افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
افغانستان میں فضائی حملوں سے ہلاکتیں،طالبان نے پاکستان پر الزام عائد کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 25 November, 2025 سب نیوز
کابل (سب نیوز)طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بغیر شواہد پیش کیے الزام عائد کیا کہ پاکستان سے افغانستان کے صوبوں خوست، کنڑ اور پکتیکا میں فضائی حملے کیے گئے۔ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بے بنیاد الزام سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لگائے۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ خوست صوبے میں ایک گھر پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں 9 بچے اور ایک خاتون ہلاک ہوگئیں۔ذبیح اللہ مجاہد نے ان حملوں کو ملکی سالمیت اور قومی سلامتی کے خلاف قرار دیتے ہوئے مزید بتایا کہ صوبوں کنڑ اور پتیکا میں ہونے والے فضائی حملوں میں بھی 4 افراد مارے گئے۔یاد رہے کہ طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان پر فضائی حملے کا الزام ایسے وقت میں سامنے آیا جب گزشتہ روز ہی پشاور میں وفاقی کانسٹیبلری ہیڈکوارٹرز پر ہونے والے خودکش حملے میں 3 اہلکار شہید اور 12 زخمی ہوگئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری جماعت التحریر نے قبول کی ہے جو کہ افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان کا ذیلی گروپ ہونے کا دعوی کرتا ہے۔تفتیش میں یہ بات ثابت بھی ہوگئی کہ حملہ آور افغانی تھے جو سرحد پار کرکے حملہ کرنے آئے تھے اور افغانستان کی کمین گاہوں میں پناہ اور تربیت لیتے ہیں۔رواں ماہ کے آغاز میں اسلام میں ہونے والے ایک حملے میں 12 افراد شہید ہوگئے تھے اور اس حملے میں کالعدم ٹی ٹی پی ملوث تھی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ،آئی ایس پی آر پاک بحریہ کا اینٹی شپ بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ،آئی ایس پی آر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان کی ملاقات،باہمی تعاون کے حوالے سے تبادلہ خیال ایف آئی اے کا طلبی کے جعلی یا مشتبہ نوٹسز کی روک تھام کے لیے بڑا فیصلہ،تمام مینوئل نوٹسز کا اجرا بند الیکشن ٹربیونل نے جے یو آئی ف کے ایم این اے سید سمیع اللہ کی کامیابی کالعدم قرار دیدی سیاسی پیشرفت کے باوجود مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورتحال بدستور سنگین ہے، پاکستان ایف سی ہیڈکوارٹر پر حملہ، شواہد کے مطابق دہشت گرد افغان تھے، آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمیدCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
کابل پر پاکستانی حملوں سے افغان طالبان میں خوف، سرحد پار دہشت گردی میں قابل ذکر کمی
اسلام آباد:گزشتہ ماہ کالعدم ٹی ٹی پی کی سینئرکمانڈروں کو نشانہ بنانے کیلیے پاکستان کے جوابی کابل حملوں نے افغان طالبان قیادت میں دھاک پیدا کی جس کے نتیجہ میں سرحد پار دہشت گرد حملوں میں قابل ذکر کمی دیکھنے میں آئی۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ کابل کے وسط میں سرحد پار آپریشن کا مقصد طالبان حکومت کو غیر واضح پیغام دینا تھا کہ پاکستان دہشت گروں کے خلاف کارروائیاں اپنی سرزمین تک محدود نہیں رکھے گا۔
ایک سینئر افسر نے کہاکہ کابل آپریشن کا افغان طالبان قیادت اور ان کی سیکیورٹی مشینری پر واضح نفسیاتی اثر ہوا، کابل حملوں نے طالبان قیادت میں خوف اور احتیاط کا واضح عنصر پیدا کیا ، وہ سمجھ گئے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپوں کا پاکستان کابل سمیت ہر جگہ پیچھا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے حالیہ دہشت گرد حملے کے فوری بعد افغان طالبان کے ترجمانوں نے نجی طور پر پاکستانی حکام سے رابطہ کرکے کشیدگی میں کمی کی درخواستیں کیں اور کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پر خودکش حملے میں وہ ملوث نہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ غیر معمولی پیش رفت ہے، اس سے قبل دہشت گردی کے واقعات پر پاکستانی خدشات مسترد یا الزام ٹی ٹی پی پر عائد کرتے تھے۔
اس مرتبہ انہوں نے پس پردہ استدعا اور زور دیاکہ اسلام آباد دہشت گردی سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔ اس کی وجہ افغان طالبان کا پاکستان سے انتقامی کارروائی کا خوف ہے ، وہ سمجھ گئے ہیں کہ پاکستان افغانستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی رسائی اور صلاحیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابل حملوں کے بعد پاکستان پر سرحد پاردہشت گردی کی تعداد میں کمی دیکھی گئی، تاہم خطرہ ختم نہیں ہوا، حملوں میں کمی دھاک کے نتیجے کے طور پر دیکھی جا رہی ہے کہ افغانستان کے اندر ہائی ویلیو اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے پاکستان تیار ہے، طالبان قیادت کو دہشت گردی کی قیمت معلوم ہو چکی ہے۔