میں تحاریکِ مزاحمت سے ہتھیار ڈالنے کا کھلا مطالبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی شدید خواہش ہے کہ تمام عرب اور غیر عرب مسلم ممالک جلد از جلد اسرائیل کو تسلیم کر کے اس سے سفارتی، سیاسی اور تجارتی تعلقات قائم کر لیں تاکہ (نعوذ باللہ ) قضیہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کی حرمت کا معاملہ ہی ختم ہو جائے، اور یہی ابراہم اکارڈز کی نئی صورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک جان لیں کہ اسرائیل اس بچھو کی طرح ہے جس کی فطرت میں مسلمان ممالک کو ڈسنا ہے۔ لہٰذا مسلم ممالک اسرائیل اور اس کے معاونین کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی بجائے اس ناجائز صہیونی ریاست کے خاتمہ کے لیے متحد ہوں۔