پاکستان نے ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کی جگہ تعمیر نام نہاد ’’رام مندر‘‘ پر جھنڈا لہرانے افسوسناک قرار دیا ہے۔

پاکستان نے بابری مسجد کی جگہ تعمیر رام مندر پر جھنڈا لہرانے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ بھارت میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا، نفرت انگیز تقاریر اور مسلم مخالف حملوں کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی عدالتی کارروائیاں بھی مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویے کی عکاسی کرتی ہیں، بھارتی ریاست کا اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی ورثے کو مٹانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ 

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق متعدد تاریخی مساجد کی توہین اور شہید کرنے کے خطرات لاحق ہیں۔ بھارتی مسلمان سماجی، معاشی اور سیاسی سطح پر بڑھتی ہوئی محرومی کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان نے عالمی برادری سے بھارت میں بڑھتی اسلاموفوبیا اور نفرت انگیزی پر نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے اسلامی ورثے کے تحفظ کیلئے مؤثر کردار ادا کریں۔ 

ترجمان نے کہا کہ بابری مسجد کو 6 دسمبر 1992 کو انتہاپسند ہجوم نے شہید کیا تھا، بھارت مسلمانوں سمیت تمام مذہبی برادریوں کے مقامات عبادت کا تحفظ یقینی بنائے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

حریت کانفرنس کا نظربند رہنماﺅں، کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش

عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں مسلسل نظربند رکھ کر انہیں بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے اور بھارت کی جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری حریت رہنماوں اور کارکنوں کی حالت زار پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت حریت رہنماﺅں اور کارکنوں کو جیلوں میں مسلسل نظربند رکھ کر انہیں بڑے پیمانے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس کے چیئرمین چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، ایڈووکیٹ شاہد اسلام، فاروق احمد ڈار، مشتاق الاسلام، مولوی بشیر عرفانی، بلال صدیقی، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر عبدالحمید فیاض اور انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز بدستور مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ نظر بند رہنماﺅں کو طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت نے ان رہنماﺅں کو جھوٹے الزامات میں ”یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ “جیسے کالے قوانین کے تحت قید رکھا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ گرفتاریاں اس بات کی دلیل ہیں کہ بھارت کس بڑے پیمانے پر کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے لیے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا غلط استعمال کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ منتازعہ خطہ ہے اور اقوام متحدہ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں استصواب رائے کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کے تعین کا حق دے رکھا ہے، کشمیری اپنے اس حق کے حصول کیلئے ایک پرامن جدوجہد کر رہے ہیں اور بھارتی جبر انہیں اس جدوجہد سے ہرگز باز نہیں رکھ سکتا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں بنیادی رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل ہے جبکہ پاکستان اس دیرینہ تنازعے کے پرامن حل کی بھرپور وکالت کر رہا ہے اور وہ حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کر رہا ہے جس پر کشمیری اس کے مشکور ہیں۔ ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی رہائی اور مسئلہ کشمیر کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں اسلاموفوبیا اور تاریخی اسلامی ورثے کی توہین، پاکستان کی عالمی برادری سے نوٹس لینے کی اپیل
  • بھارت میں اسلاموفوبیا اور تاریخی اسلامی ورثے کی توہین، عالمی برادری نوٹس لے
  • ایودھیا میں رام مندر، ہندوتوا پروجیکٹ کی تکمیل پر انتہا پسندوں کا جشن
  • بھارتی وزیر دفاع کا سندھ سے متعلق بیان امن کیلئے خطرہ ہے، پاکستان
  • پاکستان کی غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت
  • مسلمانوں کو اپنے مذہب، تاریخ کے دفاع کیلئے شہادتیں دینا پڑیں گی: سکھ رہنما
  • مسلمانوں کو اپنے مذہب کے دفاع کیلئے شہادتیں دینی پڑیں گی، سکھ رہنما
  • حریت کانفرنس کا نظربند رہنماﺅں، کارکنوں کی حالت زار پر اظہار تشویش
  • حیدرآباد میں "بھارت کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کا حصہ" پر تین روزہ قومی سیمینار