آئندہ ماہ بجلی سستی ہونے کا امکان، صارفین کو بڑا ریلیف ملنے کی امید
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اسلام آباد: ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے، جس کے تحت آنے والے مہینے میں بجلی کے بلوں میں کمی کا امکان ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سی پی پی اے کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو بھیجی گئی درخواست اگر منظور ہو جاتی ہے صارفین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی نے نیپرا میں درخواست دی ہے، جس کے مطابق اکتوبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی بنیاد پر بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 65 پیسے کمی مانگی گئی ہے۔
یہ پیش رفت اس بات کا نتیجہ ہے کہ عالمی سطح پر ایندھن کی قیمتوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے اثرات ملک کے اندر بجلی کی پیداوار پر بھی پڑ رہے ہیں۔ عام طور پر ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ وہ طریقہ ہے جس کے ذریعے بجلی کی پیداوار میں ہونے والے اضافی یا کمی شدہ اخراجات کو صارفین تک منتقل کیا جاتا ہے تاکہ پاور سیکٹر کے مالی بوجھ کو متوازن رکھا جا سکے۔
نیپرا نے اس درخواست پر 27 نومبر کو سماعت رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس دوران نہ صرف سی پی پی اے کا مؤقف سنا جائے گا بلکہ یہ بھی دیکھا جائے گا کہ ایڈجسٹمنٹ کا اثر مجموعی صارفین پر کس طرح مرتب ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔
چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی
سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔
وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔
مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ
انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔
وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔
عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت