آواز کی لہروں سے جاسوسی، ویڈیو کانفرنسنگ میں پرائیویسی پر حملے کا نیا طریقہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
یہ نظام اس وقت بھی مقام شناخت کر سکتا ہے جب صارف پہلی بار کسی جگہ موجود ہو، مقام سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے لیے صرف 0.1 سیکنڈ (ایک دسویں سیکنڈ) کافی ہے۔ عملی طور پر اس کا کیا مطلب ہے کہ اگر آپ گھر، دفتر یا ہوٹل میں زوم یا ٹیمز استعمال کریں، تو دوسرے لوگ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کہاں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چاہے کیمرہ بند ہو اور چاہے صارف پس منظر کے لیے مجازی بیک گراؤنڈ استعمال کر رہا ہو، پھر بھی حملہ آور زوم (Zoom) اور مائیکروسافٹ ٹیمز (Microsoft Teams) جیسے پلیٹ فارمز کے صوتی چینلز کا استعمال کرتے ہوئے صارفین کی موجودگی کی جگہ یا مقام کا پتا لگا سکتے ہیں۔ ویب سائٹ ٹیک ایکسپلور نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ کووِڈ-19 کے بعد ویڈیو کانفرنسنگ پلیٹ فارم روزگار، تعلیم اور سماجی رابطے کے لیے لازمی اوزار بن گئے ہیں۔ تاہم، سدرن میتھوڈِسٹ یونیورسٹی (SMU) کے کمپیوٹر سائنسدانوں کی نئی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ یہ پلیٹ فارم شاید اتنے محفوظ نہیں جتنا صارفین سمجھتے ہیں۔
حملے کا طریقۂ کار یہ ہے کہ دور سے صوتی حسّیّت کی جانچ کر لی جاتی ہے۔ حملہ آور ویڈیو کانفرنسنگ پروگراموں کے دو طرفہ صوتی چینلز کا استحصال کرتے ہوئے یہ کام کرتے ہیں، دور سے صوتی حسّیّت کے ذریعے صارف کے جسمانی ماحول کا جائزہ لیا جاتا ہے اور خاص طور پر تیار کیے گئے نقصان دہ صوتی سگنلز بھیج کر، اور ان کی بازگشت (ایکو) کا تجزیہ کر کے، صارف کا مقام معلوم کر لیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کیمرہ بند ہونے اور فرضی بیک گراؤنڈ فعال ہونے کی صورت میں بھی مقام سے متعلق معلومات حاصل کرنا۔ تحقیق کے تشویشناک نتائج واضح کرتے ہیں کہ حملہ آور صارفین کی لوکیشن 88 فیصد درستگی سے معلوم کر سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ نظام اس وقت بھی مقام شناخت کر سکتا ہے جب صارف پہلی بار کسی جگہ موجود ہو، مقام سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کے لیے صرف 0.
اس تحقیق کے مرکزی محقق، پروفیسر چن وانگ (Chen Wang)، خبردار کرتے ہیں کہ کوئی بھی شخص جو ویڈیو کانفرنس میں شریک ہو، آسانی سے دوسرے صارف کی مقامی پرائیویسی کی خلاف ورزی کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ انتہائی محتاط صارفین جو صرف بات کرتے وقت مائیک چلاتے ہیں، وہ بھی محفوظ نہیں۔ ان کی گفتگو دراصل حملہ آور سگنل کو مزید مضبوط بنا دیتی ہے۔ اس حوالے سے نفوذ کے دو خفیہ طریقے ہیں۔ پہلا مصنوعی آوازوں کے ذریعے حملہ ہے، جس میں حملہ آور کال کے دوران خاص طور پر تیار کی گئی آوازیں چلاتا ہے۔ یہ آوازیں اس طرح ڈیزائن کی جاتی ہیں کہ پروگرام کے ایکو کینسلیشن سسٹم کو دھوکا دیں۔ پھر حملہ آور انہی آوازوں کی بازگشت کا تجزیہ کر کے آپ کے مقام کا پتا لگاتا ہے۔
دوسرا طریقہ روزمرّہ کی عام آوازوں کے ذریعے حملہ ہے۔ اس میں حملہ آور آپ کے ماحول میں موجود عام آوازوں مثلاً ای میل نوٹیفکیشن یا فون کی گھنٹی کو استعمال کرتا ہے۔ یہ قدرتی آوازیں بھی آپ کے مقام کی شناخت میں مدد دے سکتی ہیں۔ وانگ اور ان کی ٹیم اس وقت حفاظتی حل تیار کر رہی ہے، جن میں مشکوک آوازوں کی شناخت اور انہیں ختم کرنے کے لیے الگورتھم، ویڈیو کانفرنسنگ سرورز پر اس دفاعی نظام کا نفاذ سمیت ایسے طریقے شامل ہیں جن سے حملہ آوروں کے مقام شناخت کرنے کی صلاحیت کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ نتائج 12 مختلف مقامات، گھروں، دفاتر، گاڑیوں اور ہوٹلوں میں چھ ماہ تک کیے گئے تجربات سے حاصل کیے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ویڈیو کانفرنسنگ استعمال کر سکتے ہیں حملہ آور سکتا ہے کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
پشاور حملہ، فورسز کی بروقت کارروائی کی بدولت بڑے نقصان سے بچ گئے: وزیراعظم
ویب ڈیسک: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی نے بڑے نقصان سے بچا گیا۔
وزیراعظم نے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد از جلد صحتیابی کی دعا کی۔
انہوں نے ہدایت کی کہ واقعہ کے ذمہ داران کی جلد از جلد شناخت کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے، پاکستان کی سالمیت پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کے مزموم عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔
پاکستان نےسنوکر ورلڈکپ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت پاکستان ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
واضح رہے کہ تین دہشت گردوں نے پشاور میں ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملہ کر دیا جسے سکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنایا، ایک خودکش بمبار گیٹ پر ہی پھٹ گیا جبکہ دو حملہ آوروں کو ایف سی جوانوں نے گولیاں مار کر جہنم واصل کر دیا۔