کیا حکومت اور جے یو آئی کے درمیان سیاسی جنگ کا آغاز ہونے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
گزشتہ سال اکتوبر میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کرنے سے قبل حکومت اور اپوزیشن سمیت میڈیا اور دیگر حلقوں کی توجہ کا مرکز جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن تھے، وزیراعظم شہباز شریف، صدر مملکت آصف علی زرداری، محسن نقوی، بلاول بھٹو، سینیئر وزراء، چیئرمین پی ٹی آئی سمیت اپوزیشن رہنماؤں اور دیگر پارٹیوں کے سربراہان نے مولانا فضل الرحمن سے متعدد ملاقاتیں کیں اور ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مختلف حربے اپنائے تھے اور آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد صدر، وزیراعظم، وزرا سب نے مولانا فضل الرحمن کا بھرپور شکریہ ادا کیا تھا، تاہم اس مرتبہ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل تھی تو مولانا فضل الرحمن بالکل منظر عام سے غائب نظر آئے۔
مزید پڑھیں:عمران خان کو سزا سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے ورانٹ گرفتاری جاری، معاملہ کیا ہے؟
چند دنوں میں حکومتی اداروں کی جانب سے جے یو آئی کے ایک سینیٹر اور ایک رہنما کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے، گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مردان میں واقع جے یو آئی سینیٹر دلاور خان کی سگریٹ فیکٹری پر چھاپہ مار کر 62 ایسے کارٹن ضبط کرلیے جو ٹیکس ادائیگی کے بغیر تیار کیے گئے تھے، کارروائی کے دوران فیکٹری کو سیل کرکے مالکان کے خلاف مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے، جبکہ 5 دن قبل جے یو آئی رہنما فرخ کھوکھر کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں زیرو پوائنٹ سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد رہا کر دیا گیا تھا۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مردان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی خواہشات پر شب خون مارا جا رہا ہے، 27ویں آئینی ترمیم کھوکھلی اکثریت سے پاس کی گئی ہے، اگر صورتحال یہی رہی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔
اسلام آباد اور مردان میں جے یو آئی رہنماؤں کے خلاف حالیہ کارروائیوں اور جے یو آئی (ف) کی قیادت کے سخت ردعمل نے یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ کیا حکومت اور جمعیت علمائے اسلام کے درمیان نئی سیاسی کشیدگی جنم لے رہی ہے؟
جمیعت علما اسلام کے رہنما نور عالم خان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کی مردان میں سگریٹ فیکٹری پر کارروائی اور اسلام آباد پولیس کی فرخ کھوکھر کی گرفتاری اداروں کی معمول کے مطابق کارروائی ہے، فرخ کھوکھر کو بھی پولیس نے فوراً چھوڑ دیا تھا، اس وقت تک تو حکومت اور جے یو آئی کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 65 برس کی عمر میں اسکول میں داخلہ لینے والے لوئر دیر کے دلاور خان
نور عالم خان نے کہا کہ اگر حکومت نے جمیعت علما اسلام کے ساتھ کشیدگی بڑھانی ہوتی تو جے یو آئی کے دیگر رہنماؤں اور میرے خلاف بھی کارروائیاں کی جاتی، جبکہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ نہ تو سینیٹر دلاور کو کسی حکومتی ادارے نے کچھ کہا نہ ہی فرخ کھوکھر کو گرفتار کرکے کوئی کاروائی کی گئی، یہ اداروں کی روٹین کی کارروائی ہے۔
مولانا فضل الرحمن کے اسلام آباد کی جانب مارچ کے بیان سے متعلق نور عالم خان نے کہا کہ فی الحال جمعیت علما اسلام کا اسلام آباد کی جانب مارچ یا احتجاج کا کوئی منصوبہ نہیں ہے مولانا فضل الرحمن کو 27ویں آئینی ترمیم پر تحفظات ہیں اور وہ مختلف اوقات میں بھی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں، مولانا فضل الرحمن کہتے ہیں کہ ملک میں قانون سازی عوامی مفاد میں کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26ویں آئینی ترمیم جمعیت علمائے اسلام (ف) سینیٹر دلاور خان مولانا فضل الرحمن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 26ویں آئینی ترمیم جمعیت علمائے اسلام ف سینیٹر دلاور خان مولانا فضل الرحمن مولانا فضل الرحمن جے یو آئی کے فرخ کھوکھر حکومت اور
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے احتجاج سے قبل اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ
احمد منصور :پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کی کال پر ضلعی انتظامیہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے ، کسی بھی غیرقانونی سرگرمی پر قانون حرکت میں آئے گا۔
ضلعی انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کا حصہ مت بنیں، کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کے انعقاد پر قانون فی الفور حرکت میں آئے گا۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید، 6 زخمی
یاد رہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے تمام پارلیمنٹیرین نے منگل کو اسلام آباد ہائیکورٹ اور اڈیالہ جیل کے باہر پرامن احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
اس احتجاج کا اعلان اتوار کو خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی نے کیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ اس احتجاج میں صرف اراکین اسمبلی ہوں گے اور کوئی کارکن اس احتجاج کا حصہ نہیں ہوگا۔
سہیل آفریدی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر احتجاج کا مقصد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف قائم مقدمات کی جلد از جلد سماعت کو یقینی بنانا ہے۔ ان کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر تمام اراکین اسمبلی عمران خان کی بہنوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اکھٹے ہوں گے۔
لکی مروت: پولیس موبائل پر خودکش حملہ، ایک اہلکار شہید
واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے کےپی حکومت کی سرکاری مشینری کے ناجائز استعمال کے خلاف فیصلہ دے رکھا ہے جس میں صوبائی حکومت کو حکومت مخالف احتجاج میں کوئی سرکاری گاڑی، مشینری ، عملے کی خدمات حاصل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ سرکاری وسائل کا غیر مجاز استعمال بدعنوانی اور اختیار کے ناجائز استعمال کے مترادف ہے،عدالت نے واضح کیا ہے کہ حکومت سیاسی سرگرمیوں میں مکمل غیرجانبداری یقینی بنائے،عدالت نے ہدایت کی کہ کسی سرکاری اہلکار کو سیاسی سرگرمی کیلئے تعینات نہ کیا جائے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی ٹرائل پر فوری حکم امتناع کی استدعا مسترد
عدالت نے کہا کہ سرکاری مشینری کا سیاسی استعمال بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے،پشاور ہائیکورٹ نے حکومتی اہلکاروں کے سیاسی استعمال پر سخت اظہارِ تشویش کیا ہے،عدالت نے کہا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں کیلئے سرکاری وسائل کا استعمال ناقابلِ قبول ہے۔
عدالت نے احتجاج اور ریلیوں میں سرکاری گاڑیوں کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی تھی،عدالت نے واضح کیا تھا کہ سرکاری وسائل کا غلط استعمال اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے،عدالت نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ سرکاری وسائل کے قانونی اور مناسب استعمال کو یقینی بنایا جائے۔
بحرین میں مستقل رہائش حاصل کریں، آسان شرائط سامنے آگئیں
عدالت نے قرار دیا تھا کہ کسی سرکاری اہلکار کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا،سرکاری ملازمین کو سیاسی ریلیوں اور مارچ میں شرکت سے روک دیا ہے،سرکاری مشینری کے سیاسی استعمال پر سخت نوٹس لیا،عدالتی فیصلے کے بعد سیاسی سرگرمیوں کیلئے سرکاری وسائل کے استعمال کی راہ بند ہو گئی تھی۔