اسلام آباد(نیوزڈیسک) حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ‘الٹرا پروسیسڈ’ غذاؤں کے متواتر استعمال سے خواتین میں آنت کے کینسر کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی اصطلاح تقریباً 15 سال قبل بنائی گئی تھی، اس میں مختلف اقسام شامل ہیں جیسے براؤنڈ بریڈ کے ٹکڑے سے تیار شدہ کھانے، آئس کریم، پاپڑ، چپس، پیکجنگ میں دستیاب دہی اور دودھ جیسی غذائیں، جنہیں صنعتی پروسیسنگ سے تیار کیا جاتا ہے۔

زیادہ تر غذائیں جو فیکٹریوں، صنعتوں، ہوٹلز اور فوڈ چینز میں تیار ہوتی ہیں، انہیں الٹرا پروسیسڈ کہا جاتا ہے، ان کے استعمال کے منفی اثرات سے متعلق پہلے بھی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے۔

طبی ویب سائٹ پر شائع تحقیق کے مطابق الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کے زیادہ استعمال سے خواتین میں آنت کے کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں یہ خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں تقریباً 29 ہزار خواتین نرسوں کا ڈیٹا 24 سال تک جمع کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی خاتون روزانہ تقریباً 10 طرح کی الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھاتی ہیں تو ان کی آنت میں کینسر کے ابتدائی پولپس (growths) پیدا ہونے کا خطرہ 45 فیصد زیادہ ہوتا ہے، بنسبت ان خواتین کے جو روزانہ صرف 3 قسم کی ایسی غذائیں کھاتی ہیں۔

یہ پولپس ایڈینوماس کہلاتے ہیں، جو بعض اوقات کینسر میں تبدیل ہو سکتے ہیں، الٹرا پروسیسڈ کھانوں کا زیادہ استعمال اس خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسی غذاؤں کا استعمال کم کرنا اور صحت مند متبادل استعمال کرنا آنت کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

برطانوی کمپنی ’ڈیپ‘ دنیا کی پہلی زیرِ آب انسانی بیس تیار کرنے کا منصوبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: سمندر کے پوشیدہ رازوں کی تلاش صدیوں سے انسان کو اپنی جانب کھینچتی رہی ہے اور اس شعبے سے وابستہ سائنسدان ہمیشہ نت نئی کھوج کی راہ میں رہتے ہیں۔

اسی سلسلے میں برطانیہ کی معروف کمپنی ’ڈیپ‘ ایک دلچسپ سائنسی جستجو کو ایک بالکل نئی سمت دینے جا رہی ہے۔ کمپنی نے دنیا کی پہلی ایسی زیرِ آب انسانی بیس قائم کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے جہاں انسان طویل عرصے تک رہ کر تحقیق کر سکیں گے۔

یہ بیس ’’وینگارڈ‘‘ کے نام سے متعارف کروائی گئی ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ منصوبہ نہ صرف سمندری تحقیق میں انقلاب برپا کرے گا بلکہ انسان کو زیرِ آب دنیا کو سمجھنے کے نئے امکانات بھی فراہم کرے گا۔

کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وینگارڈ ایک ایسا خودمختار اسٹیشن ہوگا جو سمندر کی تہہ میں نصب کیا جائے گا اور اس کی ساخت اس طرح ترتیب دی گئی ہے کہ اس میں 4 افراد پر مشتمل عملہ ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصہ آرام سے رہ سکے۔

جدید انجینئرنگ سے تیار کردہ یہ ڈھانچہ ایسے تمام آلات سے لیس ہوگا جو گہرے پانی میں تحقیق، رہائش اور مشاہدے کے لیے ضروری ہیں۔ وینگارڈ کے اندر خصوصی کیبن، لیبارٹریز، مواصلاتی نظام اور وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں گی جو کسی زمینی تحقیقی مرکز میں ہوتی ہیں، یوں محققین بغیر سطح پر واپس آئے طویل عرصے تک سمندر کے ماحول کا مشاہدہ کر سکیں گے۔

ڈیپ کمپنی نے اس منصوبے کو صرف سائنسی تحقیق تک محدود نہیں رکھا بلکہ اس کے استعمال کو مستقبل کے خلائی مشنز تک بھی وسیع کر دیا ہے۔

کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ زیرِ آب مستقل رہائش کا ماحول خلا میں درپیش مشکلات سے ملتا جلتا ہے، اس لیے یہ بیس مستقبل کے خلانوردوں کی تربیت کے لیے بھی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ خاص طور پر وہ مشنز جن میں طویل قیام ضروری ہو، ان کے لیے زیرِ آب ماحول میں رہنا ایک عملی مشق ثابت ہو سکتا ہے۔

اس بیس کا سب سے اہم پہلو سمندر کے اُس حصے کی مسلسل نگرانی ہے جہاں ہزاروں اقسام کے جاندار اور حیاتیاتی نظام موجود ہیں لیکن انسان اب تک ان تک مکمل رسائی حاصل نہیں کر سکے۔

انہوں نے بتایا کہ کورل ریفس کا مطالعہ اس منصوبے کی ترجیحات میں شامل ہے، کیونکہ یہ ریفس نہ صرف سمندری ماحول کا اہم حصہ ہیں بلکہ عالمی موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے عناصر میں بھی شمار ہوتے ہیں۔

وینگارڈ پروجیکٹ کے ذریعے تحقیق کار روزانہ کی بنیاد پر ان ریفس کے رنگ، ساخت، افزائش اور بیماریوں کا مشاہدہ کر سکیں گے، جو اس سے پہلے ممکن نہیں تھا کیونکہ اوپر سطح تک بار بار آنا تحقیق کے تسلسل کو متاثر کرتا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے منصوبے ہمیں سمندر کے اُن حصوں تک لے جائیں گے جنہیں آج بھی ’’نامعلوم دنیا‘‘ کہا جاتا ہے۔ جیسے جیسے انسان زیرِ آب دنیا کی حقیقتوں کو قریب سے سمجھے گا، نہ صرف سمندری حیات کے بارے میں نئے انکشافات سامنے آئیں گے بلکہ ماحولیات، زمین کے ارتقا اور موسمیاتی نظام پر بھی گہرا علم حاصل ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • وہ ممالک جہاں خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے؟ عالمی ادارے کے اعداد وشمار
  • تحقیق کے جدید تقاضوں کے عنوان سے ڈاکٹر رازق حسین میثم کی گفتگو
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں سےخواتین میں آنت کے کینسر کے خطرات
  • الٹرا وائلٹ شعاعیں سوزش کو بڑھا کر جلد کے کینسر کا سبب بنتی ہیں: تحقیق
  • زیادہ پروسیسڈ خوراک کھانے والی خواتین میں رسولیوں کا امکان بڑھ جاتا ہے، ماہرین کا انتباہ
  • پورٹ قاسم پر 60 ارب کا ٹھیکہ، وزیراعظم کا نام غلط انداز سے استعمال کرنے کا انکشاف
  • چین نے کشیدگی بڑھنے پر شہریوں کو جاپان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت جاری کر دی
  • ملک میں تمباکو کے استعمال سے سالانہ 700 ارب روپے کے معاشی نقصانات کا انکشاف
  • برطانوی کمپنی ’ڈیپ‘ دنیا کی پہلی زیرِ آب انسانی بیس تیار کرنے کا منصوبہ