data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے  افغانستان میں کارروائی کے حوالے سے لب کشائی کردی۔

افغانستان کی صورتحال، طالبان کی طرزِ حکمرانی، خطے کے امن اور پاکستان کی پالیسی سے متعلق نہایت واضح اور بے باک مؤقف اختیار کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کو افغانستان میں کسی قسم کی کارروائی کرنا پڑی تو وہ خفیہ یا مبہم انداز میں نہیں ہوگی بلکہ صاف، دوٹوک اور شفاف طریقے سے کی جائے گی۔

اُنہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کی فورسز کسی بھی آپریشن میں شہری آبادی کو نشانہ نہیں بناتیں اور اگر کبھی قدم اٹھایا بھی گیا تو اس کی سمت صرف دہشت گرد ہوں گے نہ کہ معصوم شہری۔

نجی ٹی وی میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے اہم شراکت دار اور دوست ممالک خطے میں بے امنی اور مسلسل کشیدگی سے پریشان ہیں، کیونکہ اس کا براہِ راست اثر اُن کے سیاسی اور معاشی مفادات پر بھی پڑتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ممالک بہت جلد معاملات میں مداخلت کریں گے کیونکہ وہ خطے میں امن کو اپنی ضرورت سمجھتے ہیں۔ افغانستان میں موجودہ عدم استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ بنتا جارہا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کا بطور حکومت کردار غیر ذمہ دارانہ ہے۔ طالبان نہ تو کسی بین الاقوامی اصول کے پابند ہیں اور نہ ہی اُن کے پاس کوئی واضح ضابطۂ اخلاق موجود ہے۔ وزیرِ دفاع نے کہا ک ہ طالبان کے وعدے اور دعوے محض دکھاوا ہیں اور ان پر اعتماد کرنا سراسر غلط فہمی ہوگی۔ طالبان ایک ایسا گروہ ہے جو اپنے مفاد کے سوا کچھ نہیں دیکھتا، اس لیے ان سے خیر کی توقع رکھنا بے وقوفی کے مترادف ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ دنیا کا کون سا مذہب، تہذیب یا قانون اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ کوئی گروہ کسی کے ملک میں پناہ لے کر وہیں آگ اور خون پھیلائے؟

خواجہ آصف نے بھارت اور افغانستان کے ممکنہ تعلقات پر بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر ملک آزاد ہے کہ وہ اپنی پسند کے ساتھ تعلقات رکھے یا تجارت کے لیے کوئی متبادل راستہ اختیار کرے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن چاہتا ہے، کیونکہ امن ہوگا تو پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا اور معاشی مواقع کھلیں گے۔ دہشت گردی کا خاتمہ خطے کے لیے ناگزیر ہے اور وہ دن دور نہیں جب افغانستان دہشتگردوں کی پناہ گاہ بننے کے بجائے ایک عام روٹی کمانے والی ریاست بننے کی کوشش پر مجبور ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: افغانستان میں خواجہ آصف نے نے کہا

پڑھیں:

افغانستان پر حملہ کیا توسب کو بتایاتھا، فیض حمید سے متعلق قیاس آرائیاں بند کی جائیں، پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251126-01-18
راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پاکستان کے افغانستان پر حملے کا افغان طالبان کا الزام مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور ہم سویلین پر حملہ نہیں کرتے۔یہ بات انہوںنے سینئر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔افغانستان پر حملے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ ہم کھلم کھلا اعلان کرتے ہیں جب حملہ کرتے ہیں، اکتوبر میں ہم نے افغانستان پر حملہ کیا اور سب کو بتایا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جب بھی حملہ کرتا ہے تو اعلانیہ کرتا ہے اور کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم ریاست ہیں، ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں، خون اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ فوج اور ایف سی بارڈر مینجمنٹ کررہی ہے، دوحا اور استنبول مذاکرات میں ہم نے سب کو کچھ سمجھایا ہے، وہ لوگ کبھی کہتے ہیں ٹی ٹی پی کے 6 ہزار دہشت گرد پاکستان میں داخل کردیں گے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ لوگ اپنے بچوں کو غلط سبق سکھا رہے ہیں، وہ لوگ گریٹر پشتونستان کی بات کرتے ہیں، افغان حکومت میں شامل اعلی عہدیدار خود بیان دے رہے ہیں کہ ہم حملہ کریں گے، امریکی اسلحہ میانوالی میں دہشتگردی کے حملے میں بھی نکلا ہے، یہ میزائل اور اسلحہ پوری دنیا کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گرد امریکی ہتھیار اور امریکی بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرتے ہیں، یہ اسلحہ ان لوگو ں کا روزگار بنا ہوا ہے، یہ لوگ منشیات سے اسلحہ خریدتے ہیں، ہم ٹی ٹی پی اور ٹی ٹی اے کے درمیان کوئی فرق نہیں سمجھتے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اسلحہ افغان طالبان کے ہاتھ میں ہے، یہ اسلحہ ہم نے امریکی ہم منصوبوں کو بھی دکھایا ہے جو 7.2ارب ڈالر کا اسلحہ افغانستان چھوڑ گئے تھے، جو دہشتگردی ہورہی ہے اس میں 29مرتبہ امریکی اسلحہ نکلاہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ فوج اور پاکستان کی عوام نے جیتنی ہے، دہشتگردی کے خلاف جو بھی جنگ ہے پاکستان جیتے گا۔انہوں نے کہا کہ اگرآپ حکومت ہیں تو ایک ریاست کی طرح مظاہرہ کرنا چاہیے ، آپ کو غیر ریاست کے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے، افغان حکام سے کہا ہے کہ آپ کب تک خود کو عبوری حکومت کہیں گے، افغان حکام کے ساتھ مذاکرات میں کہا تھا کہ افغانستان کی سرزمین حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی لیکن حقائق اسے بالکل مختلف ہیں، ان آپریشنز میں 607 سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاکستانی عوام اور فوج دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں، دہشت گردوں کا آخری دم تک پیچھا کیا جائیگا، تاہم دہشت گردی کیخلاف مربوط جنگ کے لیے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ 4 نومبر کے بعد سے اب تک 206 دہشتگرد مارے گئے ہیں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں 4 ہزار 910 آپریشن کیے گئے جبکہ ملک میں خودکش حملے کرنے والے سب افغانی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی جاری ہے،فیض حمید کا کورٹ ماشل قانونی اور عدالتی عمل ہے، کورٹ مارشل کے معاملے پرقیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ اور سیاسی جرائم کا گٹھ جوڑ توڑنا ضروری ہے کیوں کہ سرحد پار سے دہشت گردی کی معاونت سب سے بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بیرون ممالک سے سوشل میڈیا پر اکاؤنٹس ریاست کے خلاف بیانیہ بنارہے ہیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • ہمیں افغان طالبان سے اچھائی کی کوئی اُمید نہیں، خواجہ آصف
  • افغانستان پر حملہ کیا توسب کو بتایاتھا، فیض حمید سے متعلق قیاس آرائیاں بند کی جائیں، پاک فوج
  • طالبان سے اچھائی کی کوئی امید نہیں, ان پر اعتمادکرنابےسورہے، وزیردفاع
  • ہمیں افغان طالبان سے اب کوئی امید نہیں، خواجہ آصف
  • افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا
  • افغانستان، فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ پاکستان پر الزام عائد کردیا
  • پاکستان کے افغانستان میں فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ طالبان کا بے بنیاد الزام
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
  • عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ سے متعلق اہم جیل رپورٹ سامنے آگئی