آسٹریلیا میں 55 سال قبل لاپتہ برطانوی نژاد 3 سالہ بچی ، اہلِ خانہ کا صبر جواب دے گیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, October 2025 GMT
آسٹریلیا میں 55 سال قبل لاپتہ ہونے والی برطانوی نژاد 3 سالہ بچی کے اہلِ خانہ کا صبر جواب دے گیا، انہوں نے بالآخر اپنی خاموشی توڑ دی۔
بچی کے اہل خانہ نے الٹی میٹم دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر مشتبہ ملزم نے بدھ کی رات تک سچ جواب نہ دیا تو وہ اس کا نام عام کردیں گے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سال 1970 میں 3 سالہ شیریل گرمر نامی بچی اپنی والدہ اور تین بھائیوں کے ساتھ آسٹریلیا کے ایک ساحلِ سمندر پر گئی تھی، جہاں سے وہ اغوا کرلی گئی تھی تاہم ہر ممکن اقدامات کے باوجود آج تک اس کی لاش بھی نہ مل سکی۔پولیس نے ابتدائی طور پر اس وقت ایک مشتبہ شخص کو اغوا اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا، تاہم 2019 میں مقدمہ عدم شواہد کی بنیاد پر ختم کر دیا گیا تھا۔مرکری نامی ملزم نے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس وقت وہ تو نابالغ بچہ تھا۔دوسری جانب مغوی بچی کے بھائی رِکی نیش کا کہنا ہے کہ ملزم کی اصل شناخت بہت جلد سامنے آسکتی ہے، بس! اب بہت ہو گیا، ہم سچ جاننا چاہتے ہیں۔اس نے کہا کہ اگر ملزم مرکری نے مکمل وضاحت نہ دی کہ اسے بتانا پڑے گا کہ پولیس کو دیے گئے بیان میں اسے مخصوص اور اہم تفصیلات کیسے معلوم تھیں؟مغوی بچی شیریل کے اہل خانہ نے اپنے بیان میں پولیس کی غفلت اور ناکامی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے تحقیقات میں سنگین غلطیاں کی ہیں۔ہمیں گزشتہ کئی دہائیوں سے صرف طفل تسلیاں دی جا رہی ہیں، کبھی کہا جاتا ہے کہ مقدمے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تو کبھی ایسی معلومات پر توجہ دی جاتی ہے جن کا کوئی مقصد یا مطلب ہی نہیں ہوتا۔بچی کے اہلِ خانہ نے مزید کہا کہ شیریل کو لاپتہ ہوئے 55 برس گزر چکے ہیں، اب وقت آ گیا ہے کہ سچ کو سامنے لایا جائے تاکہ ذمہ داران کا تعین کیا جاسکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
برطانوی ڈاکٹر ڈھاکا پہنچ گئے، بیگم خالدہ ضیا کے علاج کا جائزہ لیں گے
برطانوی ماہرِ طب ڈاکٹر رچرڈ بیل ڈھاکا پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم اور بی این پی کی چیئرپرسن بیگم خالدہ ضیا کے علاج میں معاونت کریں گے۔
خالدہ ضیا اس وقت ایور کیئر اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
One of the top doctors of England’s National Health Service (NHS), Professor Richard Beale of Intensive Care Medicine at London’s King’s College, has arrived in Bangladesh for the treatment of Khaleda Zia pic.twitter.com/4wfIRqLk0P
— Jashim (@jashim4truth) December 3, 2025
بی این پی چیئرپرسن کے میڈیا وِنگ کے شیعرالکبیر خان کے مطابق ڈاکٹر رچرڈ بیل بدھ کی صبح تقریباً ساڑھے 10 بجے حضرت شاہ جلال بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اُترے، جہاں سے وہ براہِ راست ایور کیئر اسپتال پہنچے۔ خالدہ ضیا کو اسپتال کے کورونری کیئر یونٹ میں رکھا گیا ہے۔
خالدہ ضیا کے ذاتی معالج ڈاکٹر اے زیڈ ایم زاہد حسین کے مطابق بی این پی نے ان کے بیرونِ ملک علاج کے لیے تمام ابتدائی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے امیر اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی خالدہ ضیا کی عیادت
تاہم حتمی فیصلہ اسپتال کے موجودہ میڈیکل بورڈ اور برطانیہ سے آنے والے ماہر کی سفارشات کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
ڈاکٹر زاہد کے مطابق اگر برطانوی ماہر ان کی حالت کا جائزہ لینے کے بعد بیرونِ ملک علاج تجویز کرتے ہیں تو اس سلسلے میں آئندہ کا لائحہ عمل میڈیکل بورڈ طے کرے گا۔
خیال رہے کہ خالدہ ضیا نے رواں سال کے اوائل میں لندن میں بھی جدید طبی سہولیات حاصل کی تھیں اور تقریباً 4 ماہ زیرِعلاج رہنے کے بعد مئی میں ڈھاکا واپس آئی تھیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیا کے صاحبزادے طارق رحمان شدید علیل والدہ سے کب ملیں گے؟
انہیں 23 نومبر کو شدید سانس کی تکلیف کے باعث فوری طور پر ایور کیئر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
طبی معائنے میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کی نشاندہی ہوئی، جب کہ اتوار کی صبح ان کی حالت بگڑنے پر انہیں اسٹیپ ڈاؤن یونٹ سے منتقل کرکے سی سی یو میں داخل کردیا گیا۔
انہیں درپیش صحت کے خدشات کے باعث بی این پی قیادت اور اہلِ خانہ ان کی طبی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیپ ڈاؤن یونٹ انفیکشن ایور کیئر اسپتال بنگلہ دیش پھیپھڑوں خالدہ ضیا ڈاکٹر اے زیڈ ایم زاہد حسین ڈھاکا رچرڈ بیل سی سی یو علاج میڈیکل بورڈ