مودی سرکار کا صحافت پر نیا وار — کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ، اسلحہ برآمد کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 27th, November 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے معروف اخبار کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مارا، جس نے عالمی صحافتی حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (IFJ) کے مطابق بھارتی حکام نے کارروائی کا جواز پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کشمیر ٹائمز مبینہ طور پر “علیحدگی پسند نظریات” کو بڑھاوا دے رہا تھا۔
آئی ایف جے نے واضح کیا کہ اخبار میں حال ہی میں شائع ہونے والا مضمون
ایس آئی اے کے چھاپے: ہمیں خاموش کرنے کی ایک اور کوشش
غیر معمولی پذیرائی حاصل کر رہا تھا، جس کے فوراً بعد بھارتی پولیس نے چھاپوں کا سلسلہ تیز کر دیا۔
اسپیشل انویسٹی گیشن ایجنسی (SIA) نے دعویٰ کیا ہے کہ دفتر سے اسلحہ، گولہ بارود اور ڈیجیٹل ڈیوائسز برآمد کی گئی ہیں، تاہم کشمیر ٹائمز نے ان الزامات کو انتہائی مضحکہ خیز، بے بنیاد اور گھڑت قرار دے دیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ حکومت پر تنقید کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی حق ہے، مگر بھارتی ریاست مسلسل میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
عالمی صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اختلافی آوازوں اور آزاد میڈیا کو خاموش کرنے کے لیے خوف اور جبر کا سہارا لے رہا ہے، جو بنیادی آئینی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
آئی ایف جے نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میڈیا اداروں کے خلاف انتقامی کارروائیاں فوری طور پر روکی جائیں اور صحافیوں کو بلا خوف و خطر اپنا کام کرنے دیا جائے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کشمیر ٹائمز
پڑھیں:
کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم: 53 ہزار سکھوں نے ووٹ دے کر بھارتی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی
کینیڈا کے شہر اوٹاوا میں خالصتان کے حوالے سے تاریخی ریفرنڈم منعقد ہوا، جس میں 53 ہزار سے زائد سکھ شہریوں نے حصہ لیا اور بھارتی پالیسیوں کے خلاف اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
ریفرنڈم کے دوران سکھ برادری نے بھارتی حکومت کے مبینہ جابرانہ اقدامات اور مودی سرکار کی پالیسیوں پر بھرپور احتجاج کیا۔ علیحدگی پسند تنظیم “سکھ فار جسٹس” (SFJ) کے مطابق شدید سردی کے باوجود ہزاروں سکھوں نے طویل قطاروں میں گھنٹوں انتظار کے بعد ووٹ ڈالا۔
تنظیم کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے اس ریفرنڈم کو ’’ہندوتوا کے دہشت گرد مودی کی گولی اور بم کا جواب‘‘ قرار دیا اور کہا کہ مودی حکومت کی سیاسی ناکامی صرف بیلٹ اور عالمی احتساب کے ذریعے ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1984 کی سکھ نسل کشی کے بعد بھارتی حکومت پنجاب میں سکھ برادری پر معاشی دباؤ اور استحصال کے ذریعے ظلم کر رہی ہے، اور کینیڈین ایجنسیز نے پہلے ہی ان نیٹ ورکس کی نشاندہی کی ہے جو مبینہ طور پر سکھوں کے قتل اور بھتہ خوری میں ملوث ہیں۔
سکھ فار جسٹس کے مطابق، بھارتی ریاستی ظلم اور سیاسی دباؤ کے باوجود خالصتان تحریک عالمی سطح پر تیزی سے مضبوط ہو رہی ہے، اور بڑی تعداد میں سکھ اب آزاد ملک کے قیام کے مطالبے کے ساتھ میدان میں موجود ہیں۔