ہم بھارت کے افغان سر زمین استعمال کرنے سے خوفزدہ نہیں، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے کہا کہ لندن میں یا نیویارک میں تو مسلمان میئر بن سکتا ہے، بھارت میں 30 کروڑ سے زائد مسلمان ہیں لیکن وہ کسی یونیورسٹی میں اپنا وائس چانسلر نہیں لگا سکتے، بھارت میں یہی حال عیسائیوں اور سکھوں کا بھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ ہم بھارت کے افغان سرزمین استعمال کرنے سے خوفزدہ نہیں۔ ایک بیان میں طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ بھارتی مسلمانوں کے مذہبی لیڈر مولانا ارشد مدنی کا بیان زیرِ بحث ہے، اللّٰہ کا شکر ہے کہ ہمیں پاکستان جیسی نعمت ملی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ 30 سال سے پاکستان کیخلاف افغان سرزمین استعمال کر رہا ہے، لیکن ہم کسی سے خوفزدہ نہیں۔ چیئرمین پاکستان علماء کونسل نے کہا کہ لندن میں یا نیویارک میں تو مسلمان میئر بن سکتا ہے، بھارت میں 30 کروڑ سے زائد مسلمان ہیں لیکن وہ کسی یونیورسٹی میں اپنا وائس چانسلر نہیں لگا سکتے، بھارت میں یہی حال عیسائیوں اور سکھوں کا بھی ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ آج پاکستان کیخلاف افغانستان اپنی دوستی بھارت سے بڑھا رہا ہے، یہ افغانوں کو مبارک ہو، ہم ان سے خوفزدہ نہیں۔ طاہر اشرفی نے یہ بھی کہا کہ یہ دونوں مل کر بھی پاکستان کا کچھ نہیں کر سکتے، جس طرح 7 مئی کو اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان کو فتح دی، وہی آگے بھی مدد کرے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے خوفزدہ نہیں طاہر اشرفی بھارت میں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
مسلمان نیویارک، لندن کا میئر بن سکتا ہےلیکن بھارت میں یونیورسٹی کا وی سی نہیں بن سکتا، مولانا ارشد مدنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جمعیت علمائے ہند (الف) کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے صدرالمدرسین مولانا ارشد مدنی نے مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ایک مسلمان نیویارک یا لندن کا میئر تو بن سکتا ہے، مگر بھارت میں کسی مسلمان کے لیے یونیورسٹی کا وائس چانسلر بننا تقریباً ناممکن بنا دیا گیا ہے۔
دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسلمان وائس چانسلر بن بھی جائے تو اس کے خلاف مقدمات بنا کر اسے جیل بھیج دیا جاتا ہے، جیسا کہ اعظم خان کے ساتھ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ الفلاح یونیورسٹی کا سربراہ بھی جیل میں ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کب تک وہاں رہے گا، حالانکہ اس کے خلاف کیس مکمل طور پر ثابت بھی نہیں ہوا۔
مولانا ارشد مدنی کا کہنا تھا کہ آزادی کے پچھلے 75 برسوں میں مسلمانوں کو تعلیم، قیادت اور انتظامی شعبوں میں آگے بڑھنے سے منظم طریقے سے روکا جاتا رہا ہے۔ ان کے مطابق حکومت کا رویہ ایسا ہے جیسے وہ مسلمانوں کے قدموں تلے کی زمین کھینچ لینا چاہتی ہو، اور بڑی حد تک یہ مقصد حاصل بھی کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں مسلمانوں کا حوصلہ شدید طور پر کمزور کر دیا گیا ہے۔