یمن: اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 17 افراد کو پھانسی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یمن کے حوثیوں نے اسرائیل اور ان کے مغربی اتحادیوں کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں 17 افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت پر عمل درآمد کرلیا۔
عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حوثی میڈیا نے بتایا کہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں قائم خصوصی فوجداری عدالت نے 17 افراد کو سزائے موت سنائی تھی، جن پر امریکا، اسرائیل اور سعودی خفیہ اداروں سے منسلک جاسوسی کے نیٹ ورک کے اندر قائم جاسوسی سیل سے جڑے مقدمات قائم تھے۔
یمن کے سرکاری خبر رساں اداروں نے بتایا کہ عدالت نے 17 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی تھی اور سرعام پر عمل درآمد کا حکم دیا تھا اور متعدد افراد کے نام بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
عدالت نے ایک خاتون اور مرد کو 10 سال قید کی سزا سنائی ہے جبکہ ایک اور شخص کو الزامات سے بری کردیا ہے اور ٹرائل میں مجموعی طور پر 20 افراد شامل تھے۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ پراسیکیوٹر نے الزام عائد کیا تھا کہ یمن میں موجود یہ افراد نے 2024 اور 2025 کے دوران دوسرے ممالک کے لیے جاسوسی کر رہے تھے، ان ممالک میں برطانیہ بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے اپنے انٹیلیجینس افسران مذکورہ یمنی شہریوں سے رابطے میں تھے اور ان کی اطلاعات کی بنیاد پر متعدد عسکری، سیکیورٹی اور شہری مقامات پر حملے کیے گئے، جس کے نتیجے میں درجنوں شہری شہید ہوئے اور کئی عمارتیں تباہ ہوئیں۔
امریکا اور برطانیہ نے بھی اکتوبر 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد یمن کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کیے اور کئی شہری مارے گئے جبکہ حوثیوں نے فلسطینیوں سے یک جہتی کے طور پر اسرائیل اور بحیرہ احمر پر میں بین الاقوامی بحری راستوں پر پر حملے کیے تھے۔
یمن کے حوثیون نے گزشتہ ماہ ہونے والی غزہ جنگ بندی کے بعد حملے روک دیے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حماس نے اسرائیل کو خبردار کر دیا، جنگ بندی کی خلاف ورزی جاری رہی تو غزہ میں کارروائیاں بڑھائی جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: حماس نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی مبینہ خلاف ورزیوں پر عرب ثالثوں کے ذریعے ایک اہم پیغام امریکا اور دیگر فریقین تک پہنچایا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، عرب سفارتکار نے بتایا کہ حماس رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو حماس غزہ میں جاری جنگ بندی ختم کرنے کے لیے تیار ہے۔
دریں اثنا، اسرائیل کا کہنا ہے کہ آج جنوبی غزہ میں مسلح افراد کی فائرنگ کے جواب میں اس نے فضائی کارروائیاں کیں۔ ان حملوں میں حماس کے ایک مقامی کمانڈر ابو عبداللہ الحدیدی اور دیگر چھ افراد شہید ہو گئے۔
ابو عبداللہ الحدیدی القسام بریگیڈز کے اسلحے کی خریداری نیٹ ورک کے آپریشنز چیف تھے اور متعدد کارروائیوں کی قیادت کر چکے ہیں۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کیا ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔