بھارتی وزارتِ خارجہ کی مودی اور ٹرمپ کے درمیان روسی تیل کی خریداری کی خبروں کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت کی وزارتِ خارجہ نے وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان روسی تیل کی خریداری سے متعلق کسی بھی قسم کی گفتگو کی سختی سے تردید کردی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے توانائی کے حوالے سے دیا گیا بیان درست نہیں ہے، وزارتِ خارجہ اس معاملے پر پہلے ہی ایک وضاحتی بیان جاری کرچکی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت اپنی توانائی کی ضروریات کے مطابق آزادانہ فیصلے کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ جہاں تک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان کسی ٹیلی فونک گفتگو کی بات ہے تو ان کی معلومات کے مطابق گزشتہ روز دونوں رہنماؤں کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت اپنے قومی مفاد کے تحت توانائی پالیسی تشکیل دیتا ہے اور کسی بھی ملک کے دباؤ میں آکر فیصلے نہیں کرتا۔
دوسری جانب روسی صدارتی ترجمان دمتری پیسکوف نے بھی اس حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو بھارتی یا چینی مؤقف پر ہی انحصار کرتا ہے اور اگر کسی ملک نے روسی توانائی پالیسی کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا ہے تو وہ خود اعلان کرے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے انہیں یقین دلایا ہے کہ بھارت جلد ہی روس سے تیل کی خریداری روک دے گا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی مسلسل خریداری سے ناخوش تھے، تاہم اب مودی نے انہیں اس حوالے سے یقین دہانی کرادی ہے کہ بھارت جلد یہ عمل ختم کردے گا۔
واضح رہے کہ روس سے تیل کی درآمدات کے معاملے پر امریکا اور بھارت کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے کشیدگی چلی آرہی ہے، واشنگٹن نے چند ماہ قبل روسی تیل کی خریداری پر بھارت پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، نئی دہلی نے مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف ذرائع سے درآمدات جاری رکھے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تیل کی خریداری روسی تیل کی امریکی صدر کے درمیان حوالے سے کہ بھارت تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
سید عباس عراقچی سے سعودی ڈپلومیٹ كی ملاقات، تعاون میں وسعت پر غور
سعود بن محمد الساطی سے اپنی ایک ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطین میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، عالمی و علاقائی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سعودی وزارت خارجہ میں سیاسی مشیر "سعود بن محمد الساطی"، ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیداران سے مشاورت کے لئے تہران پہنچے، جہاں انہوں نے آج ایرانی وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ علاقائی و بین الاقوامی صورت حال بھی مورد بحث رہی۔ ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی جارحیت اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی، عالمی و علاقائی امن کے لئے شدید خطرہ ہے۔ صیہونی رژیم کی ان قانون شکنیوں اور جنگ کو بڑھنے سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ تمام علاقائی و اسلامی ممالک ایک پیج پر آ جائیں۔ دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ کے سیاسی مشیر نے اس امر کی یقین دہانی کروائی کہ ریاض، خطے میں قیام امن اور استحکام کے لئے علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون کی سطح بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ سید عباس عراقچی سے ملاقات کے بعد، سعودی مہمان نے ایرانی وزارت خارجہ میں شامی امور کے ڈائریکٹر "محمد رضا رئوف شیبانی" سے بھی ملاقات كی۔