ایران: جنگلات میں لگنے والی آگ بےقابو، عالمی امداد کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران نے ایلیٹ چالوس جنگل میں لگی آگ کے پھیلنے کے بعد ہائیرکینین جنگلات کے اُس حصے کو بچانے کے لیے ہنگامی بین الاقوامی مدد کی اپیل کی ہے جو یونیسکو کے عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل ہے۔
عالمی میڈیا اطلاعات کے مطابق ترکی کے خصوصی فائر فائٹنگ طیارے مرزن آباد پہنچ چکے ہیں، روس، بیلاروس اور آذربائیجان نے بھی مدد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
یہ آگ 20 روز قبل ہائیرکینین جنگلات میں لگی تھی، جو بحیرۂ کیسپین کے ساحل کے ساتھ ایک ہزار کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔
آگ پر ایک ہفتہ قبل تقریباً قابو پا لیا گیا تھا، لیکن موسمی حالات کے باعث یہ دوبارہ بھڑک اٹھی،بیک وقت زمین سے اور فضا سے جنگل میں لگی اس آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔
واضح رہے کہ ہائیرکینین جنگلات ایران اور آذربائیجان میں بحیرہ کیسپیئن کے ساحل کے ساتھ پھیلے ہوئے ہیں، جن کی عمر 25 سے 50 ملین سال پرانی ہے، یہ جنگلات بھرپور نباتاتی اور حیوانی تنوع کے لیے مشہور ہیں اور انھیں اقوامِ متحدہ کی جانب سے عالمی ثقافتی ورثہ بھی قرار دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اب تک اس آگ کی وجہ سے 40 ہیکٹر پر پھیلے جنگلات جل چُکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارے آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عاید کر دیں۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے العربیہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسکوٹ بسنٹ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام وزارت خزانہ کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہونے والی مالی معاونت اور اس کے دہشت گرد ایجنٹس کی سپورٹ کو روکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی آمدنی کو روکنا اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، ایسیٹس کنٹرول آفس نے 6 بحری جہازوں پر بھی پابندی عاید کی ہے اور ان غیر سرکاری آئل ٹینکرز کے نیٹ ورک پر پابندیاں بڑھا دیں جن پر ایران اپنی تیل کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے انحصار کرتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اب تک 170 سے زاید بحری جہازوں پر پابندی عاید کر چکا ہے جو ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی ترسیل کے ذمہ دار تھے، ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی تیل برآمد کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی حکومت کو ہر فروخت ہونے والے بیرل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔اسی کے ساتھ او ایف اے سی نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ائر کے خلاف بھی اضافی اقدامات کیے ہیں، امریکی حکام کے مطابق ماہان ائر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے ساتھ مل کر پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کی حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ اور ساز و سامان پہنچانے میں قریبی تعاون کیا۔