اسرائیلی جیل میں احمد سعدات کی زندگی کو خطرہ، فلسطینی تنظیموں کا عالمی مداخلت کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
رام اللہ:اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی سیاسی رہنماؤں اور قیدیوں پر مبینہ مظالم کا سلسلہ ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے، جہاں پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) کے سیکریٹری جنرل احمد سعدات پر تشدد کی تازہ اطلاعات نے صورتحال کو مزید تشویشناک بنا دیا ہے۔
فلسطینین پرزنرز سوسائٹی نے خبردار کیا کہ 72 سالہ سعدات کی جان شدید خطرے میں ہے، کیونکہ انہیں قید کے دوران سنگین جسمانی حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
فلسطینی قیدیوں کے ادارے کے سربراہ عبداللہ الزغاری نے بتایا کہ سعدات کو میگڈو جیل سے گلبوع جیل منتقل کرتے ہوئے راستے میں شدید مارپیٹ کا سامنا کرنا پڑا، اسرائیلی حکام کا یہ رویہ واضح طور پر قیدیوں کی قیادت کو ٹارگٹ کرنے کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے جو اسرائیلی نیشنل سکیورٹی کے وزیر ایتامر بن گویر کے احکامات کے تحت جاری ہے۔
الزغاری کے مطابق شدید تشدد کے باعث سعدات کی صحت خراب ہے اور ایک اعلیٰ سیاسی رہنما ہونے کے باوجود انہیں طبی سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں، انہوں نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں میں قیدیوں کی حفاظت یقینی بنائیں کیونکہ وقف فائر کے باوجود اسرائیلی انتظامیہ کے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
دوسری جانبقیدی نجی شریف عوداللہ نے اپنے بیان میں بتایا کہ جیل میں روزانہ کی بنیاد پر چھاپے، مارپیٹ، خوراک کی کمی، صفائی کا فقدان اور نیند سے محرومی معمول بن چکا ہے، اسی طرح 20 سالہ اذالدین خضّور نے کہا کہ زخمی ہونے کے باوجود 70 دن سے علاج نہیں ملا، جس سے ان کی حالت مزید بگڑ رہی ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
قیدیوں سے ملاقاتوں میں وزیراعلیٰ پنجاب ملوث نہیں، عظمیٰ بخاری کا سہیل آفریدی کے خط پر جواب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے واضح کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں سے ملاقاتیں کروانے کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئی تعلق نہیں، اور وزیراعلیٰ کبھی بھی کسی سرکاری افسر کے کام میں مداخلت نہیں کرتیں۔
عظمیٰ بخاری نے یہ بیان سہیل آفریدی کے خط کے جواب میں دیا اور کہا کہ جیل رولز کے مطابق سیاسی ملاقاتوں کی اجازت نہیں ہوتی اور جیل سپرنٹنڈنٹ ہی اس معاملے میں حتمی اتھارٹی رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ہفتے میں دو دن ملاقاتیں ہوتی ہیں، اور اب تک ان کے وکلاء اور فیملی کے افراد سے مجموعی طور پر چار سو بیس اور ایک سو نواسی ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جبکہ بشری بی بی کے اہلخانہ کی ملاقاتیں اس سے الگ ہیں۔
عظمیٰ بخاری نے سہیل آفریدی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ نو مئی کے سزا یافتہ مجرمان کے ساتھ جلسے کرتے ہیں اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دیتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قانون کی تعلیم دینے سے پہلے سہیل آفریدی کو خود قانون کا مطالعہ کرنا چاہیے۔