سوڈانی فوج کی دارفور میں پیش قدمی، آر ایس ایف کو شکست دینے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان کی عبوری خودمختار کونسل کے چیئرمین جنرل عبدالفتاح البرہان نے فوج کو مغربی دارفور کے علاقے میں پیش قدمی کا حکم دیا ہے تاکہ اسے نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے قبضے سے آزاد کرایا جا سکے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق دارفور کے گورنر منی آركو مناوی نے کہا کہ وہ البرہان کی ہدایت پر مغرب کی طرف پیش قدمی کریں گے تاکہ پورے سوڈان کو آزاد کرایا جا سکے، حتیٰ کہ جنوبی دارفور کے سرحدی علاقے ام دافوق تک پہنچا جائے۔
دارفور کے گورنر نے دارالحکومت خرطوم میں فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آر ایس ایف رہنماؤں کے جرائم کے نشانات مٹائے نہیں جا سکتے، انہوں نے تنظیم کی جانب سے ایک کمانڈر ابو للّو کی گرفتاری کے دعوے کو سیاسی ڈرامہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔
مصری نشریاتی ادارے القاہرہ نیوز کے مطابق سوڈانی فوج نے جنوبی دارفور کے دارالحکومت نیالا میں آر ایس ایف کے ایک کیمپ پر گولہ باری کی ہے، تاہم تنظیم کی جانب سے اس واقعے پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
دوسری جانب مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی خرطوم پہنچے، جہاں وہ سوڈانی حکام سے صورتحال پر بات چیت کریں گے، مصر کو سوڈانی حکومت کا اہم حامی سمجھا جاتا ہے۔
یاد رہے کہ 26 اکتوبر کو آر ایس ایف نے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کرلیا تھا، جہاں مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق بڑے پیمانے پر قتلِ عام کیا گیا۔ اس کے بعد تنظیم نے مغربی سوڈان کے تمام پانچوں دارفور ریاستوں پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
سوڈان کی کل 18 ریاستوں میں سے باقی 13 ریاستیں — بشمول دارالحکومت خرطوم — اب بھی سرکاری فوج کے کنٹرول میں ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان اپریل 2023 سے جاری خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں بے گھر ہو کر پڑوسی ممالک کی طرف ہجرت کر گئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آر ایس ایف دارفور کے
پڑھیں:
جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، علامہ ساجد نقوی
جے ایس او کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے ایس یو سی سربراہ نے کہا کہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے ایس او ایک امتیازی اور معتبر طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئے، جو نوجوانوں کی اصلاح و فلاح کے لیے سرگرم ہو۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے جے ایس او پاکستان کے کنونشن سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے مجلسِ نظارت، مرکزی کابینہ اور تمام شرکاء کو خراجِ تحسین پیش کیا اور تنظیمی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ جے ایس او ایک با مقصد طلبہ تنظیم ہے جس کے دستور میں واضح اہداف و مقاصد موجود ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ جے ایس او محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک تحریک اور مشن کے طور پر کام کرے، تاکہ طلبہ برادری میں فکری، اخلاقی اور تعلیمی بیداری پیدا ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے زور دیا کہ جے ایس او کے کارکنان اپنے مشن کو وسعت دیں، طلبہ کے مسائل کو سمجھیں اور ان کے حل کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جے ایس او ایک امتیازی اور معتبر طلبہ تنظیم کے طور پر سامنے آئے، جو نوجوانوں کی اصلاح و فلاح کے لیے سرگرم ہو۔ علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ ماضی میں جے ایس او کی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے، تاہم اب وقت آگیا ہے کہ اس معیار کو مزید بلند کیا جائے، آئندہ کنونشن میں تنظیمی جدوجہد کو ایک نئے مرحلے میں داخل ہونا چاہیئے تاکہ جے ایس او کو ایک نمایاں مقام حاصل ہو جسے طلبہ برادری فخر سے تسلیم کرے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام کارکنان کو اس مشن کو خلوصِ نیت، نظم و ضبط اور جذبۂ خدمت کے ساتھ جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔