مودی سرکار کے دور میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) کرپٹ اور رشوت خور مودی کے دور میں بھارت میں کرپشن کی ایک سے بڑھ کر ایک مثال ملتی ہے‘ سفاک مودی اور اڈانی، امبانی گٹھ جوڑ نے بھارت کے عوام کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ بھارتی جریدے دی وائر کے مطابق مالی کرپشن، ادارہ جاتی تباہی، بدعنوانی، مذہبی تقسیم، سیاسی انتقام، بلڈوزر کلچر اور نفرت بھارت کی پہچان بن چکی ہے۔مودی کے دور حکومت میں کرپشن مسلسل بڑھ رہی ہے اور کوئی اس کا پوچھنے والا نہیں۔ بھارت میں معاشی، سماجی، مذہبی، عدالتی، انتخابی، ادارہ جاتی اور ماحولیات تک ہر شعبہ کرپشن کی لپیٹ میں ہے۔ جریدے میں یہ بھی کہا گیا کہ روسی تیل کی خریداری سے فائدہ عوام کو نہیں بلکہ امبانی اور اڈانی جیسے بڑے سرمایہ داروں کو ہوا ہے۔مزید برآں ہنڈن برگ رپورٹ میں اڈانی گروپ پر بڑے فراڈ اور دھوکا دہی کے باوجود ’’ایس ای بی آئی‘‘ نے انہیں بچایا۔ دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ میں بھی انکشاف ہوا کہ بھارتی وزارت خزانہ نے ایل آئی سی کو تقریباً 4 ارب ڈالر اڈانی گروپ میں لگانے پر مجبور کیا۔ بھارتی میڈیا مکمل طور پر سرکار کے زیرِاثر ہے اور خاموشی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کرپشن معمول بن گئی ہے ، بھارتی سرکاری ادارے ، قومی اثاثے اور زمینیں اونے پونے نجی گروپوں کے حوالے کی جا رہے ہیں۔ امبانی اور اڈانی کی دولت 2014ء کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ گئی ہے جبکہ بھارت کا ہنگر انڈیکس 55 سے گر کر 102 ہو گیا ہے‘ امیری اور غریبی کا فرق انتہائی بڑھ گیا ہے، اوپر کے 10 فیصد لوگ ملک کی 80 فیصد دولت پر قابض ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت نے بالآخر امریکی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، بھارتی کمپنی کا روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ
آزاد خارجہ پالیسی کے دعوے دار بھارت نے بالآخر امریکی دباو کےآگے گھٹنے ٹیک دیے۔
روس سے تیل خریدنے پالیسی پر مودی حکومت نے یو ٹرن لے لیا، امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی کمپنیوں کا 10 سالہ تیل معاہدہ امریکی پابندیوں کے سامنے بے معنی ہو گیا، مودی کے قریبی ارب پتی تاجر دوست مکیش امبانی نے بھی امریکی حکم مان کر روسی تیل خریدنا چھوڑ دیا۔
امریکی اخبار کے مطابق روسی تیل کی خریداری رکنے کے بعد ریلائنس کو مشرق وسطیٰ اور ممکنہ طور پر امریکا سے مہنگا تیل خریدنا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یکم دسمبر سے بھارتی کمپنی کی ریفائنری غیر روسی خام تیل پر چلائی جائے گی جبکہ امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ریلائنس کی طرف سے روسی تیل کی خریداری بند کرنا واشنگٹن کے لیے ایک اہم رعایت ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت برسوں روسی تیل سے اربوں ڈالر کماتا رہا لیکن ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف کے سامنے مودی سرکار نے روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ کیا، ایک بھارتی کمپنی کے روسی تیل کے سودوں کی مالیت 33 ارب ڈالر سے زائد تھی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے واضح کیا تھا کہ روسی تیل کے ساتھ امریکا بھارت تجارتی معاہدے پر پیشرفت نہیں ہو سکتی تھی۔