ہنگری میں ٹرمپ پیوٹن ملاقات کا فیصلہ کس نے کیا؟ ’تمھاری ماں نے‘، وائٹ ہاؤس ترجمان کا صحافی کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
ہنگری میں ٹرمپ پیوٹن ملاقات کا فیصلہ کس نے کیا؟ ’تمھاری ماں نے‘، وائٹ ہاؤس ترجمان کا صحافی کو جواب WhatsAppFacebookTwitter 0 18 October, 2025 سب نیوز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی ہم منصب ولادمیر پیوٹن سے ہنگری میں ملاقات کے مقام سے متعلق سوال پر وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا جواب میڈیا کی زینت بن گیا۔
چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی روسی ہم منصب ولادمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں دونوں نے ہنگری کے شہر بداپیسٹ میں ملاقات پر اکتفا کیا تھا۔
اس حوالے سے جب ایک صحافی نے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ سے پوچھا کہ بداپیسٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادمیر پوتن کی ملاقات کا فیصلہ کس نے کیا؟ تو کیرولین وائٹ نے جواب دیا’آپ کی ماں نے‘۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق جب وائٹ ہاؤس کی ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ نے یہ جواب مزاح کے طور پر دیا ہے، تو کیرولین لیویٹ کا کہنا تھا ’آپ بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک انسان ہیں جو خود کو صحافی کہتے ہیں۔
کیرولین لیویٹ نے مزید کہا میرے لیے یہ بات مزاح ہی ہے کیونکہ کوئی آپ کو سنجیدہ نہیں لیتا، یہاں تک آپ کے ساتھی بھی آپ کو سنجیدہ نہیں لیتے، مجھ سے فضول سوال کرنا بند کریں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائیکورٹ کا آئندہ ہفتے کا روسٹر جاری؛ چیف جسٹس سمیت 9 ججز سماعت کریں گے چین، تیسرے لیانگ چو فورم کا صوبہ زے جیانگ کے شہر ہانگ چو میں آ روز اسرائیل کا ریکارڈ اچھا نہیں، غزہ کے لیے جدوجہد جاری رہے، ترک صدر پاکستان اور افغانستان کی جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ چین، سنکیانگ خصوصی پھلوں (آکسو) کے گیارہویں تجارتی میلے کا افتتاح چین نے عملی اقدامات کے ذریعے عالمی صنفی مساوات کے لئے مضبوط تحریک پیدا کی ہے، یو این ویمن کی اعلیٰ عہدیدار چین کے چار دیہات یو این ٹورزم کی جانب سے 2025 کے ” بہترین سیاحتی گاؤں ” کی فہرست میں شاملCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وائٹ ہاو س
پڑھیں:
پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر قائل کر سکتا ہوں، پاک افغان جنگ بندی کرانا میرے لیے بہت آسان ہے، ٹرمپ-زیلنسکی ملاقات
واشنگٹن: یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اپنے وفد کے ہمراہ وائٹ ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ وفود کی سطح پر اہم ملاقات کی۔ یہ ملاقات روس-یوکرین تنازعے کے خاتمے، ٹوماہاک میزائلوں کی فراہمی اور علاقائی امن کے لیے امریکی کردار پر مرکوز رہی۔
ملاقات کے دوران صدر زیلنسکی نے کہا، “ہم امن چاہتے ہیں مگر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نہیں چاہتے۔” انہوں نے امریکی حمایت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ روس پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ دوسری جانب، صدر ٹرمپ نے پرامید انداز میں کہا، “ہم روسی صدر پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر قائل کر سکتے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ روسی صدر بھی جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں۔”
صدر ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امن کی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، “مشرق وسطیٰ میں ہم نے 59 ممالک کو متفق کیا، جو یوکرین سے کہیں زیادہ پیچیدہ معاملہ تھا۔ سب سے پہلے یوکرین اور روسی صدر کو دلوں سے نفرت نکالنا ہوگی۔ دونوں صدور نے نرمی دکھائی تو یہ جنگ ختم ہو سکتی ہے۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ “جنگ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل کی ضرورت کے بغیر ختم ہو جائے گی، ہم ٹوماہاک میزائل کے بغیر جنگ ختم کرنے کے کافی قریب ہیں۔”
صدر ٹرمپ نے اقتصادی دباؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا، “بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔” ملاقات میں جنوبی ایشیا کے تنازعات کا بھی تذکرہ ہوا۔ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر پاک-بھارت جنگ کا حوالہ دیا، “میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی۔ پاکستانی وزیراعظم نے کہا میں نے لاکھوں زندگیوں کو بچایا۔ پاکستان اور افغانستان میں بھی جنگ بندی کرانا پڑی تو یہ میرے لیے بہت آسان ہے۔” انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری جھڑپوں کا ذکر کرتے ہوئے امن کی امید ظاہر کی۔
یہ ملاقات صدر ٹرمپ کی حالیہ روسی صدر پیوٹن سے فون کال اور ہنگری میں مجوزہ سربراہی اجلاس کے تناظر میں اہم ہے، جہاں یوکرین تنازعے کا حل تلاش کیا جائے گا۔ زیلنسکی نے ٹوماہاک میزائلوں کی فراہمی پر زور دیا، جبکہ ٹرمپ سفارتی حل کی طرف مائل نظر آئے۔