بھارت افغانستان میں سرمایہ کاری کرے،طالبان کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 26th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) افغانستان کی عبوری حکومت نے بھارتی کمپنیوں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیشکش کرتے ہوئے خصوصی مراعات دینے کا اعلان کر دیا، اس اعلان کے بعد خطے میں نئے معاشی اور سیاسی مباحثے جنم لے رہے ہیں۔ افغانستان کے وزیر صنعت و تجارت الحاج نورالدین عزیزی نے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کو سرمایہ کاری کے لیے ٹیرف سپورٹ کے ساتھ زمین بھی فراہم کی جائے گی جبکہ نئی سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پانچ سال تک ٹیکس میں چھوٹ دی جائے گی۔ وزیر کے مطابق ملک کے قدرتی وسائل، توانائی، بنیادی ڈھانچے اور صنعت کے شعبوں میں بھارتی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ دوسری جانب افغانستان کی جانب سے بھارتی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ اور مراعات دینے کے اعلان نے بعض حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے، شدید معاشی دباؤ، بے روزگاری اور مہنگائی کے شکار ملک میں ٹیکس فری مراعات ملکی آمدن پر براہِ راست اثر ڈال سکتی ہیں جس سے معاشی کمزوری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ خطے کے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان کی موجودہ حکومت اور بھارت کے نئے معاشی روابط کو سیاسی تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے کیونکہ یہ پیشکش ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب افغانستان اندرونی معاشی مشکلات اور انسانی بحران سے گزر رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ افغان ریاست کے محدود وسائل کو بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے کھولنے کا فیصلہ عوامی فلاح کے تناظر میں مزید بحث کا متقاضی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری
پڑھیں:
بیرونی سرمایہ کاری سے پہلے خود ملک میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی: ہارون اختر
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی ہارون اختر—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی ہارون اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری سے پہلے خود اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔
یہ بات انہوں نے پاکستان بزنس کونسل کے ڈائیلاگ آن اکانومی سیشن میں شرکت کے موقع پر اپنے خطاب میں کہی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کے معاونِ خصوصی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن ہارون اختر خان نے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس کا دورہ کیا ہے۔
ہارون اختر نے کہا ہے کہ روزگار کے مواقع کے لیے تیز رفتار معاشی ترقی ضروری ہے، صنعتی ترقی کے بغیر کوئی ملک خوش حال نہیں ہو سکتا، برآمدات کی رفتار درآمدات سے زیادہ ہونی چاہیے، ورنہ تجارتی خسارہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ برآمدات بڑھانے کے لیے مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا ہو گا، اس وقت درآمدات برآمدات سے زیادہ ہیں جس سے معیشت دباؤ کا شکار ہے، ایف بی آر نے اصلاحات میں بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔
معاونِ خصوصی ہارون اختر کا کہنا ہے کہ پاکستان خود اپنی قوت سے ترقی کر سکتا ہے، آئی ایم ایف کے سامنے صنعتی پالیسی میں ٹیکس پیکیج پیش کیا جائے گا، آنے والے اصلاحاتی اقدامات پائیدار معاشی ترقی کے لیے ہیں۔