بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب ملزم کا عبرتناک انجام
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
راولپنڈی:
بچوں اور بچیوں سے زیادتی کے درجنوں مقدمات میں مطلوب ملزم اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ گیا۔
پولیس کے مطابق راولپنڈی کے تھانہ امرال کے علاقے میں پولیس مقابلہ ہوا، جس میں فائرنگ کے دوران ایک ملزم ہلاک اور 2 فرار ہو گئے۔ ہلاک ہونے والے ملزم کی شناخت محمد عباس کے نام سے ہوئی، جس سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
مقابلے میں ہلاک ملزم معصوم بچی کے اغوا کے مقدمے میں رتہ امرال پولیس کو مطلوب تھا۔ اس کے علاوہ ملزم راولپنڈی اور لاہور میں بچوں و بچیوں کے اغوا اور زیادتی کے مقدمات میں بھی ریکارڈ یافتہ تھا، جس کے خلاف بچوں سے زیادتی کے درجنوں غیر رپورٹ شدہ واقعات کی بھی اطلاعات تھیں۔
پولیس کے مطابق ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا مارا گیا تو ملزمان نے فائرنگ شروع کر دی اور اس دوران ایک گولی محمد اویس سب انسپکٹر کو بھی لگی جو بلٹ پروف جیکٹ کی وجہ سے محفوظ رہے جب کہ جوابی فائرنگ میں زخمی ہونے والے ملزم کو اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
مقابلے کی اطلاع ملنے پر سینئر پولیس افسران موقع پر پہنچے جب کہ فرار ہونے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقے کا گھیراؤ کرکے سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل زیادتی کے
پڑھیں:
ایل جی بی ٹی کیو پر بات کرنے والے بچوں کے جنسی استحصال پر خاموش رہتے ہیں، نادیہ جمیل
سینئر اداکارہ نادیہ جمیل نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایل جی بی ٹی کیو پر بات کرنے والے ملک میں جاری بچوں کے جنسی استحصال پر خاموش رہتے ہیں۔
نادیہ جمیل کی نوجوان لڑکیوں کے گروپ سے خطاب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں انہوں نے معاشرتی تلخ حقائق پر بات کی۔
اداکارہ نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ایک صحافی نے خفیہ کیمرے سے لاہور اور دیگر شہروں میں بچوں کے 9 جسم فروشی کے اڈے دریافت کیے جہاں 7 سے 16 سال کے بچوں کا استحصال ہو رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو دیکھ کر دل دہل گیا۔
نادیہ جمیل کے مطابق اسکولوں، گھروں، تعلیمی اداروں، ٹرک اڈوں اور کوئلے کی کانوں سمیت مختلف مقامات پر کم عمر بچوں کا جنسی استحصال جاری ہے لیکن کوئی بھی اس پر بولنے کو تیار نہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ اس ایشو پر بات کرتے ہوئے وہ جذباتی ہو جاتی ہیں، اور سوال اٹھایا کہ اگر ہم اس کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے تو باقی معاملات پر کیوں آواز اٹھاتے ہیں؟ انہوں نے زور دیا کہ معاشرے میں اس مسئلے کو عام فہم سمجھا جاتا ہے، جس پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu