کراچی سمیت اندرون سندھ دیہی علاقوں کے طلبا کو صحت کی سہولتیں دینے کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد سمیت اندرون سندھ کے دیہی علاقوں میں قائم پرائمری اسکولوں کے طلبا کو اسکولوں میں صحت کی سہولتیں متعارف کرانے کیلئے پہلی بار منصوبہ تیار کر لیا گیا۔ ابتدائی طور پر اس منصوبے کے تحت کراچی اور سندھ کے دیہی علاقوں کے اسکولوں کے بچوں کو بلامعاوضہ طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جس میں بچوں کی حفاظتی ویکسینشن کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ شائن ہیومینیٹی سندھ کے سربراہ فہیم خان نے اس منصوبے کے حوالے سے بتایا کہ اسکولوں میں پرائمری ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کا منصوبہ اس لیے مرتب کیا گیا ہے کہ بچوں کو اسکول میں ہی صحت کی بنیادی طبی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔ انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ کے ایک سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ پرائمری اسکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت اور آئرن کی کمی کی وجہ ان کی ذہنی اور جسمانی نشوونما متاثر ہو رہی ہے، جس کی وجہ سے مستقبل میں ان بچوں کو صحت کے حوالے سے مختلف طبی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
فہیم خان نے بتایا کہ آج کل بچوں میں موبائل کا بہت زیادہ استعمال ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے ان کی جسمانی سرگرمیاں ختم ہو چکی ہیں، بچوں میں مسلسل موبائل کا استعمال ان کی ذہنی و جسمانی نشونما کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے بچوں کی صحت کے حوالے سے ایک جامع منصوبہ طبی ماہرین کی مشاورت سے تیار کیا ہے، جس میں ہم پہلے مرحلے میں پرائمری اسکولوں میں ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں اور ان کے والدین کو جسمانی سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ اسکول ہیلتھ سروسز فراہم کرنے کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام سے جلد بات چیت کرے گی، تاکہ اس منصوبے کو نئے سال میں عملدرآمد کیلئے شامل کر لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت اندرون سندھ کے اسکول جانے والے بچوں کی اکثریت کو غذائی قلت اور آئرن کی کمی کا سامنا ہے، شائن ہیومینیٹی سندھ نے غذائی قلت کے حوالے سے اردو اور سندھی زبان میں ایک کتابچہ تیار کیا ہے، جو اسکول جانے والے بچوں کے والدین اور اسکولوں کی انتظامیہ کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شائن ہیومینیٹی سندھ نے گھارو، سہون سمیت دیگر دیہی علاقوں میں مفت طبی کلینک قائم کر دیئے ہیں، جہاں پر مستحق اور ضرورت مند مریضوں کو طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں اور اب ان طبی سہولتوں کے دائرہ کار کو آئندہ سال سے کراچی کے دیہی علاقوں میں قائم اسکولوں تک بڑھا دیا جائے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: طبی سہولتیں فراہم کی دیہی علاقوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سندھ کے بچوں کو جائے گا بچوں کی
پڑھیں:
جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان
انجمن اساتذہ نے پریس کانفرنس میں جامعہ کراچی کو دو لخت کرنے کے خلاف بدھ کو یونیورسٹی میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے یونیورسٹی کے ادارے آئی سی سی بی ایس کو علیحدہ کرکے خودمختار حیثیت دینے کے خلاف اپنا لائحہ عمل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے خلاف بدھ کو جامعہ کراچی میں یوم سیاہ منایا جائے گا۔
اس موقع پر اساتذہ کا مشاورتی اجلاس بلایا جائے گا جبکہ جمعرات کو یونیورسٹی کی تمام منتخب اور غیر منتخب تنظیموں کا لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے بلایا جائے گا۔ آئی سی سی بی ایس کو دو نجی افراد نادرہ پنجوانی اور عزیز ابراہیم جمال کے حوالے کرنے اور جامعہ کراچی کو دو لخت ہونے سے بچانے کے لیے بل کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے گی۔
یہ بات انجمن اساتذہ کے صدر ڈاکٹر غفران عالم نے، سیکریٹری معروف بن روئوف اور آئی سی سی بی ایس کے فیکلٹی رکن ڈاکٹر شاہ حسن و دیگر رہنماؤں کے ہمراہ منعقدہ پریس کانفرنس میں کی۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ اس متنازع ایکٹ کے ماسٹر مائنڈ سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر اقبال چوہدری ہیں جبکہ موجودہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضا شاہ اس معاملے پر اپنا موقف نہیں دے رہے ہیں۔ انجمن اساتذہ نے موقف اختیار کیا کہ جامعہ کراچی کے تحقیقی ادارے آئی سی سی بی ایس کے حوالے سے پیش کردہ ”انٹرنیشنل سینٹر فار سائنس بل 2025 کسی طور پر بھی اعلیٰ تعلیمی نظام کے لیے بہتر نہیں اور یہی وجہ ہے کہ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے سائنسدانوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ سندھ کابینہ میں زیر غور اس بل کو واپس لیا جائے تاکہ سائنسی دنیا، پوری جامعہ کراچی اور بالخصوص آئی سی سی بی ایس میں پھیلی اس بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔
انجمن اساتذہ کے رہنمائوں نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ اربوں روپے کی پراپرٹیز کو صرف چند کروڑ ملانے والوں کے ہاتھ میں دے دینا کس طرح ممکن ہے؟ ادارے میں موجود تمام اساتذہ و ملازمین کو فیصلہ کرنے کے لیے نوے دن کی مہلت دینا کیا شہید ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کا وژن ہوسکتا ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ کیا اساتذہ و ملازمین سے ہر قسم کا شکایت کا حق چھین لینا اور کورٹ میں جانے کے حق سے محروم کردینا پیپلز پارٹی کا منشور ہوسکتا ہے؟ کیا بورڈ ز اور ڈائیریکٹر کو مکمل استثناء دینا احتساب کے بنیادی اصولوں سے متصادم نہیں؟
لہذا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ حکومت سندھ فی الحال اس بل کو ختم کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز جس میں تمام ڈونرز، کراچی یونیورسٹی سنڈیکیٹ وسینٹ، فیڈرل ہائیر ایجوکیشن کمیشن، سندھ ہائیر ایجوکیشن کمیشن، چارٹر انسپیکشن کمیٹی سے مشاورت کرے۔