2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار رہے گا: امریکی ماحولیاتی ماہرین کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
امریکا کے معروف ماحولیاتی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ 2050 تک پاکستان خطرناک ماحولیاتی تبدیلیوں کا شکار ہوتا رہے گا۔ڈاکٹر ارم ستار نے کہا کہ 2050 تک ہمیں مزید سیلاب کا سامنا کرنا پڑے گا اور اس کے علاوہ خشک سالی کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہماری صحت اور غذا کے معیار پر بہت فرق پڑے گا، ہر چیز میں مسائل کا سامنا ہوگا۔بوسٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں نےتقریریں نہیں سننی، اس نے جو کرنا ہے وہ کرے گا اور اس سے ہر شخص متاثر ہوگا۔واضح رہے کہ پاکستان خطے میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جسے رواں برس بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، جون تا ستمبر 2025 کے سیلاب سے معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلیوں
پڑھیں:
ای کامرس کے فروغ کیلیے ورک فورس روڈ میپ کی ضرورت
کراچی:پاکستان کاای کامرس کاشعبہ آئندہ پانچ برس میں ہزاروں روزگارکے مواقع پیداکرنے کی صلاحیت رکھتاہے، تاہم ماہرین نے خبردارکیاہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر انسانی وسائل کی ترقی، اسکلڈورک فورس کی کمی اور تربیتی نظام کی بکھری ساخت کو درست نہ کیا تو یہ صلاحیت عملی شکل اختیار نہیں کرسکے گی۔
تیز رفتار ڈیجیٹل اپنایاجانے اور متوقع ای کامرس پالیسی 2.0 کے باوجود، ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان اپنے ہدف حاصل نہیں کر پائے گا،جب تک انسانی سرمائے،جدید اسکلز اور جدید لاجسٹکس و پیمنٹ انفراسٹرکچر میں فوری سرمایہ کاری نہیں کی جاتی۔
ماہرین نے نشاندہی کی کہ پاکستان کا ای کامرس اور اس سے منسلک شعبے اگلے چندبرسوں میں ہزاروں نئی ملازمتیں پیداکرسکتے ہیں،تاہم اس کیلیے حکومت کو جامع اسکل ڈیولپمنٹ روڈمیپ اور تربیتی حکمت عملی وضع کرنا ہوگی، حکومت اس وقت ای کامرس پالیسی 2.0 کی منظوری کے مراحل میں ہے،جس میں پانچ اسٹریٹجک ستون شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق پالیسی مضبوط ہے،مگر اس میں ورک فورس ڈویلپمنٹ کو مرکزی حیثیت دیناچاہیے،کیونکہ ای کامرس کی مہارتیں روایتی آئی ٹی اسکلزسے مختلف اورزیادہ متنوع ہیں۔ ایس آئی گلوبل سولوشنزکے سی ای او ڈاکٹر نعمان سعید نے کہاکہ روایتی تجارت کو ای کامرس میں تبدیل کرنے کیلیے جدیدلاجسٹکس،ادائیگی کے نظام اور ہنرمندافرادی قوت ناگزیر ہیں،ای کامرس ملٹی ڈسپلنری نظام ہے،جس میں سیلز، مارکیٹنگ، ٹیکنالوجی اور آپریشنزکے امتزاج کی ضرورت ہوتی ہے،لہٰذاتربیت اہم عنصر ہے۔
انہوں نے حکومت کو ای کامرس اور اس کے ذیلی شعبوں کی ضرورت کے مطابق خصوصی تربیتی پروگرام اور کورسز بنانے کی تجویز بھی دی۔ حکومتی تخمینوں کے مطابق اس وقت پاکستان کی 7 لاکھ سے زائدایس ایم ایز سوشل میڈیا اسٹورز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے آن لائن کاروبارکر رہی ہیں،جو زیادہ تر مقامی مارکیٹ کو خدمات فراہم کرتی ہیں۔
پاکستان ای کامرس ایسوسی ایشن کراچی چیپٹرکے صدر شعیب بھٹی نے بھی کہاکہ مختلف ای کامرس شعبوں میں ہنرمند افرادی قوت کی شدیدکمی ہے،جبکہ معیاری تربیتی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں، گزشتہ 10 سے 12 سال میں ای کامرس تیزی سے بڑھاہے،مگر تربیت یافتہ افرادکی کمی اس ترقی کومحدودکر رہی ہے۔
پاکستان کا ای کامرس مارکیٹ اس وقت 5 ارب ڈالرزکے لگ بھگ ہے،جبکہ ای کامرس پالیسی 2.0 کے تحت اسے 2030 تک 20 ارب ڈالرز تک لے جانے کاہدف مقررکیاگیاہے،جس سے ہزاروں ملازمتوں کے امکانات پیدا ہونگے۔
ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور ایس ای اوکی ماہر حافظہ سدرہ جاوید نے کہاکہ پاکستان میں ای کامرس کابڑادارومدار ڈیجیٹل مارکیٹنگ پر ہے،جوفروخت،کسٹمر انگیجمنٹ اور برانڈگروتھ کابنیادی ذریعہ ہے۔