پاکستان کے افغانستان میں فضائی حملوں میں ہلاکتیں؛ طالبان کا بے بنیاد الزام
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بغیر شواہد پیش کیے الزام عائد کیا کہ پاکستان سے افغانستان کے صوبوں خوست، کنڑ اور پکتیکا میں فضائی حملے کیے گئے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بے بنیاد الزام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لگائے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ خوست صوبے میں ایک گھر پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں 9 بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوگئیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کو ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کے خلاف قرار دیتے ہوئے مزید بتایا کہ صوبوں کنڑ اور پتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں بھی 4 افراد مارے گئے۔
یاد رہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان پر فضائی حملے کا الزام ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ روز ہی پشاور میں وفاقی کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے خودکش حملے میں 3 اہلکار شہید اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری جماعت التحریر نے قبول کی ہے جو کہ افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان کا ذیلی گروپ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
تفتیش میں یہ بات ثابت بھی ہوگئی کہ حملہ آور افغانی تھے جو سرحد پار کرکے حملہ کرنے آئے تھے اور افغانستان کی کمین گاہوں میں پناہ اور تربیت لیتے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں اسلام میں ہونے والے ایک حملے میں 12 افراد شہید ہوگئے تھے اور اس حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی ملوث تھی۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں پاک افغان سرحدی جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور 25 اکتوبر کو استنبول میں دوسرا دور ہوا تھا۔
بعدازاں ترکی اور قطر کی ثالثی سے مذاکراتی عمل کو عارضی طور پر بچایا گیا اور 31 اکتوبر کے مشترکہ بیان میں مزید بات چیت پر اتفاق ہوا۔
تاہم 7 نومبر کو تیسرے دور کے بعد وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے اعلان کیا کہ مذاکرات غیر معینہ مدت کے لیے ختم ہو گئے کیونکہ بڑے اختلافات تاحال برقرار ہیں۔
مذاکرات کی ناکامی کے بعد طالبان حکومت نے پاکستان سے تجارت معطل کر دی جبکہ پاکستان پہلے ہی اکتوبر کی جھڑپوں کے بعد سرحدیں بند کر چکا تھا۔
ترکیہ نے اعلان کیا تھا کہ اس کے اعلیٰ حکام اسلام آباد کا دورہ کر کے کشیدگی کم کرنے کی کوشش کریں گے مگر وفد کی آمد میں تاخیر دیکھنے میں آ رہی ہے۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کی بحالی کابل حکومت کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے سے مشروط ہے اور علاقائی توانائی منصوبوں کا مستقبل بھی اسی شرط سے منسلک ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا دوٹوک مؤقف
ادھر آج پریس کانفرنس کے دوران افغانستان پر حملے سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیا کہ ہم جب حملہ کرتے ہیں تو اس کا کھلم کھلا اعلان کرتے ہیں۔ جب اکتوبر میں حملہ کیا تھا تو سب کو بتایا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کبھی سویلین پر حملہ نہیں کرتا، ہم ریاست ہیں، ریاست کے طور پر ہی ردعمل دیتے ہیں، خون اورتجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم پرحملے بھی ہوں اور ہم تجارت بھی کریں، ہم افغان عوام کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
بیروت پر اسرائیلی فضائی حملہ، حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف شہید
اسرائیلی جارحیت کیخلاف برسرپیکار حزب اللہ نے تصدیق کی ہے کہ اس کے اعلیٰ فوجی کمانڈر ہيثم علی طباطبائی، لبنان کے دارالحکومت بیروت پر اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔
طباطبائی، جو تنظیم کے عسکری ونگ کے چیف آف اسٹاف تھے، اتوار کے روز جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کے گڑھ میں ایک اپارٹمنٹ عمارت پر حملے میں کم از کم 5 دیگر افراد کے ساتھ شہید ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی
حزب اللہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عظیم کمانڈر‘ طباطبائی جنوبی بیروت کے علاقے حارة حریک پر اسرائیلی بزدلانہ حملے میں شہید ہوئے۔ بیان میں ان کے عہدے کی صراحت نہیں کی گئی۔
???? ???????? ???????? IDF STRIKES HEZBOLLAH'S LEADERSHIP: HAYTHAM ALI TABATABAI REPORTEDLY DEAD
The IDF just reportedly eliminated Haytham Ali Tabatabai in a strike on Beirut's southern suburbs.
Israeli officials confirmed the target: Hezbollah's de facto military chief and top operational… https://t.co/B86x0RjIzc pic.twitter.com/FdYTBh0AXd
— Mario Nawfal (@MarioNawfal) November 23, 2025
طباطبائی نومبر 2024 میں شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل کے ہاتھوں شہید ہونے والے حزب اللہ کے سب سے سینیئر کمانڈر ہیں۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے حملے میں طباطبائی کو ’ختم‘ کر دیا ہے، جب کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وہی اس حملے کا ہدف تھے۔
مزید پڑھیں: لبنان حزب اللہ کو ملک بدر کرے ورنہ غزہ جیسے حالات کے لیے تیار رہے، اسرائیلی وزیراعظم
اسرائیلی میڈیا کے مطابق گزشتہ سال کی جنگ کے بعد یہ تیسری کوشش تھی جس میں انہیں نشانہ بنایا گیا۔
حزب اللہ کے سینئر رہنما محمود قماطی نے کہا تھا کہ اسرائیلی حملہ ’سرخ لکیر‘ پار کرنا ہے اور تنظیم کی قیادت اس بات پر غور کر رہی ہے کہ آیا اس کا جواب دیا جائے یا نہیں۔
’آج جنوبی بیروت کے مضافات پر حملہ پورے لبنان میں اسرائیلی جارحیت میں اضافے کا دروازہ کھول سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی پر عملدرآمد کا آغاز
طباطبائی 1968 میں بیروت میں ایک لبنانی ماں اور ایک ایرانی والد کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے جنوبی لبنان میں پرورش پائی اور 12 سال کی عمر میں حزب اللہ میں شمولیت اختیار کی۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں 28 افراد زخمی بھی ہوئے۔
سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی (این این اے) نے رپورٹ کیا کہ حارة حریک کے شارع العريض پر واقع عمارت پر 2 میزائل داغے گئے جس سے گاڑیوں اور اردگرد کی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں:حزب اللہ کے نئے سربراہ نعیم قاسم کون ہیں؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان میں خدشات بڑھ رہے ہیں کہ اسرائیل، جو اب تک مکمل بے خوفی سے کارروائیاں کر رہا ہے، اپنے حملوں میں مزید اضافہ کرے گا۔
حزب اللہ ایک مشکل پوزیشن میں ہے۔ اس کی مزاحمتی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے، اور اگر جواب نہ دیا تو مزید اسرائیلی حملوں کو دعوت مل سکتی ہے۔
جبکہ جواب دینے کی صورت میں وسیع اسرائیلی بمباری کا خطرہ ہے، جو اس کی عوامی حمایت کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘
مزید پڑھیں:اسرائیل کو لبنان پر حملوں کی قیمت چکانا ہوگی، حزب اللہ کی دھمکی
لبنانی صدر جوزف عون نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے فوری اور مضبوط مداخلت کرے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ لبنان بار بار عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائے اور اسرائیلی حملوں کو روکنے کے لیے سنجیدگی سے کارروائی کرے۔
اسرائیل نے ایک سال قبل جنوبی بیروت میں فضائی حملے میں دیرینہ حزب اللہ سربراہ حسن نصراللہ کو بھی شہید کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں:لبنان: اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر سمیت 13افراد ہلاک، 60 سے زائد زخمی
اتوار کا یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب صرف چند روز بعد پوپ لیو چہاردہم لبنان کے دورے پر آنے والے ہیں، اور حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی جارحیت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
حزب اللہ کے رکن اسمبلی علی عمار نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد سے اسرائیل پورے لبنان کو نشانہ بنا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل بیروت جوزف عون حزب اللہ حسن نصراللہ فوجی کمانڈر لبنان