data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251203-08-32
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو واپس لے کر آئین کو واپس درست کریں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے جہاں ہم مشاورت سے معاملات طے کرتے ہیں، کوشش کی جائے کہ آئین متنازع نہ ہو لیکن 27 ویں ترمیم میں ایسا نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم متنازع ہوگی اور اسے آئین کے ٹائٹل پر زخم سمجھا جائے گا، 1973 میں بھٹو کی دو تہائی اکثریت تھی مگر انہوں نے بھی مذاکرات کیے تھے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ قانون سازی 26 ویں ترمیم میں بھی ہوئی تھی، ہم نے سود سے متعلق تجاویز پیش کیں، جب 26 ویں ترمیم آئی تو پی ٹی آئی کے دوست رابطے میں رہے، اس پر بھی ایک ماہ میں اتفاق رائے حاصل کرلیا۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے برعکس 27 ویں ترمیم کے لیے جمہوری تقاضے پورے نہیں ہو سکے، سیاسی لحاظ سے بہت بونے پن کا مظاہرہ کیا گیا، شعوری طور پر ایسا کیوں کیا گیا؟۔ کچھ مراعات ایسی شخصیات کو دی گئیں جس سے طبقاتی فرق پیدا ہوگیا ہے، ہمیں شخصیات یا ان کے منصب سے مسئلہ نہیں۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آج پنجاب میں ڈی سیز ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم سے علما کو رجسٹرڈ کرا رہے ہیں، آپ نے 18 سال سے پہلے کے شرعی نکاح کو جنسی زیادتی قرار دیا ہے مگر بچے جائز ہوںگے، یہ کہتے ہیں کہ اللہ کو جواب دینا ہے اللہ کو جواب دینے والے کام تو آپ کر چکے ہیں، آپ نے غلطیاں کی ہیں ان کو واپس کریں، آئین کو واپس درست کریں۔انہوں نے کہا کہ آج جو مغرب چاہتا ہے ہم اس کی پیروی کر رہے ہیں، آج آپ یہود و نصارٰی کی پیروی کرتے ہوئے آ رہے ہیں۔

سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فضل الرحمن مولانا فضل ویں ترمیم نے کہا کہ انہوں نے کو واپس

پڑھیں:

راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کرینگے: فضل الرحمان

 

مردان:(نیوزڈیسک) سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے۔خیبرپختونخوا کے ضلع مردان کے علاقے بابوزئی میں تکمیل حفظ القرآن کریم الجامعہ الاسلامیہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اسلامی اُمیدوں والا ملک ہونا چاہیے تھا، ہم نے ایسا ملک چاہا تھا جہاں آزادی کے ساتھ دینی اعمال کی ادائیگی ممکن ہو۔

اُنہوں نے کہا کہ یہ ملک امن، بھائی چارے اور آزادی کی علامت ہونا چاہیے تھا، حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو ان کے حقوق دیں، آج آئین کو کھلونا بنا دیا گیا ہے، عوام کی خواہشات کے بجائے بڑے لوگوں کی خواہش پر آئینی ترامیم ہو رہی ہیں۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ عوام کی خواہشات پر شب خون مارا جا رہا ہے، 27ویں ترمیم کیلئے لوگوں کو خرید کر دو تہائی اکثریت بنائی گئی، کھوکھلی اکثریت سے 27ویں ترمیم منظور کی گئی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک آج بھی بند پڑا ہے، افغان پالیسی پر پاکستان کی سفارت کاری ناکام رہی، جنگ کی باتوں سے مسئلے حل نہیں ہوں گے، ٹرمپ کے ہاتھوں سے فلسطینیوں کا خون ٹپک رہا ہے اور شہباز شریف ٹرمپ کو اَمن کا نوبل انعام دینے کی بات کر رہے ہیں۔اُن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کو اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہیے، مسلح کارروائیوں کے حق میں نہیں ہوں، مسلح گروہ جنگ ترک کریں، جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں، دوران گفتگو انہوں نے کہا اپنا راستہ تبدیل نہیں کریں گے، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کریں گے، ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمٰن کا 27 ویں ترمیم پر تنقید، حکومت سے آئین کو درست کرنے کی اپیل
  • ستائیسویں آئینی ترمیم کی غلطیاں واپس لے کر آئین کو درست کریں، مولانا فضل الرحمان کا حکومت کا مشورہ
  • 27 ویں ترمیم کی غلطیاں واپس لیکر آئین کو درست کریں، مولانا فضل الرحمٰن
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کی گئی غلطیوں کو درست کیا جائے، مولانا فضل الرحمان کی تجویز
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، مولانا فضل الرحمان
  • 27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا: مولانا فضل الرحمان
  • مردان: جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن جامعہ اسلامیہ میں تقریب سے خطاب کررہے ہیں
  • 78 سال میں ہم افغانستان کو دوست نہیں بنا سکے: مولانا فضل الرحمٰن
  • راستہ تبدیل نہیں ہوگا، ضرورت پڑی تو اسلام آباد کا رخ کرینگے: فضل الرحمان