برطانیہ میں مٹاپے سے نمٹنے کیلئے حکومت نے انوکھا طریقہ اپنا لیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
برطانیہ میں مٹاپے سے نمٹنے کے لیے حکومت نے ملک شیک، پیکڈ ملک اور مختلف سافٹ ڈرنکس پر نیا شوگر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس فیصلے کا مقصد شہریوں میں بڑھتے ہوئے وزن، بالخصوص بچوں میں مٹاپے کی شرح کو کم کرنا ہے۔
نئے قانون کے تحت مشروبات میں چینی کی موجودہ حد 100 ملی لیٹر میں 5 گرام سے کم کرکے 4.
برطانوی وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ مٹاپا بچوں کو صحت مند زندگی کے آغاز سے محروم کرتا ہے اور غریب طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مٹاپے سے متاثرہ افراد پوری زندگی مختلف بیماریوں کا شکار رہتے ہیں، جبکہ ان کے علاج پر حکومت کے اربوں پاؤنڈ خرچ ہوتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کیفے اور بازار میں ملنے والے ’اوپن کپ‘ ڈرنکس پر یہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ نئے شوگر ٹیکس کا اطلاق یکم جنوری 2028 سے ہوگا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شوگر ملز ایسوسی ایشن نے حکومت کو چینی کی قیمتوں میں اضافے کا ذمے دار قرار دے دیا
پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ ایف بی آر پورٹلز کی بندش اور حکومتی ڈیلرز کی وجہ سے ہوا، دیگروجوہات میں چینی کی بین الصوبائی ترسیل پر پابندیاں شامل ہے۔
جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ انڈسٹری عرصے سے یہ کہہ رہی تھی کہ پورٹلز بندش سے چینی کی سپلائی کم ہو گی، حکومت کو بندش سے قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے بھی خبردار کیاگیا، حکومت نے ملوں پر دباؤ ڈالے رکھا تا کہ غیرضروری درآمدی چینی کو فروخت کیا جائے۔
ایسوسی ایشن نے کہا کہ عوام کی اکثریت نے درآمدی چینی کو پسند نہیں کیا، سندھ میں پورٹلز بند رکھے گئے تاکہ پورٹ پر درآمدی چینی کو پہلے فروخت کیا جا سکے، جب سے حکومت یہ پابندیاں لگا رہی تھی تب سے چینی کی سپلائی کم ہونے لگ گئی۔
ان اقدامات سے چینی کی قیمتیں بڑھیں جس کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہ ہے، پنجاب میں ضلعی انتظامیہ نے ملوں کو مجبور کیا کہ حکومتی نامزد کردہ ڈٰیلرز چینی فروخت کریں، جنہوں نے مارکیٹ میں اپنے فائدے کے لیے چینی مہنگی فروخت کی۔
بیان میں کہا گیا کہ نئی چینی مارکیٹ میں آنے سے قیمتیں معمول پر آنے کا امکان ہے، حکومت سے مطالبہ ہے کہ چینی کی بین الصوبائی ترسیل پرغیرآئینی و غیرقانونی پابندی اُٹھائی جائے۔