مختلف شعبوں میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف، کیمرا مانیٹرنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, November 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک کے مختلف شعبوں میں سالانہ اربوں روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے 17 شعبوں کی پیداوار میں سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے کیمرا مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ انکشاف بدھ کو سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ہوا۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹائلز سیکٹر کی مانیٹرنگ کیلئے 16 کے بجائے چار مانیٹرنگ کیمرے لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ ٹائلز سیکٹر کی ہر ٹائل کی مینوفیکچرنگ کی مانیٹرنگ کی جائے گی، ٹائلز مینوفیکچرنگ کمپنیاں پیداوار کی غلط معلومات فراہم کرتی ہیں جس پر اعتماد نہیں ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹائلز مینوفیکچرنگ کمپنیاں انڈرپروڈکشن ڈکلیئر کرتے ہیں، رواں ماہ کے دوران بھی ایف بی آر کو ریونیو شارٹ فال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوری سے ٹیکس شارٹ فال پورا کرنے کیلئے تاحال اضافی ٹیکس اقدامات کا فیصلہ نہیں کیا، سب سے پہلے شوگر ملوں کی پیداوار کی مانیٹرنگ کیلئے کیمرے لگائے ہیں۔
راشد لنگڑیال نے کہا کہ وزرا کی شوگر ملز ہیں وزیراعظم نے ہدایات دیں کہ سب کی مانیٹرنگ کی جائے ایف بی آر پیداوار کی مانیٹرنگ کیلئے ہر شعبہ میں کیمرے نصب کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال شوگر سیکٹر سے 76 ارب، سیمنٹ سیکٹر سے 102 ارب اضافی وصول ہوں گے، ٹائل سیکٹر کے شعبہ میں سیلز ٹیکس کی مد میں سالانہ 30 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے جس کے بعد یہ کیمرے لگانے کا فیصلہ کیاہے۔
چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کا کہنا تھا کہ ٹائلز مینوفیکچرر کمپنیوں نے کیمرے نہیں لگانے تو انڈسٹری بند کر دیں، ٹائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں میں کیلن، پیکجنگ اور اِن اینڈ آؤٹ پر مانیٹرنگ کیمرا لگائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی مانیٹرنگ کی ٹیکس چوری ایف بی آر کا فیصلہ کہ ٹائلز کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر مکمل ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ، پنجاب میں 27 شوگر ملز نے کرشنگ شروع کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کین کمشنر پنجاب کی کرشنگ شروع نہ کرنے والی ملوں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی کام کر گئی اور 27 شوگرملزنے کرشنگ شروع کر دی ہے۔ ادھر وفاقی حکومت نے شوگر سیکٹر کو مکمل طور پر ڈی ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ اس حوالے سے تیار کی گئی سفارشات وزیراعظم شہباز شریف کو ایک دو روز میں پیش کی جائیں گی۔وفاقی وزیرغذائی تحفظ رانا تنویر نے چینی سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حکومتی تجویز کے مطابق نئی شوگرملز لگانے پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی جبکہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کوٹے کا نظام بھی مکمل طور پر ختم کرنے کی سفارش شامل ہے‘حکومت چاہتی ہے کہ چینی کی قیمتوں کا تعین درآمد و برآمد اور مارکیٹ فورسز کے ذریعے ہو۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کرشنگ دسمبر کے پہلے ہفتے تک تاخیر کا شکار بھی ہوتی ہے تو ملک میں چینی کا مناسب ذخیرہ موجود ہے۔