عبرانی زبان میں درجنوں شاندار اور حیران کن موضوعات پر ڈاکومنٹریز بنائی جا سکتی ہیں، تسنیم نیوز
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
پہلی ایرانی عبرانی زبان کی دستاویزی فلم "موشکها بر فراز بازان" (بازان کے اوپر میزائل) کے فارسی ورژن کی نمائش کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے تسنیم نیوز کے نائب سربراہ نے کہا کہ اس دستاویزی فلم پر اسرائیلی میڈیا اور فوج کی جانب سے جو وسیع ردعمل سامنے آیا، وہ مکمل طور پر دفاعی اور انفعالی تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوز ایجنسی تسنیم کے نائب سربراہ عبدالله عبداللهی نے پہلی ایرانی عبرانی زبان کی دستاویزی فلم "موشکها بر فراز بازان" (بازان کے اوپر میزائل) کے فارسی ورژن کی نمائش کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دستاویزی فلم پر اسرائیلی میڈیا اور فوج کی جانب سے جو وسیع ردعمل سامنے آیا، وہ مکمل طور پر دفاعی اور انفعالی تھا، جو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں میں عوامی رائے کس قدر "مستحکم روایت" کے مقابلے میں کمزور اور نحیف چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے میڈیا کے گرد جو فولاد نما حصار کھڑا کیا ہوا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے اسرائیلی عوام کو مکمل کنٹرول میں رکھ لیں گے، لیکن عبری سوشل میڈیا پر ہونے والی گفتگو اور تسنیم کی دستاویزی فلم پر آنے والے تبصروں سے واضح ہوا ہے کہ خود اسرائیلی عوام اپنے حکمرانوں کی سرکاری کہانیوں پر بداعتمادی رکھتے ہیں اور حقیقت سننے کے لیے بے چین ہیں۔
عبداللهی نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہم شناخت کی جنگ (Cognitive Warfare) میں دفاعی پوزیشن سے نکل کر حملہ آور میڈیا حکمتِ عملی اختیار کریں، اس دستاویزی فلم نے ثابت کیا کہ اگر ایرانی میڈیا اس میدان میں زیادہ سرگرم ہو تو بیانیہ کی جنگ میں شاندار کامیابیاں ممکن ہیں، "موشکها بر فراز بازان" صرف پہلا قدم ہے، جبکہ ایران کے پاس بے شمار باصلاحیت اور باشعور دستاویزی فلم ساز موجود ہیں، جو اس میدان میں مزید مؤثر اور گہری ضرب لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس دستاویزی فلم کے دیگر زبانوں کے ورژن بھی شائع کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس دستاویزی فلم کہا کہ
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کو حادثہ، 4 تارکین وطن ہلاک
لیبیا کے ساحل کے قریب درجنوں تارکیں وطن کو لے جانے والی 2 کشتیاں اُلٹ گئیں جس میں چار تارکین وطن ہلاک ہو گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک کشتی میں 26 بنگلا دیشی تارکین وطن سوار تھے جب کہ دوسری کشتی میں 69 افراد سوار تھے جن میں دو مصری اور درجنوں سوڈانی شہری شامل تھے۔
یہ سانحہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب بحیرہ روم میں اسی طرح کے مہلک واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔
تازہ ترین ہلاکتوں سے رواں ماہ بحیرہ ایجیئن کے یونانی کنارے پر تارکین وطن کی کشتیوں کے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد مجموعی طور پر دس ہو گئی ہے۔
کوسٹ گارڈ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ لیسبوس کی کشتی سے سات افراد کو بچا لیا گیا جب کہ مزید 24 افراد جزیرے کے ساحل پر پائے گئے۔ خیال کیا جارہا ہے کہ جہاز میں سوار زیادہ تر سوڈانی تھے۔
لیسبوس، قریبی جزائر جیسے چیوس، کوس، لیروس اور ساموس کے ساتھ ترکی سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کے لیے اہم مقامات میں سے ایک ہے۔