ترکی سے اسٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط ہوگی، صدرجنوبی کوریا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ:جنوبی کوریا کے صدر لی جے میونگ نے کہا ہے کہ جنوبی کوریا اور ترکی خون کے رشتے سے بندھے بھائی ملک ہیں، جنہوں نے آزادی اور جمہوریت کے دفاع کے لیے ایک ساتھ جنگ بھی لڑی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدرجنوبی کوریانے کہا کہ ترکی یورپ، مشرقِ وسطیٰ، یوریشیا اور افریقہ کے سنگم پر واقع ایک منفرد اسٹریٹجک ملک ہے اور جنوبی کوریا اسے محض پیداواری مرکز نہیں بلکہ عالمی سطح پر مقابلہ اور سرمایہ کاری کا شراکت دار سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی دفاعی صنعت میں طاقتیں ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں، ترکی ڈرون ٹیکنالوجی میں عالمی لیڈر ہے جبکہ جنوبی کوریا جدید ٹینکس، توپ خانے اور بحری پلیٹ فارمز میں مہارت رکھتا ہے، یہ باہمی تعاون کو اگلی نسل کی
صدرجنوبی کوریا نے خاص طور پر التائے مین بیٹل ٹینک پروگرام کا ذکر کیا، جسے دونوں ملکوں کی مضبوط دفاعی شراکت داری کی نمایاں علامت قرار دیا۔
جنوبی کوریا کے صدر کاکہنا تھا کہ دونوں ممالک نیوکلیئر پاور، بائیو ہیلتھ، قابلِ تجدید توانائی، ڈیجیٹل تبدیلی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس جیسے مستقبل کے شعبوں میں تعاون بڑھا رہے ہیں،ترک حکومت اور جنوبی کورین کمپنیاں سیناپ نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ممکنہ شمولیت پر بات کر رہی ہیں اور ان کا ملک عالمی معیار کی جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے ترکی کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
لی جے میونگ نے کہا کہ ترکی کورین کمپنیوں کے لیے عالمی سپلائی چین کا لازمی مرکز بن چکا ہے، ہنڈائی، سام سنگ، پوسکو اور ہائی اوسنگ جیسی کمپنیوں کی سرمایہ کاری سے ترک معیشت میں 4.
ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے بعد دونوں ممالک کی تجارت میں ڈیڑھ گنا سے زائد اضافہ ہوا ہے، تجارت میں عدم توازن موجود ہے لیکن یہ اس لیے ہے کہ ترکی کی صنعتی صلاحیت اور برآمدی استعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کے لیے کورین انٹرمیڈیٹ پراڈکٹس کی طلب بھی بڑھی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنوبی کوریا نے کہا
پڑھیں:
جی 20 سربراہان اجلاس: امریکی بائیکاٹ کے باوجود متفقہ اعلامیے کا مسودہ تیار
جنوبی افریقہ کے G20 اجلاس میں عالمی طاقتوں نے امریکی بائیکاٹ کے باوجود ایک متفقہ مسودہ اعلامیہ تیار کر لیا ہے۔ یہ اعلامیہ اقتصادی تعاون، عالمی ترقیاتی منصوبوں، اور ماحولیاتی مسائل پر مشترکہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی حکومت نے اجلاس میں حصہ نہیں لیا، جس سے عالمی سطح پر اجلاس کی اہمیت اور دباؤ میں اضافہ ہوا۔ دیگر بڑی معیشتوں نے اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کیا تاکہ اقتصادی اور ماحولیاتی تعاون جاری رہ سکے۔
مزید پڑھیں: روس امریکہ کشیدگی: جی 20 اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا
یہ اقدام دنیا کے 20 اہم معیشتوں کے اتحاد اور ملّی تعاون کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اعلامیہ مستقبل کے بین الاقوامی مذاکرات میں بنیادی حوالہ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جی 20 (G20) 1999 میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان غیر رسمی اقتصادی فورم کے طور پر قائم ہوا۔ اس کا مقصد عالمی مالیاتی استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
اس میں اصل میں 19 ممالک اور یورپی یونین شامل تھے، جبکہ 2023 سے افریقی یونین بھی رکن بن گئی ہے۔ یہ ممالک عالمی GDP کا قریباً 85 فیصد اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں پہلی مرتبہ جی 20 سمٹ کا انعقاد شہریوں کو مہنگا پڑ گیا
G20 نے عالمی شہرت 2008 کے اقتصادی بحران کے بعد حاصل کی، جب G7 ممالک دنیا بھر کے مالی مسائل کو تنہا حل نہیں کر سکے۔ سال بھر کے اجلاسوں کے بعد رہنما سالانہ سربراہی اجلاس میں مل کر اہم عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور غیر پابند رہنما اعلامیہ جاری کرتے ہیں۔
2025 کا G20 اجلاس جنوبی افریقہ کے جوہانسبورگ میں Nasrec Expo Centre میں 22 نومبر سے 2 روزہ ہوگا۔ جنوبی افریقہ نومبر 2024 سے صدرات سنبھالے ہوئے ہے اور 30 نومبر 2025 کو اسے امریکا کو منتقل کرے گا۔ یہ اجلاس دنیا کی بڑی معیشتوں کو اہم عالمی چیلنجز پر بات چیت اور تعاون کا موقع فراہم کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Nasrec Expo Centre جنوبی افریقہ