نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی نے امریکی رہنما کو "فیصلہ کرنے اور اعلان کرنے" کی اجازت دی ہے کہ ہندوستان روسی تیل نہیں خریدے گا اور وہ بار بار منع کرنے کے باوجود مبارکباد کے پیغامات بھیجتا رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے جمعرات کو دعوی کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے "خوفزدہ" ہیں۔ راہل گاندھی نے کہا کہ مودی نے امریکی رہنما کو "فیصلہ کرنے اور اعلان کرنے" کی اجازت دی ہے کہ ہندوستان روسی تیل نہیں خریدے گا اور وہ بار بار منع کرنے کے باوجود مبارکباد کے پیغامات بھیجتا رہتے ہیں۔ راہل گاندھی کا یہ دعویٰ ٹرمپ کے اس دعویٰ کے بعد سامنے آیا ہے کہ ان کے "دوست" مودی نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ہندوستان روس سے تیل خریدنا بند کر دے گا، اس اقدام کو انہوں نے یوکرین روس جنگ میں ماسکو پر دباؤ بڑھانے کی جانب ایک بڑا قدم قرار دیا۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے ایکس پر کہا کہ مودی ٹرمپ سے خوفزدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو یہ فیصلہ کرنے اور اعلان کرنے کی اجازت دیتے ہیں کہ ہندوستان روسی تیل نہیں خریدے گا۔ بار بار منع کرنے کے باوجود مبارکباد کے پیغامات بھیجتے رہتے ہیں، وزیر خزانہ کا دورہ امریکہ منسوخ کر دیا، شرم الشیخ کو چھوڑ دیا گیا، آپریشن سندور میں ان کی مخالفت نہیں کرتے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشن جے رام رمیش نے بھی اس معاملے پر حکومت پر تنقید کی۔ جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ 10 مئی 2025ء کو ہندوستانی وقت کے مطابق شام 5:37 بجے، امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سب سے پہلے یہ اعلان کیا کہ ہندوستان نے آپریشن سندور کو روک دیا ہے۔ اس کے بعد صدر ٹرمپ نے 5 مختلف ممالک میں 51 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آپریشن سندور کو روکنے کے لیے مداخلت کی تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ ہندوستان راہل گاندھی کہا کہ
پڑھیں:
ان میں سے زیادہ تر اچھے نہیں ہوتے، ٹرمپ کا طویل عرصے تک پناہ گزینوں کی آمد روکنے کا اعلان
امریکی انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن پالیسی میں متعدد تبدیلیوں کے درمیان، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ملک میں پناہ کے عمل کو ‘بہت طویل عرصے’ تک مؤخر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ بعض ممالک سے آنے والے افراد جن میں صومالیہ و دیگر شامل ہیں امریکا میں نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے یہ بات وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں ملوث افغان شہری کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ٹرمپ کا امیگریشن کا عمل مستقل روکنے کا اعلان اور ’ریورس مائیگریشن‘ زور
ٹرمپ نے کہا، ہم ان لوگوں کو نہیں چاہتے۔ ہمارے پاس پہلے ہی بہت مسائل ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اچھے نہیں ہوتے اور انہیں ہمارے ملک میں نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بعض ممالک خصوصاً صومالیہ میں نہ حکومت ہے نہ پولیس، اور وہاں کے لوگ آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے رہتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ پابندی 19 سے زائد ممالک پر لاگو ہوسکتی ہے، یہ اچھے ممالک نہیں ہیں، جرائم سے بھرے ہوئے ہیں۔ ہمیں ان کے لوگوں کی یہاں ضرورت نہیں جو ہمیں آکر بتائیں کہ ملک کیسے چلانا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غیرقانونی تارکین وطن امریکا کیلیے خطرہ بنتے جارہے ہیں، ٹرمپ
ٹرمپ نے واشنگٹن میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اہلکار اسپیشلسٹ سارہ بیکسٹرم کی ہلاکت افسوسناک ہے جبکہ اسٹاف سارجنٹ اینڈریو وولف شدید زخمی حالت میں زندگی موت کی کشمکش میں ہیں۔ انہوں نے دونوں کو وائٹ ہاؤس میں اعزاز دینے کا بھی اعلان کیا۔
واضح رہے کہ 29 سالہ رحمان اللہ لکانوال، جس پر نیشنل گارڈ اہلکار پر فائرنگ اور قتل کا الزام ہے، 2021 میں افغانستان سے بائیڈن کے ‘آپریشن ایلائز ویلکم’ کے تحت امریکا آیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان شہری امیگریشن پناہ گزین ٹرمپ ہجرت