Islam Times:
2025-11-25@22:47:36 GMT

شام میں جولانی کے خلاف مظاہرے

اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

اسلام ٹائمز: علوی، سنی، کرد اور دیگر اقوام و مذاہب کے درمیان پہلے سے موجود اختلافات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔ داعش یا دیگر شدت پسند گروہ دوبارہ فعال ہوچکے ہیں۔ شام مختلف علاقوں میں تقسیم ہوسکتا ہے، کیونکہ ہر گروہ اپنے علاقے میں خود مختاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کردوں کی خود مختاری کے بھی امکانات زیادہ ہیں، جو ترکی، ایران اور عراق کے لیے یقیناً تشویش کا باعث ہے۔ ترکی اور سعودی عرب شام کو اپنے اسٹریٹجک مفادات کیلئے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے شام ایک پراکسی جنگ کا منظرنامہ پیش کر رہا ہے۔ روس اور امریکہ کے درمیان شام پر اثر و رسوخ کی جنگ بھی جاری نظر آرہی ہے۔ شام میں امن کا راستہ طویل اور انتہائی مشکل ہے، کیونکہ ہر فریق اپنے مفادات کے حصول میں بیتاب اور دوسرے کو فریب دینے میں مصروف ہے۔ متعلقہ فائیلیںتحریر: علی نصرالہیٰ

شامی سکیورٹی فورسز نے پرامن مظاہروں کو روکنے کے لیے کئی شہروں میں مظاہرین پر فائرنگ کی ہے۔ ایران پریس نے الجزیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے شام کے ساحلی شہروں میں ہونے والے مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ ان شہروں میں عوام نے پلے کارڈز اٹھا کر اور نعرے لگا کر مظاہرے کئے۔ مظاہرین "فرقہ وارانہ ناانصافی اور شہریوں کے حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ جولانی حکومت کے کارندوں نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں۔

حمص شہر کے بارے  میں اس ویڈیو فوٹیج میں زہرہ اسکوائر میں کشیدگی عروج پر دکھائی دے رہی ہے، جہاں سکیورٹی فورسز نے دھرنے میں شریک متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا، جن میں سے کچھ کو مظاہرین اور راہگیروں کے سامنے گرفتاریوں کے دوران مارا پیٹا گیا، ایک منظر میں جسے مبصرین نے ایک منظم کریک ڈاؤن کا حصہ قرار دیا، ان مظالم کو  دیکھا جاسکتا ہے۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ضرورت سے زیادہ طاقت کا بھی استعمال کیا، کچھ مظاہرین کو سکیورٹی فورسز کی گاڑیوں پر سوار کرکے نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، جس سے علاقے میں بے چینی اور خوف و ہراس پھیل گیا۔

ادھر خبر رساں ذرائع نے بتایا ہے کہ شام کے شہروں لطاکیہ، طرطوس، حمص اور بنیاس میں عبوری حکومت کے سربراہ ابو محمد الجولانی کی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور حکومتی فورسز نے مظاہرین پر حملہ کیا۔ ارنا نیوز ایجنسی نے العہد نیوز ایجنسی کے حوالے سے منگل کے روز ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ہزاروں شامی شہریوں نے لاذقیہ کے الامارہ اسکوائر میں جمع ہو کر علویوں کے قتل اور من مانی حراست کے خلاف احتجاج کیا اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ خبر رساں ذرائع کا کہنا ہے کہ بنیاس شہر میں بھی بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے اور جبلہ کے علاقے میں عبوری حکومت کی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی۔

دریں اثناء سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ ملک کی عبوری حکومت کے سینکڑوں دستے لتاکیہ کی اس جگہ پہنچ گئے، جہاں مظاہرین جمع تھے، جس کی وجہ سے جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ شامی شہریوں نے حما کے دیہی علاقوں میں بھی مظاہرہ کیا اور عبوری حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ طرطوس شہر کے سعدی چوک میں بھی زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ یاد رہے کہ بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے مختلف علاقوں میں بدامنی اور عدم استحکام کا سلسلہ جاری ہے۔ بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اکثر تجزیہ کاروں نے جو منظر پیش کیا تھا، وہ آہستہ آہستہ واضح سے واضح تر ہوتا جا رہا ہے، مثلاً داخلی تقسیم اور مزید خانہ جنگی کا زور بڑھ رہا ہے۔

بشار الاسد کے بعد اقتدار کا خلا پیدا ہوا، جو مختلف گروہوں کے درمیان طاقت کی کشمکش کا باعث بن رہا ہے۔ علوی، سنی، کرد اور دیگر اقوام و مذاہب کے درمیان پہلے سے موجود اختلافات مزید گہرے ہو رہے ہیں۔ داعش یا دیگر شدت پسند گروہ دوبارہ فعال ہوچکے ہیں۔ شام مختلف علاقوں میں تقسیم ہوسکتا ہے، کیونکہ ہر گروہ اپنے علاقے میں خود مختاری حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کردوں کی خود مختاری کے بھی امکانات زیادہ ہیں، جو ترکی، ایران اور عراق کے لیے یقیناً تشویش کا باعث ہے۔ ترکی اور سعودی عرب شام کو اپنے اسٹریٹجک مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے شام ایک پراکسی جنگ کا منظرنامہ پیش کر رہا ہے۔ روس اور امریکہ کے درمیان شام پر اثر و رسوخ کی جنگ بھی جاری نظر آرہی ہے۔ شام میں امن کا راستہ طویل اور انتہائی مشکل ہے، کیونکہ ہر فریق اپنے مفادات کے حصول میں بیتاب اور دوسرے کو فریب دینے میں مصروف ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سکیورٹی فورسز نے کرنے کی کوشش کر عبوری حکومت مظاہرین پر نے مظاہرین علاقوں میں خود مختاری کیونکہ ہر علاقے میں کے درمیان کر رہا ہے حکومت کے کے خلاف رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

بھارت : نئے لیبر قوانین واپس نہ لینے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت کی 10 بڑی مزدور یونینوں نے حکومت کی طرف سے جمعہ کے روز اعلان کردہ لیبر قوانین پر سخت احتجاج کیا گیا ہے اور کہا ہے کہ کئی دہائیوں کے بعد حکومت نے مزدور یونینوں کے خلاف بہت دھوکا اور فراڈ کیا ہے۔ جو درحقیقت بھارت کے عام مزدور کے خلاف ہے۔ مزدور یونینوں نے اس حکومتی فیصلے کے خلاف جاری کردہ اپنے بیان میں نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان ظالمانہ قوانین کو واپس لے ورنہ بدھ کے روز پورے ملک میں مزدور سڑکوں پر ہوں گے۔ مودی حکومت نے چار ایسے قوانین کو نافذ کیا ہے جن کی پارلیمان سے منظوری 5سال پہلے لی گئی تھی۔ مودی حکومت کی طرف سے ان قوانین کو نافذ کرنے کا مقصد یہ بتایا جاتا ہے کہ وہ مزدوروں کے لیے قوانین کو سادہ بنانا چاہتی ہے۔کیونکہ پہلے والے لی ر قوانین میں سے بہت سے قوانین برطانوی دور سے چلے آرہے ہیں۔ حکومتی مؤقف کے مطابق ان قوانین کے نفاذ سے بھارت میں سرمایہ کاری بڑھنے کا امکان ہوگا۔ جس سے مزدوروں کے لیے بھی روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور انہیں تحفظ ملے گا۔ تاہم ان نئے قوانین میں سوشل سیکیورٹی قوانین شامل کیے جانے کے ساتھ مزدوروں کی کم سے کم تنخواہوں کا تعین کرنے کے علاوہ متعلقہ کمپنیوں کو بآسانی مزدوروں کو نوکری سے نکالنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں مزدوروں کی یونینیں پچھلے پانچ سال سے مسلسل آواز اٹھا رہی ہیں اور بارہا اپنے اپنے اداروں میں احتجاج کر چکی ہیں۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • انڈیا گیٹ دہلی پر احتجاج معاملے میں 22 افراد عدالتی حراست میں لئے گئے
  • افغانستان پرحملہ نہیں کیا، پاکستان کارروائی کا باقاعدہ اعلان کرتا ہے: آئی ایس پی آر
  • کینیڈا میں خالصتان ریفرنڈم: 53 ہزار سکھوں نے ووٹ دے کر بھارتی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کی
  • سیکیورٹی فورسز کا بنوں میں آپریشن، 22 خوارج ہلاک
  • وزیراعظم کا بنوں میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی پر خراجِ تحسین
  • کینیڈا میں خالصتان کیلیے تاریخی ریفرنڈم، 53 ہزار سکھوں نے ووٹنگ میں حصہ لیا
  • میرے خلاف شکایت کنندہ پی ٹی آئی والے نکلیں گے، طلال چوہدری
  • دبئی ایئر شو: تیجس طیارہ حادثے کے بعد امریکی پائلٹ کا مظاہرے سے دستبردار ہونے کا اعلان
  • بھارت : نئے لیبر قوانین واپس نہ لینے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان