بھارت میں مسلمانوں سے بدترین امتیازی سلوک پر مولانا ارشد مدنی کے انکشافات، بی جے پی تلملا اٹھی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
جمعیت علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے الزام لگایا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کو اعلیٰ تعلیمی و انتظامی مناصب تک پہنچنے سے منظم طور پر روکا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے امریکی دباؤ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے، روس سے تیل کی درآمد بند
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے بڑے شہروں نیویارک اور لندن میں مسلمان میئر بن سکتے ہیں، مگر بھارت میں مسلمان وائس چانسلر تک نہیں بن سکتا۔
مولانا ارشد مدنی نے اپنے بیان میں کہا کہ عالمی سطح پر مسلمان اہم ذمہ داریوں پر فائز ہیں، مگر بھارت میں حالات اس کے برعکس ہیں۔
انہوں نے اعظم خان اور الفلاح یونیورسٹی کے بانی جواد صدیقی کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ جو مسلمان قیادت کی پوزیشن تک پہنچے، وہ بھی مقدمات اور گرفتاریوں کا شکار ہوئے۔
بی جے پی کا سخت ردعمل
بی جے پی رہنما محسن رضا نے ارشد مدنی کی باتوں کو ’جھوٹ، سیاست اور گمراہ کن بیانیہ‘ قرار دیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مدنی خاندان نے مسلم اقلیت کے نام پر ملنے والی گرانٹس سے فائدہ اٹھایا مگر کمیونٹی کے لیے کچھ نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی مسلمان نے پاکستان مخالف نعرہ لگانے سے انکار کردیا
کانگریس نے مدنی کے مؤقف کی حمایت کر دی
کانگریس رہنما ادت راج نے مولانا مدنی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ چند افراد کے عمل کی سزا پوری مسلم برادری کو نہیں ملنی چاہیے۔ انہوں نے مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزر کارروائیوں اور کمیونٹی کی اجتماعی سزا پر بھی سوال اٹھایا۔
’آزادی کے بعد سے مسلمانوں کی قیادت کو روکا گیا‘
مولانا مدنی کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومتیں دہائیوں سے ایسی پالیسیاں بناتی رہی ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے سیاسی و تعلیمی عروج کو دبایا، اور یہی تاثر پیدا کیا کہ مسلمان قیادت کی صلاحیت نہیں رکھتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت میں
پڑھیں:
مسلمانوں کو اپنے مذہب کے دفاع کیلئے شہادتیں دینی پڑیں گی، سکھ رہنما
ہندوتوا بیانیہ اقلیتوں کیلئے شدید خطرہ بن گیا ہے۔ خالصتان تحریک کے رہنما نے مودی کی فاشسٹ سوچ کا پول کھول دیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلمان دشمنی میں مودی نے صدیوں پرانی مسجد کی شہادت کو قومی تماشہ اور سیاسی تہوار بنا دیا۔ خالصتان تحریک اور سکھس فار جسٹس کے رہنما نے مسلمانوں سے جابر مودی کے خلاف اپیل کی ہے۔
سکھ رہنما گرپتونت سنگھ نے خالصتان کی آزادی کے بعد رام مندر کی جگہ دوبارہ بابری مسجد کی تعمیر کا وعدہ کر لیا ہے۔ ویڈیو بیان میں مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے گرپتونت سنگھ کا کہنا تھا کہ 25 نومبر کو دہشت گرد مودی رام مندر میں انتہا پسند ہندوتوا کا جھنڈا لگا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو بھارتی قبضے سے آزاد کرا کے خالصتان بنا کر رام مندر کی جگہ دوبارہ بابری مسجد بنائیں گے۔ جو اس دہشتگرد نریندر مودی کو روکے گا اسے 11 لاکھ کا انعام دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان رام مندر میں دہشت گرد مودی کی جانب سے ہندوتوا کا جھنڈا بلند کرنے کے منصوبہ خاک میں ملا دیں، مسلمان 25 نومبر کو ایک بڑی انسانی زنجیر بنا کر ایودھیا پر قبضہ کر لیں۔ اگر مسلمانوں نے ہندوستان میں زندہ رہنا ہے تو انہیں اپنے مذہب اور تاریخ کا دفاع کیلئے شہادتیں دینی پڑیں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ کو نہ بلڈوزر سے بدلا جا سکتا ہے اور نہ ہی ہندوتوا کے جتھوں سے۔ رام مندر بابری مسجد کی شہادت سے بی جے پی اور آر ایس ایس کی نظریاتی دہشت گردی کے تحت وجود میں آیا۔
بھارت میں نفرت، انتہا پسندی اور اقلیت دشمنی سفاک مودی کی متعصبانہ سوچ کی عکاس ہے۔