انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی جموں میں ”کشمیر ٹائمز“ کے دفتر پر چھاپے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنا ملک دشمنی کے مترادف نہیں ہے اور اہل اقتدار سے سوال پوچھنے والا پریس، درحقیقت جمہوری نظام کو مضبوط بناتا ہے اسے کمزور نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں معروف انگریزی اخبار ”کشمیر ٹائمز“ کے دفتر پر چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے علاقے میں پریس کی آزادی کو دبانے کی مودی حکومت کی کوششوں کا حصہ قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی دلی کے زیر کنٹرول سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی ( ایس آئی اے) نے رواں ماہ کی 20 تاریخ کو جموں میں کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپہ مار کر ڈیجیٹل آلات ضبط کر لیے تھے۔ ایجنسی نے دفتر سے گولہ بارود بھی ضبط کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا ہے۔ ایس آئی اے نے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی ہے۔ نورادھا بھسین نے اپنے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اخبار کے خلاف ”بھارت مخالف“ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان الزامات کا مقصد اس خطے میں آزاد صحافت کو خاموش کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پر تنقید کرنا ملک دشمنی کے مترادف نہیں ہے اور اہل اقتدار سے سوال پوچھنے والا پریس، درحقیقت جمہوری نظام کو مضبوط بناتا ہے اسے کمزور نہیں کرتا۔ صحافتی آزادی اور صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم ”رپورٹز ود آﺅٹ بارڈرز“ سمیت کئی عالمی تنظیموں نے کشمیر ٹائمز کے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے انورادھا کے خلاف مقدمہ فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے اخبار کے دفتر پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انورادھا بھسین کو 2019ء کے بعد سے بھارت کی طرف سے سخت دباﺅ کا سامنا ہے، انہیں کشمیر دشمن بھارتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے پر سرکاری اشتہارات سے محروم کر دیا گیا جس کی وجہ سے انہیں مالی مشکلات درپیش آئیں اور انہیں اخبار کی اشاعت بند کر کے 2022ء میں اسے مکمل طور پر آن لائن کرنا پڑا۔
آئی ایف جے نے مزید کہا مقبوضہ علاقے میں بھارت نے سنسر شپ کا سلسلہ تیز کر دیا ہے جس میں پریس کلبوں کی بندش، ویب سائٹس اور سوشل میڈیا چینلز کو بلاک کرنا، میڈیا کارکنوں کی مسلسل ہراسانی وغیرہ شامل ہیں۔ تنظیم نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کو برقرار رکھے اور مقبوضہ علاقے میں آزاد صحافت یقینی بنائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذمت کرتے ہوئے کشمیر ٹائمز
پڑھیں:
پہلگام واقعہ کے بعد مقبوضہ جموں و کشمر میں بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کی جانے والی وسیع پیمانے پر کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق حملے کے بعد ہزاروں افراد کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا جبکہ متعدد کشمیریوں کو یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بغیر الزام اور ٹرائل کے حراست میں رکھا گیا۔
رپورٹ میں حراست کے دوران تشدد، بدسلوکی، حراستی ہلاکتوں اور لنچنگ کی اطلاعات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق گھروں کی مسماری اور جبری بے دخلی کو اجتماعی سزا قرار دیا جا سکتا ہے، جو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ نے موبائل انٹرنیٹ کی بندش، ہزاروں سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کرنے پر سوال اٹھایا ہے جن میں صحافیوں کے اکاؤنٹس بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں کشمیری طلبہ کی نگرانی، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور بھارت بھر میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیز تقاریر کو بھی انتہائی تشویشناک قرار دیا گیا ہے۔
مزید برآں، اقوام متحدہ کے ماہرین نے گجرات اور آسام میں مسلم گھروں، مساجد اور کاروبار کی مسماری اور جبری بے دخلی کو امتیازی اقدامات قرار دیا ہے۔ رپورٹ میں روہنگیا اور دیگر مسلمانوں کو خطرناک حالات میں جبری واپس بھیجنے کو بھی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کہا گیا ہے۔
ماہرین نے بھارت سے قوانین میں اصلاحات، شفاف تحقیقات، ذمہ داروں کے احتساب اور تمام من مانی حراستوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔