data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(فائل فوٹو)

اقوام متحدہ:۔ اقوام متحدہ میں پاکستان نے افغانستان میں جدید اسلحے اور گولہ بارود کی موجودگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پڑوسی ممالک کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ ہمارے پاس ایسی مصدقہ اطلاعات موجود ہیں جو ہتھیاروں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے پڑوسی ممالک میں اسمگل کرنے سے متعلق ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر ضبط کیے گئے اسلحے کا سرا غیرملکی افواج کی جانب سے چھوڑے گئے اور افغانستان کی بلیک مارکیٹس میں فروخت ہونے والے اسلحے سے جا کر ملتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی بارڈر کے پار غیر رجسٹرڈ ہتھیاروں کی نقل و حرکت علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے کیونکہ اس سے ان غیر ریاستی مسلح گروپوں، دہشت گرد نیٹ ورکس اور جرائم پیشہ گروہوں کی مدد ہوتی ہے جو علاقائی سلامتی و استحکام کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افغانستان میں چھوڑے گئے اسلحے کی موجودگی اور دہشت گرد گروہوں کی جانب سے ان کے حصول کی کوششوں پر بھی گہری تشویش ہے اور یہ پاکستان اور خطے کے لیے سنگین خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد تنظیموں بشمول داعش خراسان، اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ٹی ٹی پی فتنہ الخوارج، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ افغانستان سے کام کرتی ہیں، یہ خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اہم عناصر کی بیرونی مالی مدد اور حمایت کام کر رہی ہیں اور ان ہتھیاروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور پاکستانی شہریوں کے خلاف استعمال کیا جس سے ہزاروں کی تعداد میں معصوم انسانی جانیں گئیں۔

عاصم افتخار نے زور دیا کہ دہشت گرد گروہوں تک غیرقانونی اسلحے کی رسائی روکنے کے لیے بین الاقوامی طور پر کوششیں کی جائیں اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ افغانستان کے حکام اس ضمن میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور وعدوں کی پاسداری کریں۔انہوں نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کو عالمی و علاقائی امن و سلامتی کو درپیش ایسے خطرات سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی اقوام متحدہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

بلاول نے بھٹو نظیر ہاری کارڈ کے ذریعے نقد رقوم کی براہ راست منتقلی کا افتتاح کردیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

(فائل فوٹو)

لاڑکانہ:۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سندھ کی جانب سے گندم کے کاشتکاروں کے لئے سپورٹ پروگرام برائے 2025ءکے تحت ڈی اے پی اور یوریا کی خریداری کے لیے بے نظیر ہاری کارڈ کے ذریعے نقد رقوم کی براہ راست منتقلی کا افتتاح کردیا ہے، جو ایک انقلابی اور ملکی تاریخی میں اپنی نوعیت کا پہلا جامع پروگرام ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ کسان خوشحال ہوگا، تو ملک خوشحال ہوگا۔ ہماری سوچ ہے کہ اے ڈی پی اور یوریا کی خرایدری کا بوجھ کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو اٹھانا نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اُن کی ہدایات پر وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم نے ایک جامع منصوبہ تیار کیا ہے، جس کے تحت صوبے کے کسانوں اور چھوٹے کاشتکاروں کو اے ڈی پی اور یوریا کی خریداری کے لیے مالی معاونت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے تقریب میں موجود بے نظیر ہاری کارڈ ہولڈرز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اِس وقت اے ڈی پی اور یوریا کی خریداری کے لیے امدای رقم بالواسطہ آپ کے اکاوَنٹس میں منتقل ہوچکی ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس منصوبے پر بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس پروگرام کے تحت سندھ کے ایک ایکڑ سے 25 ایکڑ کے مالک کسانوں و کاشتکاروں کی مالی معاونت کی جارہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ایک ایکڑ سے 25 ایکڑ زرعی زمین کے مالک کسانوں کا تناسب 90 فیصد بنتا ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گذشتہ کچھ سالوں سے ملک بھر کے کسان پریشان تھے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی معیشت کو پہنچائے جانے والے نقصان کا بوجھ لاڑکانہ، پنجاب اور وسیب کے کسانوں کو اٹھانا پڑ رہا تھا۔ عالمی معاہدوں کی وجہ سے صوبائی حکومتوں کے ہاتھ باندھ دیے گئے تھے کہ وہ گندم خرید سکتے تھے نہ سپورٹ پرائس دے سکتے تھے۔ انہوں کہا کہ میرے مطالبے پر وزیراعظم میاں شہباز شریف نے ملک میں موسمیاتی ایمرجنسی اور زرعی ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ساتھ پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین کے بجلی کے بلز معاف کیے، جس پر اُن کا شکر گزار ہوں۔

پی پی پی چیئرمین نے ملک کی سیاسی صورتحال اور آئینی ترامیم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں بہت کچھ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ آئین قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی امانت ہے۔ 1973 کا آئین ہو یا اٹھارویں ترمیم، پیپلز پارٹی کی یہ ترجیح رہی ہے کہ آئین سازی یا قانون سازی اتفاق رائے سے ہو۔ جب کوئی آئینی ترمیم یا قانون سازی ہوتی ہے، تو اس کے لیے مخالف جماعتوں کو درمیانی راستہ نکالنا پڑتا ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اسپاٹیفائی کا نیا فیچر، اب گانے براہِراست واٹس ایپ پر شیئر کرنا ممکن ہوگیا
  • افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کی غیر قانونی اسلحے تک رسائی پڑوسی ممالک کیلئے براہ راست خطرہ ہے: پاکستان
  • افغانستان میں دہشتگردوں کو جدید اسلحے کی فراہمی امن کے لیے خطرہ، پاکستان کا اقوامِ متحدہ میں انتباہ
  • افغانستان میں غیر قانونی اسلحہ پھیلاؤ سے پورا خطہ غیر محفوظ ہے، پاکستان کا انتباہ
  • افغانستان میں جدید اسلحے کے ذخائر، خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، پاکستان
  • میں اسرائیل سے براہ راست مذاکرات نہیں کرونگا، ابو محمد الجولانی
  • افغانستان میں دہشتگرد گروپس کی غیرقانونی اسلحے تک رسائی امن کے لیے خطرہ، پاکستان
  • بلاول نے بھٹو نظیر ہاری کارڈ کے ذریعے نقد رقوم کی براہ راست منتقلی کا افتتاح کردیا
  • اوپن اے آئی مائیکروسافٹ کا براہ راست مقابلہ کرے گی، ایلون مسک کا سیم آلٹمین پر طنز