Express News:
2025-11-18@03:00:54 GMT

آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT

اسلام آباد:

نئی قائم شدہ ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے، یہ واضح نہیں کہ وہ مستقل طور پر کہاں کام کرے گی، فی الحال یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں کام کر رہی ہے مگر کمرہ عدالت نمبر ایک چیف جسٹس امین الدین کو استعمال کیلیے نہیں دیا جا رہا۔

اس سے قبل حکومت وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں آئینی عدالت قائم کرنا چاہتی تھی لیکن شرعی عدالت کے ججوں نے ایسا کرنے نہیں دیا۔

معلوم ہوا ہے کہ آئینی عدالت کے چند ججز بشمول چیف جسٹس امین الدین خان نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز استعمال کیے۔

سینئر وکلا نے کہا کہ ججوں کو ابتدا سے ہی سپریم کورٹ کے احاطے میں کام شروع کرنا چاہیے تھا۔

آئینی عدالت نے انتظامی عہدوں پرریٹائرڈ افسران اور ججوں کی بھرتی بھی شروع کر دی ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ خزانے کی بچت کے لیے ان عہدوں پر سپریم کورٹ کے موجودہ ملازمین کو زیرغور لانا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے ایک اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کیے جائیں گے، انکا فیصلہ کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ سینئر وکلا یہ بھی زور دے رہے ہیں کہ بدانتظامی اور گورننس سے متعلق عوامی مفاد کے مقدمات کے بجائے وہ مقدمات سنے جائیں جن میں قانون اور آئین کی تشریح درکار ہے۔

ججوں کو چاہیے کہ پہلے عوامی مفاد کے مقدمات کے لیے اصول و ضوابط طے کریں۔ آئینی عدالت نے تاحال اپنے رولز بھی تشکیل نہیں دیے۔

اس وقت ڈویژن بنچ مقدمات سن رہے ہیں۔ ججوں کے لیے یہ بڑا امتحان ہوگا کہ ثابت کریں کہ وہ انتظامیہ کے زیرِ اثر نہیں بلکہ بلا خوف و رعایت فیصلے کریں گے۔

26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والے ایک سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ بار کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت انتظامیہ کو عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔

ذرائع کے مطابق مستعفی جج منصور علی شاہ فی الوقت بارز میں جانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔

وہ چند ماہ لاہور میں گزاریں گے یا ممکن ہے بیرونِ ملک جائیں کریں کیونکہ انہیں بین الاقوامی ثالثی کے شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہیں لمز کی جانب سے بھی آفر دی گئی ہے۔ انکا ارادہ ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی علمی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت سپریم کورٹ

پڑھیں:

لاہور ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر

لاہور ہائی کورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ یہ درخواست وکلا منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل کی جانب سے محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے جمع کروائی گئی۔
درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ یہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے کے منافی ہیں اور 1973ء کے آئین کی روح کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے اصل اختیار کو ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، جس سے عدلیہ کی آزادی اور سپریم کورٹ کی حیثیت متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو نقصان پہنچایا گیا اور یہ اقدام عدالتی روایت اور نظام انصاف کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، اور موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں ہے، لہٰذا اسے اتنی بڑی ترامیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔ درخواست گزاروں کے مطابق یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہیں۔
درخواست گزاروں نے بتایا کہ عدالت میں جانے سے قبل صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو قانونی نوٹس بھیجا گیا، لیکن ترامیم اس کے باوجود منظور کر لی گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ آئین ایک عوامی معاہدہ ہے، جس میں عوامی رائے کے بغیر تبدیلی ممکن نہیں۔ ترامیم نہ تو پارلیمنٹ میں تفصیلی بحث کے بعد کی گئیں اور نہ شفاف قانون سازی کے طریقہ کار کے تحت۔
مزید کہا گیا کہ ترامیم رات کے اندھیروں میں منظور کی گئیں اور قومی سطح پر کھلی بحث یا سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات کی رائے شامل نہیں کی گئی۔ درخواست گزار عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ یہ ترامیم فوری طور پر معطل کی جائیں اور کالعدم قرار دی جائیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • استعفے دینے والے ججوں کے ذاتی مقاصد، 28ویں آئینی ترمیم بھی جلد پاس ہوگی، رانا ثنااللہ
  • پاکستان کو آبادی اور موسمیاتی تبدیلی کے 2 بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ، محمد اورنگزیب
  • وفاقی آئینی عدالت کے دو ججوں جسٹس روزی خان اور ارشد حسین شاہ نے حلف اٹھا لیا
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کاز لسٹ جاری کردی گئی
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کازلسٹ جاری
  • ’’آئینی‘‘ ججوں کا استعفا
  • لاہور ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
  • چیف جسٹس نامین الدین نے پہلا انتظامی حکم جاری کردیا
  • وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس نے پہلا انتظامی حکم جاری کردیا