پریس کانفرنس کے دوران ساجد اللہ عرف شینا کا اعترافی بیان بھی میڈیا کو دکھایا گیا
نور ولی محسود نے اسلام آباد میں بڑی تباہی کا منصوبہ بنایا،وزیر اطلاعات و نشریات

وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جی الیون کچہری میں خودکش حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ خوارج نور ولی محسود نے اسلام آباد میں بڑی تباہی کا منصوبہ بنایا تھا، حملے کے فوری بعد سکیورٹی اداروں نے پوری کارروائی کو ٹریس کر کے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا، انٹیلی جنس بیورو اور کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی)نے مشترکہ کارروائی کے دوران خودکش حملے میں ملوث چار دہشت گردوں کو گرفتار کیا۔ منگل کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جی الیون اسلام آباد کچہری میں 11نومبر کو ہونے والے خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے ، اس واقعے کے محرکات، اس میں شامل عناصر، منصوبہ بندی کرنے والوں اور متعلقہ تنظیم کے بارے میں حقائق قوم کے سامنے رکھنا ضروری ہے ۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات اچھے تھے اس لئے دہشت گرد کسی ہائی سکیور جگہ نہیں پہنچ پائے ، اس لئے انہیں اسلام آباد کے مضافات میں جو پہلی جگہ ملی اسے ٹارگٹ کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے خودکش حملے کے 48گھنٹے کے اندر چار ملزمان کو بڑی مہارت سے گرفتار کیا، یہ آپریشن دونوں اداروں کا مشترکہ اقدام تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث عناصر میں سب سے پہلے ساجد اللہ عرف شینا کو حراست میں لیا گیا جس کے بعد کامران خان، محمد زالی اور شاہ منیر کو بھی انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی نے گرفتار کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ساجد اللہ عرف شینا خودکش بمبار کو لے کر آیا، اس نے 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شمولیت اختیار کی اور مختلف افغان تربیتی کیمپوں میں ٹریننگ لی۔ 2023میں اس کی ملاقات داد اللہ نامی کمانڈر سے ہوئی جس کے ذریعے اس حملے کی مکمل منصوبہ بندی فتنہ الخوارج ٹی ٹی پی کے سربراہ نور اللہ محسود نے کی۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے بتایا کہ داد اللہ باجوڑ کا رہاشی ہے اور اس وقت افغانستان میں موجود ہے ، خودکش حملے کے سلسلے میں ساجد اللہ عرف شینا نے اگست 2025میں افغانستان جا کر داد اللہ سے ملاقات کی جبکہ دونوں ایک ایپ کے ذریعے رابطے میں رہے ۔ انہوں نے کہا کہ ساجد اللہ 2024میں بھی جلال آباد گیا جہاں وہ داد اللہ کے ساتھ اس کارروائی کی منصوبہ بندی میں مصروف رہا، اس نے واپسی پر دو دہشت گردوں محمد زالی اور کامران خان کو ہائر کیا، اگست 2025میں ساجد اللہ عرف شینا اور محمد زالی اکٹھے داد اللہ سے ملنے افغانستان گئے اور فتنہ الخوارج کے دہشت گرد عبداللہ جان عرف ابو حمزہ سے شیگل ڈسٹرکٹ میں ملے اور وہاں رات گزاری، وہاں سے کابل پہنچے جہاں ان کی داد اللہ سے ملاقات ہوئی، داد اللہ نے انہیں نور ولی محسود کے احکامات پہنچائے کہ راولپنڈی اسلام آباد کے مضافات میں خودکش حملے کرنے ہیں، انہوں نے کابل میں پوری پلاننگ کی، ان کا ہدف راولپنڈی اور اسلام آباد میں کسی بڑی تخریبی کارروائی کو انجام دینا تھا۔ وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ساجد اللہ عرف شینا نے پاکستان واپس آکر خودکش بمبار عثمان شنواری سے ملاقات کی جو کہ ننگر ہار افغانستان کا رہائشی ہے اور اس کو ساجد اللہ نے خودکش جیکٹ اور دیگر مواد فراہم کیا، ساجد اللہ عرف شینا اور عثمان شنواری مل کر مختلف مقامات کو دیکھتے رہے ، یہ بہت بڑا نقصان کرنا چاہتے تھے ، وہ کسی مین ٹارگٹ کو ہٹ نہیں کر سکے اور بیچ سڑک میں ہی دھماکہ ہوا، وہ اپنے ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکے جہاں یہ بہت بڑا نقصان کرنا چاہتے تھے ،تاہم اللہ کے فضل و کرم سے ملک بڑے سانحہ سے محفوظ رہا۔پریس کانفرنس کے دوران ساجد اللہ عرف شینا کا اعترافی بیان بھی میڈیا کو دکھایا گیا جس میں اس نے بتایا کہ 2016 میں افغانستان کے صوبہ کنڑ میں اس کی ملاقات امارت اسلامیہ کے کمانڈر ابو حمزہ سے ہوئی جہاں وہ ایک ماہ ٹھہرا اور تربیت حاصل کرنے کے بعد واپس پاکستان آگیا، اس نے کہا کہ 2023 میں وہ دوبارہ افغانستان گیا اور ابو حمزہ کے ڈیرے پر قیام کیا جہاں کچھ عرصے بعد تحریک طالبان کے کمانڈر داد اللہ سے ملاقات ہوئی جس نے اسے اپنی بیعت پر مجبور کیا۔ اعترافی بیان میں مزید انکشاف کیا گیا کہ چھ ماہ قبل داد اللہ نے دوبارہ رابطہ کرکے ساجد اللہ کو افغانستان آنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اپنے ساتھی محمد زالی کو بھی ساتھ لے کر آئے ۔ وہاں داد اللہ نے انہیں ایک ہوٹل میں کھانا کھلانے کے بعد بتایا کہ خودکش حملہ آور تک جیکٹ پہنچانی ہے ، وہ ایک رات قیام کے بعد پاکستان واپس آگئے اور مسلسل رابطے میں رہے ۔ ساجد اللہ نے بیان میں کہا کہ کچھ روز بعد ہدایت ملی کہ ایک قبرستان سے خودکش جیکٹ اٹھائی جائے ، پشاور پہنچ کر ایک قبر پر کالے اور سفید پتھروں کی نشاندہی کی گئی جہاں سے اس نے جیکٹ اٹھا کر گڑ کی بوری میں رکھی اور اسلام آباد لے آیا۔ اسلام آباد میں جیکٹ ایک نالے کے قریب چھپا کر رکھ دی جس کے بعد وہ شاہ منیر کے پاس پہنچا اور جیکٹ اس کے حوالے کردی جسے اس نے اپنی دکان میں محفوظ کرلیا۔ بیان کے مطابق بعد ازاں اسے بتایا گیا کہ افغانستان سے عثمان نامی شخص دو سے تین روز میں آئے گا، عثمان پاکستان پہنچا تو اس نے اپنی تصویر بھیجی جس کی بنیاد پر ساجد اللہ نے اسے شناخت کیا اور اپنے پاس لے آیا۔ عثمان دو روز اس کے گھر مہمان کے طور پر رہا، پھر وہ اسے شاہ منیر کے پاس لے گیا جہاں اس نے مزید چند روز قیام کیا، بعد ازاں محمد زالی نے اسے رہائش کے لیے ایک کمرہ کرائے پر لے کر دیا۔ اعترافی بیان میں کہا گیا کہ کچھ عرصہ بعد ساجد اللہ نے عثمان کو اپنی رہائش کا الگ انتظام کرنے کی ہدایت کی۔ جمعے کے روز محمد زالی نے بتایا کہ انہیں جی الیون کچہری جانا ہے جہاں پولیس اہلکار زیادہ ہوتے ہیں۔ منگل کی صبح دس بجے ساجد اللہ نے شاہ منیر سے جیکٹ وصول کی اور محمد زالی کے ساتھ مل کر عثمان کو خودکش جیکٹ پہنائی، اس موقع پر قاری عثمان نے دعا کرائی۔ بعد ازاں حملہ آور بائیکیا پر جی الیون کچہری روانہ ہوا اور دوپہر ایک بجے اطلاع موصول ہوئی کہ اس نے خودکش دھماکہ کر دیا ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ساجد اللہ عرف شینا نے افغانستان سے تعلق، افغانستان سے خودکش بمبار کے آنے ، وہاں ٹریننگ لینے اور دیگر معاملات کا اعتراف کیا، یہ ٹھوس شواہد ہیں کہ یہ خودکش دھماکہ ٹی ٹی اے اور ٹی ٹی پی نے مل کر کیا اور خودکش بمبار افغانستان کا رہائشی ہے ، دیگر لوگ بھی کسی خودکش دھماکے میں ملوث تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج روزانہ قربانیاں دے رہی ہیں، اپنے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لئے دہشت گردوں سے لڑ رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خودکش دھماکے سے اسلام آباد کے اندر بہت بڑا نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس واقعے کے تمام تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سکیورٹی ایجنسیاں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور پاک فوج پوری طرح متحرک ہیں، انشا اللہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا اور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ خودکش دھماکہ کے 48 گھنٹوں کے اندر انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی کو بڑی کامیابی ملی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شہریوں کے تحفظ بارے بڑا فوکس ہے ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں مسلح افواج بھی مکمل طور پر متحرک ہیں، وزیراعظم نے انٹیلی جنس بیورو اور سی ٹی ڈی کی اس بڑی کامیابی پر انہیں سراہا ہے ۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خوارج ہائی ویلیو ٹارگٹ تک نہیں پہنچ پائے ، سکیورٹی سخت ہونے کی وجہ سے انہوں نے سڑک پر ہی بلاسٹ کیا، تمام ملزمان کا پکڑے جانا بہت بڑی کامیابی ہے ، اس سے آئندہ کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ان عناصر کو اپنے گھروں میں پناہ دیتے ہیں، ان کا بڑا قصور ہے ، اس طرح کے ماحول کا تدارک بہت ضروری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ خوارج نور ولی محسود نے اپنے کمانڈر داد اللہ کو افغانستان میں بیٹھ کر یہ ٹارگٹ دیا، داد اللہ باجوڑ کا رہائشی ہے اور افغانستان میں مقیم ہے ، وہ ساجد اللہ عرف شینا اور محمد زالی سے ملاقاتیں کرتا رہا ۔

۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نے کہا کہ ساجد اللہ ساجد اللہ عرف شینا اطلاعات و نشریات نے افغانستان سے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں افغانستان میں نور ولی محسود ساجد اللہ نے داد اللہ سے خودکش حملے محمد زالی سے ملاقات جی الیون بتایا کہ شاہ منیر حملے کے اور اس کے بعد

پڑھیں:

اسلام آباد کچہری خودکش حملے سے متعلق گرفتار ملزم کا بیان،ہوشربا انکشافات

اسلام آباد کچہری خودکش حملے سے متعلق گرفتار ملزم کا بیان،ہوشربا انکشافات WhatsAppFacebookTwitter 0 25 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 11نومبر کو اسلام آباد میں کچہری خودکش حملے میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے، اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے خودکش حملہ آور کے ہینڈلر ساجد اللہ عرف شینا کا ویڈیو بیان بھی چلایا۔ وزیر اطلاعات نے پریس کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور حملے میں ملوث مرکزی نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات کے مطابق خودکش حملہ آور اسلام آباد کے ہائی سیکیورٹی ٹارگٹ تک نہیں پہنچ سکا، جس کے باعث بڑا جانی نقصان ٹل گیا۔ ابتدائی ہدف اسلام آباد کے مضافاتی علاقے میں تھا جہاں حملہ آور نے دھماکا کیا۔عطا اللہ تارڑ نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو اور کانٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے حملے کے صرف 48 گھنٹوں کے اندر 4 اہم ملزمانساجد اللہ عرف شینا، کامران خان، محمد ذالی اور شاہ منیر کو گرفتار کر لیا۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ مرکزی ملزم ساجد اللہ عرف شینا دہشت گرد نیٹ ورک کا ہینڈلر تھا، جو خودکش جیکٹ اور مواد لایا۔ وہ 2015 میں تحریک طالبان افغانستان میں شامل ہوا اور مختلف ٹریننگ کیمپس میں تربیت حاصل کرتا رہا۔ 2023 سے وہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے کمانڈر داد اللہ سے رابطے میں تھا۔
عطا اللہ تارڑ کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود نے داد اللہ کے ذریعے کی، جو اس وقت افغانستان میں موجود ہے۔ ساجد اللہ کی آخری ملاقات اگست 2025 میں داد اللہ سے افغانستان میں ہوئی، اور پورا رابطہ ایک خفیہ ایپ کے ذریعے جاری رکھا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ساجد اللہ، محمد ذالی اور کامران خان افغانستان کے علاقے شیگل میں فتنہ الخوارج کے کمانڈر عبداللہ جان عرف ابو حمزہ سے بھی ملے، جس کے بعد کابل میں داد اللہ نے انہیں راولپنڈی اور اسلام آباد میں خودکش حملوں کا ٹارگٹ دیا خودکش حملہ آور کی شناخت عثمان شنواری کے نام سے ہوئی، جو ننگرہار افغانستان کا رہائشی تھا۔
اسے پاکستان پہنچنے کے بعد جیکٹ اور دھماکا خیز مواد فراہم کیا گیا، جس نے جی-11 میں خودکش دھماکا کیا۔وزیر اطلاعات نے واضح کیا کہ یہ پورا نیٹ ورک افغانستان سے چل رہا تھا اور ہمارے پاس اس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزمان نے حملے کے اہم پہلوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے IB اور CTD کی کامیاب کارروائی کو سراہا، جبکہ وزیر اطلاعات نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج مکمل طور پر متحرک ہے۔انہوں نے شہریوں کو یقین دلایا کہ سیکیورٹی ادارے پوری طرح الرٹ ہیں اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام اقدامات جاری رہیں گے۔پریس کانفرنس کے دوران ساجد اللہ عرف شینا کا اعترافی ویڈیو بیان بھی میڈیا کو دکھایا گیا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجمعیت علما اسلام (ف)نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا جمعیت علما اسلام (ف)نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا اسرائیلی وزیراعظم نے سکیورٹی خدشات پر اپنا بھارت کا دورہ منسوخ کردیا دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کی طبیعت ناساز، اسپتال منتقل اسحاق ڈار سے ایرانی مشیر علی لاریجانی کی ملاقات، باہمی تعاون کے فروغ کا عزم اسلام آباد کچہری حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود نور ولی محسود نے کی تھی: وزیر اطلاعات شیخ رشید کو عمرے کی اجازت دینے کا حکم معطل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد حملے کا منصوبہ افغانستان میں نور ولی محسود نے بنایا، عطا تارڑ
  • اسلام آباد خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت، سہولت کار کے ہوشربا انکشافات
  • اسلام‌آباد کچہری خودکش حملہ: منصوبہ بندی افغانستان میں ٹی ٹی پی قیادت نے کی، وفاقی وزیر اطلاعات
  • اسلام آباد کچہری خودکش حملے سے متعلق گرفتار ملزم کا بیان،ہوشربا انکشافات
  • اسلام آباد کچہری حملہ افغانستان میں منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا، نورولی محسود ماسٹر مائنڈ قرار
  • اسلام آباد کچہری کے باہر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ نور ولی محسود تھا : وفاقی وزیر کا دعویٰ
  • اسلام آباد کچہری حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود نور ولی محسود نے کی تھی: وزیر اطلاعات
  • اسلام آباد کچہری دھماکے کی افغانستان میں منصوبہ بندی بے نقاب، عطااللہ تارڑ کی پریس کانفرنس
  • 11 نومبر کو اسلام آباد میں کچہری خودکش حملے میں بڑی پیشرفت سامنے ہے، عطا تارڑ