کرپٹ اور رشوت خور مودی کے دور میں بھارت میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک) معروف بھارتی جریدوں اور بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورِ حکومت میں بڑھتی ہوئی کرپشن، معاشی عدم مساوات اور کارپوریٹ گٹھ جوڑ پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
بھارتی جریدے دی وائر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مالی بدعنوانی، ادارہ جاتی تباہی، مذہبی تقسیم، سیاسی انتقام، بلڈوزر کلچر اور نفرت آمیز سیاست نئی شناخت بنتی جا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق مودی دور میں کرپشن میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور اس حوالے سے احتساب اور شفافیت کا نظام انتہائی کمزور ہو چکا ہے۔
دی وائر کے مطابق بھارت میں معاشی، سماجی، مذہبی، عدالتی، انتخابی اور ادارہ جاتی سطح پر کرپشن گہری جڑیں پکڑ چکی ہے۔ رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ روسی تیل کی خریداری سے حاصل ہونے والا فائدہ عوام کے بجائے امبانی اور اڈانی جیسے بڑے سرمایہ داروں تک محدود رہا۔
جریدے نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہنڈن برگ رپورٹ میں اڈانی گروپ پر بڑے مالی فراڈ اور دھوکہ دہی کے الزامات سامنے آئے، مگر اس کے باوجود بھارتی سیکیورٹیز ریگولیٹری اتھارٹی (SEBI) نے مناسب کارروائی سے گریز کیا۔
ایک اور اہم انکشاف واشنگٹن پوسٹ نے کیا، جس کے مطابق بھارتی وزارت خزانہ نے سرکاری ادارے لائف انشورنس کارپوریشن (LIC) کو مبینہ طور پر تقریباً 4 ارب ڈالر اڈانی گروپ میں لگانے پر مجبور کیا، جس سے سرکاری فنڈز کے استعمال پر مزید سوالات کھڑے ہو گئے۔
رپورٹ میں بھارتی میڈیا کے کردار پر بھی کڑی تنقید کی گئی ہے۔ دی وائر کے مطابق میڈیا کا بڑا حصہ حکومتی اثر و رسوخ کے تحت کام کررہا ہے اور کرپشن کے بے شمار معاملات کے باوجود خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، جس سے شفافیت مزید کمزور ہو رہی ہے۔
جریدے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت کے سرکاری ادارے، قومی اثاثے اور زمینیں انتہائی کم قیمت پر نجی گروپوں کے حوالے کی جا رہی ہیں۔ معاشی عدم توازن کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ امبانی اور اڈانی کی دولت 2014 کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے، جبکہ بھارت کا ہنگر انڈیکس 55 سے گر کر 102 تک پہنچ گیا ہے۔
مزید یہ کہ آمدنی میں عدم مساوات شدت اختیار کر چکی ہے اور ملک کی 80 فیصد دولت صرف اوپر کے 10 فیصد افراد کے ہاتھوں میں مرکوز ہے، جس سے سماجی ناہمواری اور عوامی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔
مبصرین کے مطابق ان رپورٹس نے بھارت میں حکمرانی کے نظام، احتسابی ڈھانچے اور کارپوریٹ مفادات کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔ مزید تفصیلات آئندہ رپورٹس میں سامنے آنے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رپورٹ میں بھارت میں کے مطابق
پڑھیں:
مودی کی ایک اور سبکی؛ ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے؛ روسی پیٹرول خریدنا بند
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے سستے داموں پیٹرول خرید کر اس کی معیشت کو مضبوط کرنے پر بھارت کو متعدد بار متنبہ کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھاری ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
جس پر بھارت نے ابتدا میں روس سے پیٹرول خریدنے کو اپنی قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کے کہنے پر ایسا کرنا بند نہیں کریں گے۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مودی سرکار نے امریکا کو یہ تک کہہ دیا تھا کہ روس سے فائدہ اُٹھانے والوں میں خود امریکا بھی شامل ہے۔
خود ستائشی کے مرض میں مبتلا نریندر مودی نے بھی بڑھک ماری تھی کہ روس سے پیٹرول خریدنے کے معاہدے برقرار رہیں گے۔
باتوں کے شیر اس وقت گیدڑ ثابت ہوئے جب یکے بعد دیگرے بھارتی کمپنیاں اور ادارے روس سے پیٹرول خریدنے سے دور ہوتے گئے۔
یہاں تک کہ ایک موقع پر خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ شاید بھارت میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا نہ ہوجائے۔ جس کے بعد مودی سرکار کے کس بل ڈھیلے ہوگئے۔
دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک، اور مودی کے قریبی دوست مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس نے بھی اپنی ضروریات کے لیے روس سے پیٹرول لینا بند کردیا۔
حالانکہ اپنے اس فیصلے سے ریلائنس کمپنی کو اب مہنگے داموں پیٹرول مشرق وسطیٰ یا امریکا سے خریدنا پڑے گا۔ جس سے ان کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی۔
مکیش امبانی نے یہ فیصلہ اپنے دوست مودی پر سے امریکی دباؤ کو کم کرنے کے لیے لیا ہے کیونکہ مودی جی ان دنوں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
امریکی میڈیا نے بھی اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ روس سے دس سال تک بھارتی کمپنیوں کا تیل معاہدہ اب بے معنی ہوکر رہ گیا۔
ان رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بھارت نے روسی تیل خرید کر برسوں تک مہنگے داموں بیچا اور اربوں ڈالر کمائے۔